(India’s silicosis victims demanding action from the government) بھارتی سیلیکوسس متاثرین کا حکومت سے امداد کا مطالبہ
(India’s silicosis victims demanding action from the government) بھارتی سیلیکوسس متاثرین کا حکومت سے امداد کا مطالبہ
(India silicosis) بھارت اور سیلیکوسس
بھارتی ریاست گجرات میں سنگ مر مر کی صنعت لاتعداد افراد کو روزگار فراہم کررہی ہے، تاہم ان مزدوروں کو اس سے امراض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دیو سنگھ گزشتہ تین برس سے کام کرنے سے قاصر ہیں، انیس سالہ اس نوجوان کو پھیپھڑوں کی بیماری silicosis کا سامنا ہے،اس مرض میں سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے، جبکہ ہر وقت کھانسی بھی ہوتی رہتی ہے۔
دیوسنگھ(male)”میں نے ہر چیز کو آزمایا ہے، مگر کوئی علاج کام نہیں آسکا۔ میں نے اپنی تمام جمع پونچی علاج پر خرچ کردی ہے، ان کارخانوں میں کام کرنیوالے آہستہ آہستہ مر رہے ہیں۔ Silicosis ایک ناقابل علاج مرض ہے، ہمارے علاقے میں کوئی بھی شخص اس مرض سے شفا نہیں پاسکا ہے”
اس مرض کے باعث دیو سنگھ اپنی آبائی ریاست مدھیہ پردیش واپس چلا گیا ہے۔ وہ 2005ءمیں شدید قحط سالی کے باعث گجرات آنے پر مجبور ہوا تھا۔ اس وقت گجرات میں چار درجن سے زائد سنگ مرمر کے کارخانے موجود ہیں۔
بھارتی لیبر قوانین کے مطابق ان کارخانوں میں کام کرنیوالے افراد پر تحفظ فراہم کرنیوالے ماسک پہننا لازمی ہے، تاہم یہاں بیشتر افراد رومال سے ناک ڈھانپ کر کام کرتے ہیں، کیونکہ کارخانے کے مالکان انہیں ماسک فراہم نہیں کرتے۔ کَرن سنگھ کو کارخانے میں کام کرنے سے پہلے silicosis کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا، 23 سالہ یہ نوجوان اس بیماری کے باعث اب اپنی عمر سے بہت بڑا نظر آتا ہے۔
کَرن سنگھ(male)”میں اپنے علاج پر اب تک 12 سو امریکی ڈالرز خرچ کرچکا ہوں، مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ میں اب کوئی کام کرنے کے قابل نہیں رہا، میرے پیسے اور صحت سب کچھ اس بیماری کی نذر ہوگیا ہے۔ میرے خیال میں حکومت کو ان کارخانوں کے مالکان کے خلاف کارروائی کرنا چاہئے، کیونکہ ہمیں یہاں کام کرنے سے پہلے اس بیماری کے بارے میں کچھ پتا نہیں تھا”۔
ریاستی قوانین کے تحت جو افراد 180 دن تک کسی ایک جگہ پر کام کرتے ہیں،انہیں مفت طبی سہولیات کا حق حاصل ہوجاتا ہے، جبکہ اس بیماری سے ہلاک ہونے پر ان کے ورثاءکو زرتلافی ادا کرنی پڑتی ہے، مگر مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے بیشتر کارکنوں کو ان کے قانونی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔بھارت بھر سے آنیوالے ہزاروں افراد ان کارخانوں میں کام کررہے ہیں۔ Rakesh Malviya ایک صحافی ہیں۔
Rakesh Malviya(male)”ہر طرح کی محرومیوں کے باعث دیہات سے تعلق رکھنے والے یہ غریب افراد اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کے لئے کوئی بھی کام کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔وہ اپنی بقاءکے لئے گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرنے پر
مجبور ہوجاتے ہیں، گزشتہ پانچ یا چھ سال سے نقل مکانی کا یہ سلسلہ جاری ہے، اور بڑے پیمانے پر ہونیوالی اس نقل مکانی کا سب سے خوفناک نتیجہ silicosis کی شرح میں اضافے کی صورت میں نکل رہا ہے”۔
دو برس قبل بھارت کے قومی انسانی حقوق کمیشن نے اس مرض کے باعث مدھیہ پردیش کے تین اضلاع میں 238 ہلاکتوں کی نشاندہی کی تھی، جس کے بعد کمیشن نے گجرات حکومت کو تمام متاثرہ افراد اور ان کے خاندانوں کو چھ ہزار ڈالرز ادا کرنے کا حکم سنایا تھا، مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ایک مقامی این جی او Shilpi Kendra ان مزدوروں کے حقوق کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔ Amulya Nidhi اس این جی او کے ڈائریکٹر ہیں۔
Amulya Nidhi(male)”ہیومین رائٹس کمیشن نے 2010ءمیں گجرات حکومت کو silicosis سے ہلاک ہوجانے والے 238 مزدوروں کے خاندانوں کو زرتلافی ادا کرنے کی ہدایت کی تھی،جبکہ مدھیہ پردیش کی حکومت کو ان مزدورں کی بحالی نو کا پروگرام تیار کرنے کا کہا گیا تھا، مگر اب تک کچھ بھی نہیں کیا گیا”۔
Vasanbhai Ahir گجرات میں سماجی امور کے وزیر ہیں۔
Vasanbhai Ahir(male)”ہم نے ابھی تک زرتلافی کی ادائیگی کا فیصلہ نہیں کیا ہے، ہم بلا سوچے سمجھے یہ رقم ادا نہیں کرسکتے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ اس معاملے میں غلطی کس کی ہے۔ ہمارے عہدیداران اس حوالے سے بات چیت کررہے ہیں اور معاملہ جلد حل کرلیا جائے گا”۔
اس مرض سے ہلاکتوں کی شرح میں گزشتہ دو برسوں کے دوران اضافہ ہوا ہے، اور صرف مدھیہ پردیش میں ہی ساڑھے چار سو سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ مدھیہ پردیش حکومت متاثرہ افراد کی بحالی نو کی ذمہ دار ہے، تاہم وہ کچھ بھی نہیں کررہی۔ SC Patel اس ریاست کے ضلع Jhabuaمیں محکمہ محنت کے سربراہ ہیں۔
ایس سی پٹیل(male)”ہم ان متاثرہ افراد کو حکومتی رہائشی اسکیموں میں گھر فراہم کرنے کی منصوبہ بندی بنارہے ہیں۔ ہم ان افراد کو سماجی اسکیموں کے تحت مدد فراہم کرنے کا بھی سوچ رہے ہیں، ہم ان سے درخواست کررہے ہیں کہ وہ روزگار کی تلاش میں گجرات نہ جائیں، ہم ان کے لئے جلد کئی منصوبے شروع کریں گے”۔
گزشتہ ماہ اس مرض میں مبتلا افراد کے وفد نے گجرات کے گورنر سے ملاقات کی۔ کَرن سنگھ بھی اس وفد کا حصہ تھے۔انھوں نے اپنے علاج کے لئے مالی معاونت کا مطالبہ کیا۔
کَرن سنگھ(male)”حکومت کو زرتلافی کے ادائیگی کے حکم کی تعمیل کرنا چاہئے۔ ہم اس رقم کو علاج پر خرچ کریں گے، ہم یہ رقم کسی اور مد میں خرچ نہیں کریں گے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | |||||
3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 |
10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 |
17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 |
24 | 25 | 26 | 27 | 28 |
Leave a Reply