
Written by prs.adminJune 18, 2013
India’s ‘Medicine Baba’ collecting unused drugs to save lives – بھارتی میڈیسین بابا
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
ہر سال لاکھوں بھارتی شہری عام ادویات نہ خرید پانے کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں، تاہم ایک شخص نے اپنی پوری زندگی اس فرق کو ختم کرنے کیلئے وقف کردی ہے۔ اومکار ناتھ جنھیں میڈیسین بابا بھی کہا جاتا ہے، لوگوں سے غیراستعمال شدہ ادویات جمع کرکے انہیں گریب افراد تک پہنچاتے ہیں۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ۔
موسم گرما کے دوران نئی دہلی میں رہنا کافی مشکل ہوجاتا ہے، انتہائی شدید گرم اور مرطوب موسم کے ساتھ ساتھ ٹریفک جام اکثر لوگوں کی زندگی اجیرن کردیتا ہے۔ تاہم یہ مشکلات بھی اومکار ناتھ کو جگہ جگہ جاکر لوگوں سے ادویات جمع کرنے سے نہیں روک پاتیں۔
وہ خود کو میڈیسین بابا کہتے ہیں، 75 سالہ اومکارناتھ نے ایک نارنجی رنگ کی یونیفارم پہنی ہوتی ہے جس پر ان کا موبائل فون نمبر لکھا نظر آتا ہے۔
اومکار”میں معاشرے میں تبدیلی لانا چاہتا ہوں، میں لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اپنی غیر ضروری ادویات کے ذریعے دیگر افراد کی زندگیاں بچاسکتے ہیں”۔
انکی اس تحریک کا آغاز اس وقت ہوا جب انھوں نے ایک پل کو منہدم ہوتے دیکھا، انھوں نے درجنوں افراد کو ہسپتال میں ادویات نہ ہونے کے باعث مرتے دیکھا۔ اس طرح کے حادثات بھارت میں عام ہیں اور اکثر خبروں میں بھی نہیں آتے، تاہم یہ اومکار ناتھ کیلئے ایک بڑا جھٹکا ثابت ہوا۔
اومکارا”سب سے افسوسناک چیز جو میں نے دیکھی وہ یہ تھی کہ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ان کی پاس ادویات ہی نہیں۔ وہ متاثرہ خاندانوں سے ادویات کا انتظام کرنے کا کہتے رہے، تاکہ وہ مریضوں کا علاج کرسکیں”۔
اب اومکار ناتھ روزانہ آٹھ گھنٹے تک گلیوں میں گھومتے رہتے ہیں، حالانکہ 45 ڈگری سے زائد درجہ حرارت میں یہ کوئی آسان کام نہیں۔ وہ نئی دہلی کے مختلف حصوں کا تعین کرتے ہیں اور اس حوالے سے انھوں نے روسٹر بھی تیار کررکھا ہے۔ انھوں نے ہمیں بتایا کہ انہیں ادویات دینے میں متوسط طبقہ سب سے آگے ہے، کئی بار امیر افراد بھی مدد کرتے ہیں، مگر وہ زیادہ سخی دل نہیں۔تاہم انکا کہنا ہے کہ جب انھوں نے اپنا کام شروع کیا تو لوگوں کا اعتماد حاصل کرنا کافی مشکل ثابت ہوا۔
اومکارناتھ”لوگ سوچتے تھے کہ میں یہ ادویات اپنے لئے پیسے بنانے کیلئے جمع کررہا ہوں، مگر کچھ عرصے بعد لوگوں کو احساس ہوا کہ میں یہ سب مریضوں کی مدد کیلئے کررہا ہوں، مگر میں اعتراف کرتا ہوں کہ آغاز میں میری بیوی تک سوچنا تھا کہ میں بھکاری بن گیا ہوں اور اس نے مجھے یہ کام چھوڑنے تک کھانا کھلانے سے بھی انکار کردیا”۔
وہ صرف ان ادویات کو ہی قبول کرتے ہیں جن کے استعمال کی تاریخ ابھی گزری نہیں ہوتی، اس کے علاوہ وہ اب ڈایالیسز میشینوں سمیت دیگر آلات بھی جمع کرنے لگے ہیں۔ اکثر وہ ادویات مختلف فلاحی تنظیموں کے تحت چلنے والے ہسپتالوں یا کلینکس کو دیدیتے ہیں، ایک اندازے کے مطابق بھارت کی ایک ارب سے زائد آبادی کا پچاس فیصد حصہ ادویات خریدنے کا بوجھ نہیں اٹھاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال لاکھوں افراد عام امراض کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔
اومکار ناتھ”میرے ساتھ لوگ بہت سخاوت کا مطاہرہ کرتے ہیں، مجھے بہت مدد ملتی ہے اور میں معاشرے میں اس حوالے سے آگاہی بھی پھیلا رہا ہوں۔جب بھی میں کہیں جاتا ہوں تو لوگ مجھ سے بہت احترام سے بات کرتے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | |||||
3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 |
10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 |
17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 |
24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
31 |