Written by prs.adminMay 12, 2013
Kachin Political Prisoners Remain Behind Bars – برمی سیاسی قیدی
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
یورپی یونین کی جانب سے پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد برمی حکومت نے 59 سیاسی قیدیوں سمیت 93 قیدیوں کو عام معافی دی، تاہم ایک برمی ریاست میں تاحال سینکڑوں سیاسی قیدی جیلوں مین موجود ہیں۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
میت کینا کے ایک پناہ گزین کیمپ میں چالیس سالہذی نوئی دوپہر کا کھانا کھا رہی ہیں، انہیں آج بھی وہ دن یاد ہے جب گزشتہ برس ان کے شوہربرانگ شوانگ کو پکڑا گیا تھا۔
ذی”وہ اتوار کی شب تھی جب انتطامیہ کے اہلکار آئے اور پوچھ گچھ کیلئے میرے شوہر کو لیکر چلے گئے۔ اس کیمپ کے رہنماءبھی ان کے ساتھ تھے، جس کے بعد میرے شوہر کو تفتیشی کمرے میں لے جایا گیا”۔
ذی نوئی”اگلے دن ہم واپس وہاں آئے، تو اہلکاروں نے مجھے اپنے شوہر کیلئے کچھ خوراک خریدنے کا کہا اور وعدہ کیا کہ ہم ان سے مل سکیں گے۔ مگر کچھ عرصے بعد ہمیں وہاں جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا گیا”۔
برانگ شوانگپر ریاست کاچن میں موجود ایک باغی گروپ کاچن انڈیپینڈینٹ آرم سے تعلق کا الزام تھا۔وہ اس کیمپ میں صرف تین دن کیلئے لائے گئے تھے تاکہ انہیں سرکاری طور پر گرفتار کیا جاسکے۔
ذی “میرے شوہر نے گرفتاری کے وقت شارٹس پہن رکھے تھے، تاہم گرفتاری کے بعد جب میں نے انہیں پپلی بار دیکھا تو وہ لمبی قمیض پہنے ہوئے تھے تاکہ اپنے زخم چھپاسکیں۔ انکا پورا جسم زخموں سے بھرا ہوا تھا، ان زخموں کی وجہ سے انکا چہرہ بھی نہیں پہچانا جارہا تھا۔ میں اس ملاقات میں پورا وقت روتی رہی”۔
دوہزار گیارہ کے بعد جب حکومت اور باغی گروپ کے درمیان سترہ سال سے جاری جنگ بندی ختم ہوئی تواس وقت سے اب تک ریاست کچنمیں ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔حکومت کی جانب سے پناہ گزین کیمپوں میں موجود افراد پر باغیوں کی حمایت کا الزام لگایا جاتا ہے اور ان کے لئے امدادی سامان کی فراہمی روک دی جاتی ہے۔
زی نوئی”اگر ہم کسی باغی گروپ سے تعلق رکھتے تو ہم کبھی پناہ گزین کیمپ میں نہیں رہتے۔ ہم باغیوں کے ہیڈ کوارٹر” لزا ” چلے جاتے اور سکون سے رہتے۔ یہاں ہمیں خوراک کیلئے جدوجہد کرنا پڑتی ہے اور کبھی کبھار تو ہمیں سادہ چاول ہی کھانے پڑتے ہیں”۔
گزشتہ سال فروری میں حکومت نے کاچن کے باغی گروپ سے امن مذاکرات کئے اور دونوں فریقین نے کشیدگی میں کمی اور بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ تاہم اب تک کوئی رسمی جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔ ایک مقامی این جی او نے الزام عائد کیا ہے کہ مذاکرات کے باوجود حکومت نے سو بے گھر افراد کو باغیوں کی حمایت کرنے کا الزام لگا کر گرفتار کرلیا ہے۔
پناہ گزین کیمپ کے سربراہ یو آونگ میت کا ماننا ہے کہبرانگ شوانگ بے گناہ ہیں۔
یو آنگ میت “میں نے برانگ شوانگ کے پس منظر کے بارے میں تحقیق کی ہے، اس کی پیدائش سے اور گرفتاری کے وقت تک کی، میں نے اس کے اسکول کے اساتذہ اور اس کے مالک سے ملاقاتیں کیں، برانگ شوانگ ایک سونے کی کان میں کام کرتا رہا ہے، اور اس کا پس منظر حکومتی الزامات سے بالکل مختلف ہے”۔
عالمی برادری کی جانب سے اس کی فوری رہائی کیلئے مہم چلائی جارہی ہے، برانگ شوانگ کو مبینہ طور پر تفتیش کے دوران بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اسے بم دھماکے کرنے کا الزام قبول کرنے پر مجبور کیا جاتا رہا۔ گزشتہ برس اسے ٹرائل کیلئے لایا گیا، اس موقع پر اس کی رانوں اور گالوں پر خنجر کی خراشیں دیکھی جاسکتی تھیں۔
میت”پہلی سماعت کے دوران جج نے برانگ شوانگ کے جسم سے ایک ریکارڈنگ ڈیوائس دریافت کی، جس کے بعد اس کیس کو نظرثانی کیلئے ملتوی کردیا گیا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہوا، ہم شفاف ٹرائل چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ جج جس نے ٹیپ دیکھی وہ صفائی کا گواہ بنے”۔
اس جج کو اس مقدمے سے ہٹا دیا گیا ہے، رواں برس مارچ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نمائندہ خصوصی ٹو ما س کو ئنٹانانے برما آکرمیت کینا جیل کا دورہ کیا۔ وہاں انھوں نےبرانگ شوانگ اور دیگر قیدیوں سے ملاقاتیں کیں۔ اپنی رپورٹ میں انھوں نے تصدیق کی کہ برانگ شوانگ پر فوج کی جانب سے تشدد کیا گیا ہے۔
ذی نوئی اب پناہ گزین کیمپ میں اپنے خاندان کی خود دیکھ بھال کررہی ہیں۔وہ مارکیٹ میں اشیائے خورونوش فروخت کرتی ہیں تاکہ جیل میں اپنے شوہر تک کھانا پہنچا سکیں۔انہیں اب بھی توقع ہے کہ وہ اپنے شوہر کو دوبارہ دیکھ سکیں گی۔
ذی نوئی”میں ان کی جلد رہائی کیلئے پرامید ہوں، انھوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |