Written by prs.adminJuly 21, 2012
(Indonesians Donate Against Corruption)انڈونیشین عوام کی بدعنوانی کیخلاف مہم
Asia Calling | ایشیا کالنگ . International Article
انڈونیشیاءمیں انسداد بدعنوانی کمیشن جسے کے پی کے بھی کہا جاتا ہے، نے گزشتہ چند برسوں کے دوران کرپشن کے اسی سے زائد مقدمات پر کام کیا ہے، جس کے دوران متعدد اراکین پارلیمنٹ، کاروباری افراد اور گورنرز کو بے نقاب کیا گیا، یہاں تک کہ صدر کے بیٹے کے سسر کو بھی پکڑا گیا۔مگر اب اس ادارے کو فنڈز کی قلت کا سامنا ہے، جسکے لئے عوام نے ایک انوکھی مہم شروع کی ہے،
محمد یاسین جکارتہ کی گلیوں میں گانے بجانے کا کام کرتے ہیں، وہ آج کل اپنی آمدنیکا ایک حصہ انسداد بدعنوانی کمیشن یا کے پی کے ،کے نئے دفتر کی تعمیر کیلئے عطیہ کررہے ہیں۔
یاسین(male) “میں نے اخبارات اور ٹی وی میں اس بارے میں سنا تھا۔ میں روزانہ پانچ سے سات ڈالر کما لیتا ہوں، جس میں سے کچھ حصہ میں کمیشن کو عطیہ کردیتا ہوں”۔
گزشتہ چار برسوں کے دوران کے پی کے نئے دفتر کی تعمیر کیلئے فنڈز کی درخواست کررہا ہے، وزارت خزانہ نے اس مقصد کیلئے 24 ملین ڈالرز کی منظوری دی، مگر اب تک پارلیمنٹ نے رقم کے اجراءکی منظوری نہیں دی، کیونکہ متعدد اراکین پارلیمنٹ کا ماننا ہے کہ کمیشن کو نئی عمارت کی کوئی ضرورت نہیں۔ Achmad Basarah اپوزیشن جماعت Democratic Party of Struggle کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔
(male) Achmad Basarah “ہمیں اپنے محدود ملکی بجٹ کو دیکھنا ہوگا، ہمارے ملک میں بہت سے ایسے ادارے ہیں جن کے پاس اپنے دفاتر تک نہیں، انسداد بدعنوانی کمیشن اپنے کام کیلئے کسی بھی سرکاری دفتر کو استعمال کرسکتا ہے، تو پھر وہ نئی عمارت کیوں تعمیر کرانا چاہتا ہے؟”
دوسری جانب کمیشن کے حامی کرپشن کے خلاف جنگ میں پارلیمنٹ کے عزم پر سوالات اٹھا رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ چند سول سوسائٹی گروپس نے عوام سے نئی عمارت کی تعمیر کیلئے عطیات دینے کی درخواست کی ہے، جبکہ وہ پارلیمنٹ پر بھی فنڈز کے اجراءکیلئے دباﺅ ڈال رہے ہیں۔کمیشن کے ترجمان Johan Budi بتارہے ہیں کہ نئی عمارت کی تعمیر کیوں ضروری ہے۔
(male) Johan Budi “ہمارے پاس لوگوں سے تفتیش کیلئے کمرے تو ہیں مگر وہ بہت چھوٹے ہیں، جبکہ پراسیکیوشن کیلئے بھی ہمارے پاس محدود جگہ ہے، اگر آپ غور کریں تو موجودہ دفتر آپ کو ایک انٹرنیٹ کیفے کی طرح نظر آئے گا۔ چونکہ ہمارے پاس جگہ نہیں اس لئے اہم دستاویزات یہاں وہاں پڑی رہتی ہیں، ہمارا اسٹور روم پہلے ہی کاغذات سے بھرچکا ہے”۔
جون میں متعدد این جی اوز نے کرپشن کیخلاف ایک مشترکہ اتحاد قائم کیا، جسے Coins for the Commission کانام دیاگیا، یہ اتحاد کے پی کے کیلئے عوامی عطیات جمع کرنے کا بھی کام کررہا ہے،ان این جی اوز نے کے پی کے پر اثرانداز ہونے کے الزامات سے بچنے کیلئے ہر شخص کو ایک ہزار ڈالر سے زائد رقم عطیہ کرنے سے روک دیا ہے، عوام سے بھی یہ رقم باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے وصول کی جارہی ہے۔ Danang Widoyoko اس اتحاد میں شامل ایک این جی او Indonesian Corruption Watch کے رکن ہیں۔
(male) Danang Widoyoko ” انسداد بدعنوانی کمیشن ہماری جانب سے فراہم کردہ رقم کے حصول کے طریقہ کار پر وزارت خزانہ اور قومی ڈویلپمنٹ بورڈ سے بات کررہا ہے، اس حوالے سے ایک اسکیم موجود ہے، جس کے تحت کمیشن ہمارے ذریعے سے ملنے والی رقم لے سکتا ہے، تاہم کمیشن اس اسکیم کے قانونی پہلوﺅں کا جائزہ لے رہا ہے، تاہم بے بنیاد الزام تراشی سے بچ سکے۔ جب تک یہ جائزہ مکمل ہوگا اس وقت تک ہم عوامی عطیات کو اپنی این جی او کے بینک اکاﺅنٹ میں رکھ رہے ہیں”۔
اب تک این جی اوز کا یہ اتحاد بیس ہزار ڈالر جمع کرچکا ہے، اور اب وہ جکارتہ سے باہر دیگر شہروں میں بھی یہ مہم شروع کردی گئی ہے۔جکارتہ کے پڑوس میں واقع شہر Bandung میں یہ مہم سماجی کارکن رضوان کامل چلارہے ہیں۔
رضوان(male) “یہ صرف رقم جمع کرنے کی مہم نہیں، بلکہ درحقیقت عوام کو انسداد بدعنوانی کے حوالے سے حکومت پر اعتماد ہی نہیں، عوام کو صرف انسداد بدعنوانی کمیشن پر ہی اعتماد ہے، اگر کمیشن کو کام کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی تو عوام اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے”۔
کمیشن کا اپنا عملہ بھی اس مہم میں عطیات دے رہا ہے، اور اس کے دفتر میں کئی جگہ عطیات جمع کرنے کیلئے ڈبے رکھے ہوئے ہیں۔ Busyro Muqodas کمیشن کے عہدیدار ہیں۔
(male) Busyro Muqodas “ہم عوام سے ملنے والی رقم پر انحصار کررہے ہیں اور ہمارا عملہ بھی اس میں حصہ ڈال رہا ہے۔ ہم اپنی تنخواہ کا کچھ حصہ نئی عمارت کی تعمیر کیلئے دیں گے۔ ابھی ہم نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ تنخواہ کا کتنا حصہ اس مقصد کیلئے وقف کیا جائے مگر ہم سب اس اقدام پر اتفاق کرچکے ہیں”۔
Nanang Farid Syam بھی کمیشن کے عہدیدار ہیں۔
(male) Nanang Farid Syam “یہ اچھا نہیں لگتا کہ کمیشن سے باہر ہمارے دوست تو ہم سب کیلئے جدوجہد کریں اور ہم چپ بیٹھے رہیں۔ یہ کمیشن عوام کے گھر جیسا ہے، یہ وہ جگہ ہے جہاں ہم عوام کے حقوق کیلئے لڑتے ہیں، یہی وجہ ہے ہمارے کمیشن کا عملہ بھی اپنے دفتر کی تعمیر کیلئے عطیات دے رہا ہے۔ ہم اراکین پارلیمنٹ کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ عوامی مطالبے سے منہ نہیں موڑ سکتے”۔
عام لوگ صرف رقم ہی نہیں بلکہ جو بھی ہوسکتا ہے اس مقصد کیلئے عطیہ کررہے ہیں، جیسے تعمیراتی سامان اور کپڑے وغیرہ، ایک شخص نے تو بھیڑ بھی عطیہ کردی ہے۔ اس طرح کمیشن کیلئے عوامی حمایت کا اظہار ہورہا ہے۔ Illian Deta این جی اوز کے اتحاد کی رکن ہیں، وہ عطیات جمع کرنے کا کام کرتی ہیں۔
(female) Illian Deta “ہم عطیات جمع کرنے کا کام اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک پارلیمنٹ کی جانب سے فنڈز جاری کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے واضح فیصلہ سامنے نہیں آجاتا۔ اس وقت تک ہم عوام سے رقم دینے کی درخواست کرتے رہیں گے، تاکہ انہیں بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اپنا عزم ظاہر کرنے کا موقع مل سکے۔ ایک بار پارلیمنٹ فنڈز کی منظوری دیدے تو ہم اپنا کام روک دیں گے”۔
Kartini نامی اسکول کے طالبعلم بھی فنڈز جمع کرنے کا کام کررہے ہیں، Mamat Aji نامی طالبعلم کا کہنا ہے کہ اس نے کھانے پینے کا سامان فروخت کرکے رقم جمع کی تھی جو اب اس نے کمیشن کے حوالے کردی ہے۔
(male) Mamat Aji “میں یہ کام اس لئے کررہا ہوں تاکہ کمیشن اپنی عمارت تعمیر کرسکے”۔
سوال”کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ کمیشن کیا کام کرتا ہے؟
(male) Mamat Aji “مجھے معلوم ہے کہ یہ کمیشن بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کام کررہا ہے، میں بھی اس کی مدد کرکے بدعنوانی کے خاتمے میں ہاتھ بٹانا چاہتا ہوں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply