Written by prs.adminFebruary 2, 2014
India’s Anti-Corruption Helpline Gets Thousands of Callsبھارتی انسداد بدعنوانی ہیلپ لائن
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
بھارتی دارالحکومت کی نئی حکومت نے کرپشن کیخلاف کریک ڈاﺅن شروع کردیا ہے، اس سلسلے میں ایک نئی ہیلپ لائن متعارف کرائی گئی جس پر عوام سے رشوت خوروں کے بارے میں اطلاع دینے کی درخواست کی گئی ہے، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
علی الصبح انتہائی سردی کے باوجود دہلی سیکرٹریٹ کے باہر انتہائی سرگرمی دیکھنے میں آرہی ہے، یہاں ہزاروں مرد و خواتین دہلی حکومت کی عوامی عدالت میں شریک ہیں، یہ عام آدمی پارٹی کا تازہ ترین اقدام ہے جس کا مقصد عوام سے رابطے کو یقینی بنانا ہے۔وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ یہاں آکر لوگوں کے مسائل سن رہے ہیں، متعدد افراد کی طرح 28 اٹھائیس سالہ آنشو مان بھی یہاں موجود ہیں۔
آنشو مان”اروند کجروال اچھے شخص ہیں اور میں صرف ان سے ایک بار ملنا چاہتا ہوں، میں ان سے ملکر ملازمت چاہتا ہوں، مجھے ملازمت کی بہت زیادہ ضرورت ہے، مگر مجھے اب وہ نہیں مل سکی، مجھے یقین ہے کہ وہ میرے لئے ضرور کچھ کریں گے”۔
حکمران جماعت نے گزشتہ ماہ کانگریس کے پندرہ سالہ دور اقتدار کا خاتمہ کرکے دہلی کا تخت سنبھالا تھا، عام آدمی پارٹی نے عوامی زندگی سے کرپشن کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا اور اس حوالے سے اقتدار میں آنے کے بعد کئی اقدامات کئے گئے ہیں۔
ان اقدامات میں انسداد بدعنوانی ہیلپ لائن بھی شامل ہے جسے گزشتہ دنوں متعارف کرایا گیا اور یہ بہت مقبول ثابت ہورہی ہے۔ اس ہیلپ لائن کے ذریعے کالرز کو ایسے عہدیداران کیخلاف اسٹنگ آپریشن کیلئے حوصلہ دیا جاتا ہے جو رشوت مانگتے ہیں۔ وزیراعلیٰ کجروال اس بارے میں بتارہے ہیں۔
کجروال”لوگوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ کرپٹ حکام کیساتھ اپنی گفتگو اس کام کی تفصیلی کیساتھ ریکارڈ کرلیں جس پر رشوت مانگی جارہی ہے، اور رقم دینے کے مقام سے بھی آگاہ کریں، اس ریکارڈنگ کو سننے کے بعد انسداد بدعنوانی محکمہ کے افسران ایک ٹریپ کے ذریعے رشوت خور عہدیداران کو رنگے ہاتھوں پکڑیں گے”۔
انکا کہنا ہے کہ کرپشن بہت زیادہ پھیل چکی ہے اور اس کی جڑیں بہت گہری ہیں، اور اس کا خاتمہ عام عوام کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔
کجروال”اس اقدام کے ذریعے ہم نے دہلی کے ہر شہری کو کرپشن کے خلاف سپاہی بنادیا ہے، اور اس جنگ کیلئے ان ہتھیار ان کے اپنے فون ہیں، اس آئیڈئیے کا مقصد کرپٹ افراد کے دلوں میں خوف پیدا کرنا ہے، وہ ہمیشہ اس خوف کیساتھ زندگی گزاریں گے کہ کوئی شخص ان کی گفتگو ریکارڈ نہ کرلیں، ہمارا پیغام واضح ہے کہ اپنا راستہ تبدیل کرلو یا پھر جیل جانے کیلئے تیار ہوجاﺅ، اس کے لئے ان کے پاس کوئی راستہ نہیں”۔
اس ہیلپ لائن پر عوامی ردعمل مثالی ہے اور پہلے ہی روز چار ہزار سے زائد کالز آئیں، 72 سالہ مہندر پال سنگھ اس سہولت کو استعمال کرنے والے اولین افراد میں شامل ہیں، انھوں نے ایک کامیاب اسٹنگ آپریشن کے ذریعے ایک فراڈ کوآپریٹو سوسائٹی کو بے نقاب کیا۔
سنگھ”میں گزشتہ چار سال سے اس مسئلے کو اٹھا رہا تھا، میں نے متعدد بار شکایات بھی درج کرائیں، اور سابقہ حکومت کے ہر افسر سے رابطفہ کیا، مگر میں ایک کیس بھی رجسٹر کرانے میں ناکام رہا۔ حکام نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا اور اب میں انہیں ایک ہی روز میں گرفتار کرانے میں کامیاب ہوگیا ہوں، اس سے میرا نظام پر اعتماد پھر بحال ہوگیا ہے”۔
اب واپس عوامی عدالت جسے جنتا دربار کا نام دیا گیا ہے، چلتے ہیں، جہاں ہزاروں افراد موجود ہیں، وزیرعلیٰ چند عہدیداران کیساتھ براہ راست ہجوم میں آگئے اور خود شکایات لینے لگے۔ دیگر سیاسی جماعتیں عام آدمی پارٹی کی بڑھتی مقبولیت پر خود کو پریشان محسوس کررہی ہیں، وہ اس ایونٹ کو فلاپ شو قرار دے رہی ہیں۔وجے گوئل اپوزیشن جماعت بی جے پی کے سنیئر رہنماءہیں۔
وجے گوئل “آپ متوازی نظام قائم نہیں کرسکتے، اگر آپ قابل ہوں اور باضابطہ طریقے سے کام کرسکیں تو موجودہ نظام بہت اچھا ہے، اس طرح کے ایونٹ عوامی مقبولیت حاصل کرنے کے ہتھکنڈے اور عام انتخابات میں زیادہ ووٹ حاصل کرنے کا طریقہ ہے۔ تاہم اگر ان کے ارادے ٹھیک نہ ہو تو وہ زیادہ عرصے تک کام نہیں کرسکیں گے”۔
تاہم وزیراعلیٰ کجریوال سے ملنے میں ناکامی کے باوجود متعدد افراد کے کسی قسم کے منفی جذبات دیکھنے میں نہیں آرہے، سماجی کارکن انکت گپتاکا کہنا ہے کہ وہ ایک انقلاب کے شاہد ہیں۔
انکت گپتا”مہاتما گاندھی نے ایسے راج کا خواب دیکھا تھا جس میں عام شہری کسی بھی رہنماءسے کہیں بھی مل سکتے ہوں، اور وہ فیصلہ سازی میں یکساں طا
قت رکھتے ہوں، اور یہ اس عہد کا آغاز ہے، ہم آج ایک اور گاندھی کو دیکھ رہے ہیں جو ایک اور تحریک آزادی کی جدوجہد چلا رہا ہے، اور وہ یہ جنگ جیتے گا کیونکہ عوام اس کے ساتھ ہیں۔ وہ ہر چیز کو ٹھیک کردے گا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |