(Keeping Indian gays out of the closet) بھارتی ہم جنس پرستوں کو قفس سے باہر لانے کی کوششیں
(India gay rights) بھارتی ہم جنس پرستوں کے حقوق
بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت سے ہم جنس پرستں کے حوالے سے واضح موقف اپنانے کا حکم دیا ہے،اور یہ مسئلہ ملک میں بحران کا سبب بن رہا ہے۔
48 سالہ Bindumadhav Khire بھارت کے معروف مصنف اور ہم جنس پرست ہیں۔
Bindumadhav Khire(male)”مجھے معلوم ہے کہ میں دوسروں سے مختلف ہوں کیونکہ اسکول میں مجھے دوستوں سے بات کرنے میں مشکل ہوتی تھی، مختلف کتابیں پڑھنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ میری سوچ غیر فطری ہے، میں ایک برا شخص ہوں، یہی وجہ ہے کہ میں نے کئی بار خودکشی کرنے کا بھی سوچا، مجھے اپنی ذات سے نفرت تھی۔مجھے ڈر تھا کہ میرے والدین کو پتا چلا کہ میں کیا ہوں تو ہمارے خاندان کی عزت مٹی میں مل جائے گی”۔
Bindumadhav Khire اپنے والدین سے بات کرنے کی ہمت نہیں کرسکے، اسی وجہ سے انھوں نے شادی بھی کرلی۔
Bindumadhav Khire(male)”میری شادی ایک سال بعد ہی طلاق پر ختم ہوگئی، یہ ایک تلخ قانونی طلاق تھی، جس نے میرے والدین کو بہت صدمہ پہنچایا، ہمارا خاندان روایتی طرز کا ہے، جس میں بیٹے کی کامیاب شادی اور اس کے بچوں کی خواہش ہوتی ہے”۔
Khire اب ہم جنس پرستوں کے تحفظ کے لئے ایک ٹرسٹ چلا رہے ہیں، اس وقت بھارت میں ایک اندازے کے مطابق ڈیڑھ کروڑ ہم جنس پرست موجود ہیں۔ 2009ءمیں دہلی ہائیکورٹ نے ہم جنس پرستی کے حق میں فیصلہ سنایا تھا، جس میں اس عادت میں مبتلا افراد کو سزا سنانے کے قانون کو کالعدم قرار دیدیا گیا تھا۔
Wendle Rodricks نامی ہم جنس پرست فیشن ڈیزائنر کو اس فیصلے کے بعد گلیوں میں منایا جانے والا جشن یاد ہے۔
Wendle Rodricks(male)”وہ فیصلہ بہت خوبصورت الفاظ پر مشتمل تھا، جس نے مجھے اس معاشرے کا شہری ہونے کا احساس دلایا، اور مجھے ایک وقار ملا”۔
مذہبی تنظیموں اور قدامت پسند سماجی گروپس نے اس فیصلے کو فوری طور پر چیلنج کردیا تھا، سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ تک اس کی پندرہ بار سماعت بھی کی ہے، سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنیوالوں میں سے ایک دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر
راکیش سنہا بھی ہیں۔
راکیش سنہا(male)”بھارتی معاشرہ بہت برداشت کرنیوالا ہے، اس میں مختلف النوع خیالات اور رویوں کی جگہ موجود ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم آزادی، جدت اور جمہوریت کے نام پر کچھ بھی کرتے رہےں، ہم ہر چیز کو برداشت نہیں کرسکتے۔ عوامی اخلاق صرف معاشرے سے نمو نہیں پاتا بلکہ اس میں تاریخی روایات بھی شامل ہوتی ہیں۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح بھارت میں بھی ہم جنس پرست رہے ہیں، مگر یہ اقلیتی طبقے تک محدود تھا، مگر اس روئیے کو اس طرح کی اجازت دینا کسی صورت قابل برداشت نہیں”۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران متعدد بھارتی شہروں میں ہم جنس پرستوں نے ریلیاں نکالی ہیں، اور قدامت پسند گروپس کے دباﺅ کے باوجود حکومت نے حال ہی میں فیصلہ کیا ہے کہ دہلی ہائیکورٹ کے فیصلے کی مخالفت نہیں کرے گی۔ قانونی ماہرین جیسے جسٹس Mukul Mudgal حکومتی فیصلے کو سراہتے ہیں۔
Mukul Mudgal(male)”اس سے بالغ نظری اور وقت کے تقاضوں کے مطابق اپنائی جانیوالی سوچ کا اندازہ ہوتا ہے۔ باشعور جمہوریت سے ہی مخالفت کو برداشت کیا جاتا ہے اور ایسے طرز زندگی کو برداشت کرلیا جاتا ہے، جس سے آپ نفرت کرتے ہیں۔یہ ہمارے آئین کی عظمت ہے”۔
سپریم کورٹ میں زیرسماعت مقدمے کے دوران دونوں اطراف نے اپنے اپنے موقف کے حق میں مہمیں چلائی ہیں، قدامت پسند گروپس کا ماننا ہے کہ عدالتی فیصلہ ان کی درخواستوں کے حق میں ہوگا، تاہم ہم جنس پرست جیسے Gautam Bhan پراعتماد ہیں کہ عدالت کشادہ سوچ کا اظہار کرے گی۔
Gautam Bhan(male)”ہم اس ملک کے تمام شہری حقوق چاہتے ہیں، ہائیکورٹ نے ہمیں یہ حق دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہم جنس پرست بھی بھارتی شہری ہیں، اور انہیں جمہوری آئین کے تحت ہر قسم کی آزادی حاصل ہے، اب ہم سپریم کورٹ سے چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں اس ملک کے ہر شہری کے برابر حقوق دے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply