Written by prs.adminNovember 14, 2013
Koreans Couples Pay Big for Prestige of Marrying in Gangnam – کورین شادیاں
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
آپ نے گنگنم کے بارے میں تو سنا ہی ہوگا؟ یہ جنوبی سئیول کا وہ ضلع ہے جسے گلوکار سائی نے گزشتہ برس اپنے گانے گنگنم اسٹائل سے دنیا بھر میں معروف کردیا ہے، مگر یہ مقام کلبز کی وجہ سے نہیں شہرت نہیں رکھتا، بلکہ یہاں لاکھوں کورین جوڑے شادی کے بندھن میں بندھ چکے ہیں، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
این ان می اور نک ڈیررٹ کی شادی ضلع گنگنم میں ہورہی ہے، یہ جوڑا اس مقام کو شادی کیلئے انتہائی متبرک سمجھتا ہے۔
این”متعدد افراد کے خیال میں یہ مقام بہترین ہے اور وہ یہاں شادی کرکے اپنی حیثیت کی نمائش کرتے ہیں، مگر ہمارے معاملے میں ایسا نہیں”۔
ڈیرٹ”میرے خیال میں یہ تاثر پھیل چکا ہے کہ یہاں لوگ نمود و نمائش کیلئے آتے ہیں، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ گنگنم میں عروسی ملبوسات اور میک اپ وغیرہ کے متعدد مقامات ہیں، جس کی وجہ شادی کے انتظامات ایک ہی جگہ کرنا بہت آسان ہوگیا ہے، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ کچھ لوگوں کیلئے گنگنم کا مقام بہت قابل عزت ہے”۔
جنوبی کوریا میں لوگ کسی شادی میں جو چیز سب سے پہلے دیکھتے ہیں، وہ اس کے منعقد ہونے کا مقام ہے، اور گنگنم میں شادی کا مطلب دولت اور اثررسوخ ہے۔
گنگنم کے اس بڑے شادی ہال کے اندر کئی تقریبات مختلف منازل میں ہورہی ہیں، جس کمرے میں ہم موجود ہیں یہ کسی یورپی گرجا گھر کی طرح سجا ہوا ہے، ایک دلہن کمرے میں داخل ہوئی اور تیس منٹ میں شادی کی رسومات ادا کردی گئیں، جس کے بعد دوسری شادی کی تقریب شروع ہوگئی۔
لی ڈونگ یونگ،راوم ویڈنگ ہال کے منیجر ہیں، جو کہ سیﺅل کے مہنگے ترین شادی ہالز میں سے ایک ہے۔
لی”اس کاروبار کیلئے مقام کی بہت اہمیت ہے، گنگنم کوریا کی بڑی کمپنیوں اور خاندانوں کا گھر سمجھا جاتا ہے، تو یہ سب قابل فہم ہے کہ وہ اپنے بچوں کی شادیاں اپنے علاقے میں کرنا پسند کرتے ہیں”۔
تاہم جنوبی کوریا میں کہیں بھی کسی خاندان کیلئے کم خرچ شادی کا انعقاد ممکن نہیں، حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ایک شادی پر کم از کم ایک لاکھ ڈالرز خرچ ہوجاتے ہیں،
چھو ئی سیونگ ہی دس سال سے گنگنم میں شادیوں کے ایونٹس کرارہی ہیں، انکا کہنا ہے کہ یہ مقام ملک بھر میں شادی کیلئے سب سے اچھا سمجھا جاتا ہے۔
چھوئی”وہ افراد جو اس علاقے میں نہیں رہتے، وہ بھی گنگنم میں شادی کرانا پسند کرتے ہیں، تمام مہنگے برانڈز کے دفاتر یہاں موجود ہیں، لوگ اپنا وقت یہاں گزارنا پسند کرتے ہیں، اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ یہاں گزاریں، لوگوں کے اندر یہاں رہنے اور کام کرنے کا جنون موجود ہے،یہی معاملہ شادیوں کا بھی ہے”۔
چھو ئی کا کہنا ہے کہ انکا کام جوڑوں کو ایک ہی جگہ تمام سہولیات فراہم کرنا ہے۔
چھو ئی”تمام شادی ہالز، بیوٹی شاپس، کپڑوں کی دکانیں اور فوٹو اسٹوڈیوز وغیرہ سب یہاں موجود ہیں، دیگر شہروں کی خواتین یہاں آنا چاہتی ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ پوری شادی کی تیاری یہاں ایک ہی جگہ میں ممکن ہے، انہیں یہاں وہاں گھوم کر چیزیں اکھٹی نہیں کرنا پڑیں گی، یہ علاقہ شادی کے کاروبار کیلئے انتہائی مناسب ہے، اور ہر متعلقہ شے یہاں آسانی سے ڈھونڈی جاسکتی ہے”۔
دلہنوں کو جن دکانوں میں چھو ئی لیکر جاتی ہے ان میں سے ایک ڈریس ڈیزائنر لی سیونگ می کی ہے، ان کا کام کئی بین الاقوامی جریدوں اور بیرون ملک فیشن شوز میں بھی شہرت حاصل کرچکا ہے۔
لی سیونگ می کا کہنا ہے کہ سیﺅل ہمیشہ سے شادیوں کیلئے پسندیدہ مرکز رہا ہے مگر ماضی میں گنگنم زیادہ مقبول نہیں تھا۔
لی سیونگ می”گنگنم اس وقت شادیوں کا مرکز بنا ہوا ہے، مگر بیس سال پہلے ایسا نہیں تھا، جب میں نے ملبوسات کی تیاری کا کام شروع کیا،۔
اس وقت ایوہا وومن یو نیورسٹی کا قریبی علاقہ شادیوں کا مرکز سمجھا جاتا تھا، مگر دس سال قبل یہ مرکز دریائے ہین کے جنوب میں منتقل ہونا شروع ہوگیا، اور اب یہ گنگنم پہنچ گیا ہے”۔
انکا کہنا ہے کہ اس تبدیلی سے کوریا میں شادیوں کے رجحان میں تبدیلی کا اظہار ہوتا ہے۔
لی ایس ایم”جب میں نے اپنی پہلی دکان کھولی تو اس علاقے میں میرے ساتھ شادی کے سامان کی سو کے قریب دکانیں موجود تھیں، اس وقت بطور ڈیزائنر روایتی ملبوسات ہی زیادہ فروخت ہوتے تھے،مگر جب یہ مرکز گنگنم میں منتقل ہوا تو ہم مہنگے ترین ڈیزائن فروخت کرنے لگے”۔
لی ایس ایم کے ملبوسات سستے نہیں، انکا دو روزہ کرایہ ہی سات ہزار ڈالر ہے، تاہم شادی کا کافی خرچہ تو مہمان ہی پورا کردیتے ہیں، کیونکہ شادی میں آمد کے بعد وہ پیسوں سے بھرا لفافہ شادی ہال کے باہر بیٹھے کلرک کے ہاتھ میں تھماتے ہیں، ان کے نام اور رقم ریکارڈ میں درج کرلی جاتی ہے اور انہیں شادی کی تقریب کے بعد ضیافت کا کوپن تھما دیا جاتا ہے۔ چھو ئی سیونگ ہی تسلیم کرتی ہیں کہ موجودہ شادی کسی کاروباری تقریب جیسی ہوگئی ہیں۔
چھو ئی”ماضی میں کورین خاندان شادی سے قبل پوری رات ایک ساتھ رہتے تھے، کھانا پکاتے تھے اور ہر ایک کو کھانے پر مدعو کرتے تھے، وہ حقیقی برادری کا ایونٹ ہوتا تھا، مگر اب مغربی انداز اپنا لیا گیا ہے جس میں مہنگی تقاریب جلدی نمٹائی جاتی ہیں، آپ کو تو جوڑے سے بات کرنے کا موقع بھی نہیں ملتا، بس لگتا ہے کہ صرف دولت کی نمائش ہورہی ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |