Written by prs.adminDecember 1, 2013
(Indonesian School Using Recyclable Waste to Pay for School Fees)انڈونیشن اسکول
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Social Issues Article
انڈونیشین دارالحکومت جکارتہ کی مقامی حکومت نے کچرے کو تلف کرنے کیلئے آئندہ برس دو نئے علاقے مختص کرنیکا فیصلہ کیا ہے،ان علاقوں میں کچرے کو دوبارہ قابل استعمال بنانے پر مقامی رہائشیوں کو پیسے بھی ملیں گے۔اس منصوبے سے کچرے سے حاصل ہونے والی رقم سے طالبعلموں کی اسکول فیس ادا کی جائے گی، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
پانچ سالہ عرفان کھیل رہا ہے، جبکہ اسکی ماں یولیاناقریب بیٹھی ری سائیکل کرنے کیلئے کچرا الٹ پلٹ کررہی ہے، یعنی دودھ کے ڈبے یا منرل واٹر کی پلاسٹک بوتلیں وغیرہ۔
گھریلو خاتون یولیانااس کچرے کو قابل استعمال بنانے سے حاصل ہونیوالی رقم اپنے بچے کے اسکول کی فیس کیلئے استعمال کرے گی۔
یولیانا”میں صرف دودھ کے کارٹن یا پلاسٹک کی بوتلیں وغیرہ جمع کرتی ہوں، پھر جب اسکول فیس کا وقت آتا ہے تو میں یہ کارآمد کچرا اسکول میں دے آتی ہوں”۔
عرفان اس وقت مغربی جاوا کے علاقے دیپک کے ایک نجی اسکول میں زیرتعلیم ہے، اس کی والدہ یولیا ناکو اس وقت اطمینان کا احساس ہوا جب گزشتہ سال اسکول کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والے بچے اپنی فیس قابل استعمال کچرے کی شکل میں بھی ادا کرسکتے ہیں۔ عرفان کے والد ایک سرکاری اسکول میں عارضی ملازم ہیں، جبکہ یولیاناکپڑے دھو کر روزگار حاصل کرتی ہے۔
یولیانا”میرے شوہر ہر ماہ اسکول کی فیس ادا نہیں کرسکتے، کئی بار تو ہم تین تین ماہ تک فیس جمع نہیں کراپاتے تھے، اگر ہم اس سے زیادہ تاخیر کرتے تو میرے بیٹے کو مشکل ہوسکتی تھی”۔
اسکول کے دن کے آغاز پر چالیس بچے اپنے اسباق پڑھنے کیلئے تیار ہیں۔
آج بچوں کو پلاسٹک کی بوتلوں اور ڈھکنوں وغیرہ کا استعمال سیکھایا جارہا ہے۔کی کی اس اسکول میں پڑھاتی ہیں۔
کی کی “ہم ڈھکنوںکے ذریعے ایک گیم تیار کرتے ہیں، یعنی حروف تہجی یا ریاضی کے ہندسے ، پھول، گاڑیاں اور دیگر چیزیں، اس طرح ہم ان ڈھکنوں سے کھیل کے ذریعے تعلیم دیتے ہیں”۔
اب بچے گھر جانے کیلئے تیار ہیں، تاہم ان کے اساتذہ نے ایک اور ٹاسک تیار کیا ہوا۔
یہ کام ہے قابل استعمال کچرے کو جمع کرنے کا، جس کے بعد اسے کچرے خریدنے والے افراد کو فروخت کردیا جائے گا۔
آنی “ہم یہ کچرا الگ کرتے ہیں، اور ان میں سے پلاسٹک کی بوتلیں اور دودھ کے کارٹن الگ کرلیتے ہیں”۔
اسکول کی فیس قابل استعمال کچرے کے ذریعے ادا کرنیکا خیال محمودہ چاہواتی نے پیش کیا، وہ ایک اسکول کی مالکہ ہیں، اور وہ ہر بچے کے لیے تعلیم کا حصول یقینی بنانا چاہتی ہیں۔
محمودہ چاہواتی”ہمیں اسکولوں میں بچوں کی رسائی کو یقینی بنانے کے راستے ڈھونڈنے ہوں گے، اس طرح غریب خاندانوں کے بچے تعلیمی اخراجات کا بوجھ اٹھاسکیں گے اور انہیں بھاری فیسیں بھی ادا نہیں کرنا پڑیں گی۔ ہم اس کچرے کو استعمال کرتے ہیں کیونکہ ہر گھرمیں کچرا پیدا ہوتا ہے خصوصاً قابل استعمال کچرا، جو کہ آمدنی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ نامیاتی کچرا بھی فائدہ مند ہوتا ہے، مگر اس کیلئے کافی کام کرنا پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم اسکولوں میں صرف قابل استعمال کچرے کو ترجیح دیتے ہیں”۔
اساتذہ میں شامل آنی کا کہنا ہے کہ روزانہ والدین سے اسکول کو چار کلوگرام کچرا مل رہا ہے۔
آنی”غیرنامیاتی کچرا جمع کرنا بہت آسان ہے کیونکہ ہر گھر میں ہی ایسا کچرا پیدا ہوتا ہے۔ ہم امیر طالبعلموں سے پوری فیس لیتے ہیں، جبکہ دیگر بچوں کیلئے رقم کچرا فروخت کرکے حاصل کی جاتی ہے”۔
محمودہ کے شوہرایریانتو اسکول کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔
ایریانتو”اسکولوں کو بہت زیادہ مہنگا نہیں ہونا چاہئے، زیادہ ضروری تعلیمی معیار ہے، اسکول کا معیار فیس سے طے نہیں ہوتا بلکہ اس کا انحصار اساتذہ کی تخلیقی سوچ پر ہوتا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |