Written by prs.adminSeptember 10, 2012
(India’s Coal Gate Causes Parliamentary Deadlock) بھارتی کوئلہ اسکینڈل
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Politics Article
کوئلے کے کوٹے میں سامنے آنیوالے اسکینڈل کے بعد سے بھارتی حکومت شدید تنقید کی زد میں ہے۔دنیا میں سب سے زیادہ کوئلہ پیدا کرنے والے ممالک میں بھارت بھی شامل ہے، تاہم حالیہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حکومت نے نجی کمپنیوں کو سستے داموں کوئلے کی کانیں دے کر قومی خزانے کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔
حزب اختلاف کی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ میں حکومت کے خلاف نعرے بازی کررہے ہیں، ان اراکین کو خاموش کرانے میں ناکامی کے بعد اسپیکر نے اجلاس ہی ملتوی کردیا۔
گزشتہ ماہ بھارت کی آڈیٹر جنرل اتھارٹی جسے سی اے جی میں کہا جاتا ہے نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ کوئلے کی سو سے زائد کانیں نجی کمپنیوں کو مناسب طریقہ کار کے بغیر فروخت کی گئی ہیں، جس کے باعث قومی خزانے کو 35 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔حزب اختلاف کی بڑی جماعت بی جے پی نے یہ اسکینڈل سامنے آنے پر وزیراعظم من موہن سنگھ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ ششما سوراج بی جے پی کی سنیئر رہنماءہیں۔
سوراج(female) “وزیراعظم اس اسکینڈل کی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتے، وہ ہر چیز کے براہ راست ذمہ دار ہیں، ہمیں یقین ہے کہ آزادانہ تحقیقات سے ثابت ہوجائے گا کہ کوئلہ اسکینڈل میں قومی خزانے کو ہونے والے نقصان سے حکمران جماعت کانگریس نے بہت کچھ کمایا ہے”۔
تاہم وزیراعظم من موہن سنگھ کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں سامنے آنے والے انکشافات بے بنیاد ہیں۔ Sri Prakash Jasiwal، Coal Minister ہیں۔
جسوال(male) “ہم آڈیٹر جنرل اتھارٹی کی رپورٹ سے متفق نہیں۔ ان کا کام اکاﺅنٹس کے کھاتوں کو دیکھ کر رپورٹ بنانا ہے، جبکہ حکومت کا فرض ایک ارب بیس کروڑ افراد کے مفادات کا خیال رکھتے ہوئے ایسی پالیسیاں تیار کرنا ہے جو عوام کے حق میں ہوں”۔
TN Chaturvedi، سی اے جی کے سابق رکن ہیں، انکا کہنا ہے کہ رپورٹ میں اعلیٰ حکومتی عہدیداران کی کرپشن کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
(male) TN Chaturvedi “سی اے جی نے تو بس اپنا کام کیا ہے، یہ ادارہ آئین کے تحت اپنا کام کرتا ہے، اور یہ بھارتی عوام کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے۔ یہ ادارہ ایک آئینہ ہے جس میں خرابیوں کی نشاندہی کی جاتی ہے تاکہ حکومت بہتری کیلئے اقدامات کرے”۔
پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر پولیس اہلکار کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور اپوزیشن لیڈر کے چیمبرز کے باہر سینکڑوں افراد کو دھرنا دینے سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پولیس کی جانب سے ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شیل بھی فائر کئے گئے۔ Arvinde Kejrival مظاہرین کے رہنماءہیں، ان کا تعلق انا ہزارے کی تحریک سے ہے۔
(male) Arvinde Kejrival “کانگریس پارٹی، بی جے پی اور دیگر جماعتیں اس کوئلہ اسکینڈل میں ملوث ہیں۔ یہ سب کرپٹ ہیں۔ آج پارلیمانی جمہوریت ختم ہوکر رہ گئی ہے کیونکہ کوئی بھی جماعت پارلیمنٹ کو معمول کے مطابق کام کرنے نہیں دے رہی۔ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ملک اب کرپشن کو مزید برداشت نہیں کرے گا”۔
پارلیمانی ڈیڈلاک کا جلد خاتمہ ممکن نظر نہیں آرہا۔ Shoma Choudhary ہفت روزہ تہلکہ کی سیاسی ایڈیٹر ہیں۔
(female) Shoma Choudhary “حکمران جماعت اور بی جے پی کو انتہائی شدید تنقید کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ملک میں بڑا سیاسی بحران ہوگیا ہے۔ جمہوریت میں ایسا ہوتا رہتا ہے ، اگر ہم اکھٹے ہوجائیں تو ان جماعتوں سے جان چھڑا سکتے ہیں، تاہم کیا ہر شخص اس کے لئے تیار ہے؟ ہمیں جمہوری نظام کو چلتے رہنا دینا چاہئے۔ میرے خیال میں آج لوگ غیرمطمئن ہیں، کیونکہ انہیں سمجھ نہیں آرہا ہے کہ وہ کانگریس کے ساتھ کھڑے ہو یا بی جے پی کے ساتھ”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply