Written by prs.adminNovember 23, 2013
Jakarta Says No to Dancing Monkey Shows – جکارتہ میں بندروں کے تماشے پر پابندی
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
آئندہ برس سے آپ جکارتہ کی گلیوں میں یہ منظر نہیں دیکھ سکیں گے۔
جکارتہ حکومت نے سڑکوں پر بندر کے تماشوں پر پابندی عائد کردی ہے، ان تماشوں میں بندر مضحکہ خیز ماسک پہن کر ایروبک کرتب دکھاتے تھے۔اسی بارے میں سنتے ہیںآج کی رپورٹ
بندر کا تماشہ دکھانے والے درجنوں افراد جکارتہ انتظامیہ کے دفتر کے بارے رجسٹریشن کیلئے قطار بنائے کھڑے ہیں، تیس سالہ بدری ایک سال قبل اس کام کا حصہ بنا، وہ اپنا بندر انتظامیہ کے حوالے کررہا ہے۔
بدری”میں اور کیا کرسکتا ہوں؟ میں حکومت سے کچھ رقم چاہتا ہوں تاکہ میں نیا کام شروع کرسکوں”۔
حکومت ہر بندر کے بدلے ان افراد کو نوے ڈالرز دے رہی ہے، جبکہ ان افراد کو نئی ملازمت کی تلاش کیلئے تیکنیکی تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔سی کیپ نامی ایک تماشہ باز کا کہنا ہے کہ وہ حکومتی وعدے پر اعتبار کررہا ہے۔
کیپ”مجھے اس وعدے کا میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ میں نئی ملازمت کے بدلے میں اپنے بندر حکومت کو بیچ دوں، مگر مجھے نہیں معلوم کہ کس قسم کی ملازمت مجھے ملے گی”۔
جکارتہ کے گورنر جوکو وڈوڈو کا کہنا ہے کہ ان افراد کو جانوروں کے استعمال پر سزا نہیں دی جائے گی۔
جو کو وڈوڈو”بندروں کے تماشے سے عوامی کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے کیونکہ یہ شوز گلیوں میں ہوتے ہیں، بندروں میں ربیز کے جراثیموں کی موجودگی کا بھی خطرہ ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے دارالحکومت میں ان تماشوں پر پابندی عائد کی ہے، ان تماشہ دکھانے والے افراد کا رجسٹریشن کے بعد خیال رکھا جائے گا، ان میں سے بیشتر کا تعلق جکارتہ سے نہیں”۔
جکارتہ انتظامیہ نے مختلف علاقوں میں چھاپے مارکر درجنوں بندروں کو اپنے قبضے میں لیا ہے، جانوروں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے گروپس طویل عرصے سے دعویٰ کررہے ہیں کہ بندروں پر ان کے مالکان کی جانب سے تشدد کیا جاتا ہے، تاہم سی کیپ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
کیپ”میڈیا کا یہ الزام کہ ہم بندروں کو مارتے ہیں، بالکل غلط ہے، ہم انکی گھروں میں دودھ سے تواضع کرتے ہیں، میڈیا مبالغہ آرائی کررہا ہے، یہ کام کرنے والے کسی بھی شخص پوچھ لیں کہ ہم ان بندروں کی دیکھ بھال کس طرح کرتے ہیں، جب وہ بیمار ہوتے ہیں تو ہم ان پر اتنا خرچہ کرتے ہیں، جتنا اپنے بیمار ہونے پر بھی نہیں کرتے”۔
مگر ایک این جی او جکارتہ انیمل ایڈ نیٹورک یا مختصر جان کی ایک ریکارڈڈ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ان بندروں کو انسانوں کی طرح سیدھا کھڑا ہونے سیکھایا جاتا ہے۔ ہمدان بھی جکارتہ میں بندروں کا تماشہ دکھانے والا ایک بازیگر ہے۔
ہمدان”میں ہر اس شخص کو سو ڈالرز دوں گا جو کسی بھی جنگلی بندر کو دو فٹ تک سیدھا کھڑا ہونے سیکھانے میں کامیاب ہوسکے، تربیت کے دوران ہم بندروں کے دونوں ہاتھ پشت پر باندھ دیتے ہیں اور پھر ہم اسکا چہرہ آسمان کی طرف کردیتے ہیں، وہ اس طرح مرتا نہیں، یہ تربیت صرف ایک گھنٹے کی ہوتی ہے جس کے بعد ہم اسے پھر کھول دیتے ہیں اور کھانے پینے کی اشیاءدیتے ہیں”۔
اب یہ بندر جنوبی جکارتہ کے رنگونن زُو کے قریب ایک پناہ گاہ میں پہنچائے جارہے ہیں، سری ہر تاتی سرکاری عہدیدار ہیں۔
سری”ہم سمجھتے ہیں کہ آپ سب اندر جاکر بندر دیکھنا چاہتے ہیں، مگر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ بندر ابھی صاف نہیں، ابھی تک ہم نے سب کا معائنہ نہیں کیا، ان میں کچھ بیمار بھی ہیں”۔
یہ پناہ گاہ اندر سے بالکل صاف ہے اور یہاں کام کرنے والا عملہ نقاب اور خصوصی یونیفارم میں ملبوس ہوتا ہے۔ یہ عملہ ان بندروں کے خون کے نمونے بھی لے رہا ہے، ایک اہلکار فہمی کا کہنا ہے کہ خون کے نمونوں سے معلوم ہوگا کہ یہ بندر کسی خطرناک مرض کا شکار ہیں یا نہیں۔
فہمی”ہم ان میں ٹی بی اور ہیپاٹائیٹس کی بیماریاں چیک کررہے ہیں، ان کو جلد ہی رنگونان زُو منتقل کردیا جائے گا، اسی لئے ہم ان کی جسمانی حالت کا جائزہ لے رہے ہیں”۔
ان بندروں کا چھ ماہ تک طبی معائنہ کیا جائے گا۔
سری”یہ بندر گلیوں سے آئے ہیں، کئی بارے معائنے کے بعد ہم ان کے گروپس بنادیں گے، بندر عام طور پر مل کر رہتے ہیں، تو ان کی بحالی نو کے لئے ابھی کچھ وقت درکار ہے، ابھی یہ سب ٹھیک اور خوش ہیں، ان کی جسمانی حالت کم و بیش یکساں ہی ہے اور وہ اندر کھیل کود میں مصروف ہیں”۔
بندروں کی بحالی نو کا کام این جی او جان کے تعاون سے ہورہا ہے، اس کے ترجمان بین ویکا کے بقول کچھ بندروں کو قابل رحم حالت میں پایا گیا ہے۔
بین”بائیس فیصد بندر ہیپاٹائٹس کا شکار ہیں، جبکہ کچھ کو ٹی بی یا مسوڑوں کا انفکیشن ہے، سو فیصد بندروں میں زخم پائے گئے ہیں اور کچھ تو بہت ہی زیادہ کمزور ہیں”۔
اگریہ یہ این جی او تو ان بندروں کو جکارتہ کے ساحل کے قریب ایک ویران جزیرے میں چھوڑنا چاہتی ہے مگر جکارتہ کی حکومت کا منصوبہ مختلف ہے۔
سری”ان بندروں کو رنگونن ذُو لے جایا جائے گا، وہاں متعدد لوگ آتے ہیں اور وہاں جانور بھی صحت مند ہیں، ہمیں مکمل یقین ہے کہ یہ بندر وہاں جانے سے پہلے صحت مند ہوجائیں گے، ہم انہیں ہر طرح کی ویکسین دے رہے ہیں”۔
بینوکانے حکومت سے ان بندروں کیلئے نیا گھر تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا ہے جہاں ان کیلئے ہر ممکن حد تک قدرتی ماحول فراہم کیا جاسکے۔
بینویکا”زیادہ بہتر تو یہ ہے کہ ان بندروں کو قدرتی ماحول والے جنگل میں چھوڑ دیا جائے، یا کم از کم ان کیلئے مصنو عی جنگل تیار کیا جائے جہاں وہ گھومنے پھرنے کیلئے آزاد ہوں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |