Written by prs.adminSeptember 11, 2012
(Is Malaysian education world class?) ملائیشین نظام تعلیم
Asia Calling | ایشیا کالنگ . General Article
ملائیشیاءکے نائب وزیراعظم نے اپنے ملک کے تعلیمی نظام کو دنیا میں سب سے بہترین قرار دیا ہے، جبکہ ورلڈ اکنامک فورم نے بھی ملائیشیاءکو بہتر تعلیم کے حوالے سے پندرہ بہترین ممالک میں شامل کیا ہے، مگر متعدد ملائیشن شہریوں کے خیالات کافی مختلف ہیں۔
Fahri Azzat ایک وکیل اور دو بچوں کے باپ ہیں۔
(male) Fahri Azzat “میں اپنے بچوں کو پہلے سرکاری اسکول میں داخل کرانا چاہتا تھا، تاہم پھر میں نے اپنا ارادہ تبدیل کرلیا”۔
Fahri Azzat کا بچہ کوالالمپور کے ایک نجی اسکول میں داخل ہوا ہے، انھوں نے یہ فیصلہ خود کو ہونے والے ناگوار تجربات کے بعد کیا۔
(male) Fahri Azzat “جب بھی میں سرکاری اسکولوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے کمی کا احساس ہوتا ہے۔ ایک تو وہاں کے اساذہ کا معیار بہتر نہیں، جبکہ وہاں کا نصاب بھی غیرتسلی بخش ہے۔میں اپنے بچوں کو Malay اور انگریزی زبان میں تعلیم دینا چاہتا ہوں، مگر ہمارے سرکاری اسکولوں میں تو انگریزی کو مذاق بنا دیا گیا ہے۔میرا مطلب ہے کہ میرے دور میں انگریزی زبان کی تعلیم ہی ختم کردی گئی تھی۔ میرے دور تعلیم میں تو اسکولوں کی حالت انتہائی خراب تھی”۔
تاہم تعلیم کے وزیر اور نائب وزیراعظم محی الدین یاسین کا خیال بالکل مختلف ہے۔ رواں سال کے شروع میں ایک تقریب کے دوران انھوں نے ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کا تذکرہ کیا، جس میں ملائیشیاءکو بہتر معیار تعلیم کے حوالے سے 14 ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔ محی الدین یاسین کا کہنا تھا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملائیشیا کا نظام تعلیم امریکہ، برطانیہ اور جرمنی جیسے ممالک سے بھی اچھا ہے۔دوسری جانب ایک این جی او Parent Action Group for Education یا پی اے جی ای سے تعلق رکھنے والی Noor Azimah Abdul Rahim کا کہنا ہے کہ عالمی فورم کی رپورٹ حقیقی صورتحال کی عکاس نہیں۔
نور(female) “اس رپورٹ میں ملک بھر کے تعلیمی نظام کا سروے نہیں کیا گیا، بلکہ اس میں لوگوں کے ایک خاص طبقے سے ان کی رائے پوچھی گئی۔ یہ گروپ بزنس ایگزیکٹوز پر مشتمل تھا جو کہ اعلیٰ طبقے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس گروپ کے بچے نجی اسکولوں یا بین الاقوامی اداروں میں زیرتعلیم ہیں، اسی وجہ سے انھوں نے نظام تعلیم کو بہترین قرار دیا۔ اس لئے ہمارا ماننا ہے کہ عالمی فورم کی رپورٹ ہمارے ملک کے نجی تعلیمی اداروں کی عکاسی کرتی ہے۔ اس میں سرکاری نظام تعلیم شامل نہیں”۔
UCSI University College کے لیکچرار ڈاکٹر Ong Kian Meng ملائیشین نظام تعلیم کے چند پہلوﺅں کو اجاگر کررہے ہیں۔
(male) Ong Kian Meng “آپ ہمارے پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے چند پہلوﺅں جیسے داخلے کی شرح، عالمی معیار کے امتحانات کے نتائج کا جائزہ لیں، جس سے معلوم ہوگا کہ ملائیشیاءابھی بھی دیگر ممالک سے بہت پیچھے ہے”۔
سائنس اور حساب میں عالمی سطح پر طالبعلموں کی کارکردگی کا جائزہ لینے والی تنطیم Program for International Student Assessment کی 2009ءکی رپورٹ میں ملائیشیاءکو 74 ممالک کی فہرست میں 50 ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔Noor Azimah کا کہنا ہے کہ تعلیم کا معیار اس وقت گرنا شروع ہوا جب انگلش میڈیم اسکولوں کو ختم کردیا گیا۔ واضح رہے کہ 1970ءمیں ملائیشین حکومت نے تمام سرکاری اسکولوں میں انگریزی کی جگہ Malay زبان میں تعلیم کا پروگرام شروع کیا تھا۔
(female) Noor Azimah “ہمارا ماننا ہے کہ تعلیمی معیار گرنے کی وجہ ملائیشین عوام میں انگریزی زبان سے عدم واقفیت بنا، انگریزی اس وقت عالمگیر زبان ہے اور اسے علم کی زبان بھی سمجھا جاتا ہے۔ اگر آپ کی انگریزی کمزور ہوگی تو تعلیمی قابلیت بھی متاثر ہوگی”۔
رواں برس network of research-intensive universities نے ایشیاءمیں تعلیم کے حوالے سے سنگاپور کو سرفہرست قرار دیا، جبکہ ملائیشیا کو 36 واں نمبر دیا۔ Ong Kian Meng کا کہنا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملائیشیاءمیں اساتذہ کے ساتھ کیسا سلوک ہوتا ہے۔
(male) Ong Kian Meng “اگر آپ ذہین طالبعلم ہیں، تو آپ ڈاکٹر بننا تو پسند کریں گے، مگر کبھی استاد بننے کا سوچے گے بھی نہیں، جبکہ سنگاپور میں صورتحال بالکل مختلف ہے۔ وہاں اساتذہ کو بے پناہ مراعات حاصل ہیں، انہیں ترقیاں دی جاتی ہیں اور آگے بڑھنے کا موقع بھی دیا جاتا ہے۔سنگاپور میں اساتذہ کو تربیت اور دیگر وسائل فراہم کئے جاتے ہیں جس سے وہ تعلیمی لحاظ سے آگے بڑھ رہا ہے۔ میرے خیال میں ملائیشیا میں بھی ان اصلاحات کی مدد سے آگے بڑھا جاسکتا ہے”۔
وزیراعظم نجیب رزاق کی جانب سے رواں ماہ کے دوران تعلیمی اصلاحات کا اعلان متوقع ہے، تاہم Fahri Azzat حکومتی وعدوں پر اعتبار کرنے کیلئے تیار نہیں۔
(male) Fahri Azzat “ہر بار ایک نیا وزیر تعلیم پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کرتا ہے، جس کی وجہ سے نظام میں استحکام پیدا نہیں ہوتا۔ مجھے تو حکومتی اقدامات میں کوئی بہتری نظر نہیں آتی، لگتا ہے کہ انہیں سمجھ نہیں کہ ہمارے طالبعلموں کو کیا تعلیم فراہم کرنی ہے۔ یہ ایک سیاسی معاملہ بن گیا ہے، حکومت اس حوالے سے سنجیدہ نہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply