Written by prs.adminMay 14, 2013
Indian Child Labors – بھارتی چائلڈ لیبر
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
رواں ماہ کا آغاز مزدوروں کے عالمی دن سے ہوا، اس وقت بھارت میں چودہ سال سے کم عمر ایک کروڑ بیس لاکھ بچے محنت مشقت پر مجبور ہیں، حالانکہ اس ملک میں چودہ سال سے کم عمر بچوں سے کام کرانا غیرقانونی ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ۔
اس جیولری فیکٹری میں کام کرنے والے سات میں سے چھ چودہ سال سے کم عمر بچے ہیں۔ ان میں سے تین کی عمریں تو صرف آٹھ سال ہے۔انکے کام میں زہریلے کیمیکلز کو سنبھالنا اور مضر صحت دھویں کو سانس کے ذریعے اپنے جسم میں داخل کرنا بھی شامل ہے۔ ان بچوں کو روزانہ دس گھنٹے کام کرکے ایک ہفتے میں لگ بھگ ڈیڑھ سو روپوں کے قریب مل جاتے ہیں۔
بھارت میں بچوں کی بڑی تعداد کشیدہ کاری کی صنعت میں بھی کام کرتی ہے۔ عابد حسین اور ان کی اہلیہ شبانہ اپنے پڑوسیوں کے بچوں سے یہ کام کراتے ہیں۔ عابد کا کہنا ہے کہ بچوں کی چھوٹی انگلیاں سلائی کڑھائی کا کام بڑوں کے مقابلے میں زیادہ اچھا کرلیتی ہیں۔
عابد”ہمارے اپنے بچے نہیں جو ہماری مدد کرسکیں۔ میں خود دس سال کی عمر سے یہ کام کررہا ہوں۔ ہمارے کشیدہ کاری کے کام کی طلب بہت زیادہ ہے، مغربی ممالک میں بھی یہ طلب بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے ہمیں اپنا کام مسلسل جاری رکھنا پڑتا ہے”۔
عابد ان بچوں کو ڈیڑھ سو روپے ہفتہ دیتے ہیں، متعدد خاندانوں کیلئے یہ معمولی رقم اپنی بقاءکی جدوجہد کیلئے بہت اہم ہے، یہی وجہ ہے کہ والدین اپنے ننھے فرشتوں کو کام کرنے کیلئے بھیجتے رہتے ہیں۔
رواں برس فروری میں حکومت نے جے پور میں کئی گارمنٹس اور چوڑیاں بنانے والے کارخانوں پر چھاپے مارے، جس کے دوران تین سو کے قریب مزدور بچے کام کرتے پائے گئے۔ان بچوں کا کہنا تھا کہ وہ کسی وقفے کے بغیر روزانہ بارہ گھنٹے کام کرتے ہیں۔ایلوک شرما واس آپریشن میں شریک ایک این جی او کے عہدیدار ہیں۔
شرما”اتنی بڑی تعداد میں مزدور بچوں کی بازیابی سے ثابت ہوتا ہے کہ بچوں کو کام کرنے سے روکنے پر معمور حکومتی اہلکار اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہیں۔ سخت قوانین کے باوجود یہ مسئلہ بدترین ہوتا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ پولیس نے کافی طویل عرصے تک ہماری شکایت بھی درج نہیں کی”۔
تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ان بچوں کو متبادل فراہم کررہے ہیں۔ سی بی ایس راٹھور، جے پور میں جوائنٹ لیبر کمشنر ہیں۔
راٹھور”اب یہ بچے اپنے والدین کے پاس واپس چلے جائیں گے، ریاستی حکومتوں نے ان بازیاب بچوں کیلئے خصوصی پروگرامز شروع کررکھے ہیں”
نیشنل چائلڈ لیبر پراجیکٹ ایسا ہی ایک پروگرام ہے جس کے تحت ان مزدور بچوں کی بحالی نو کا کام کیا جاتا ہے۔ حکومت نے خصوصی اسکول قائم کئے جہاں ان بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ جے پور کے علاقے گیلٹا گیٹ میں بھی ایسا ہی ایک اسکول کام کررہا ہے۔
راٹھور”ان بچوں کو مفت تعلیم، مفت نصاب اور یونیفارم فراہم کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں کام چھڑوانے کے بدلے میں خصوصی اسکالر شپ دی جاتی ہے ۔ان اسکولوں میں مفت کھانا دیا جاتا ہے اور ان کا طبی معائنہ بھی ہوتا رہتا ہے”
صاہیمہ جے پور کے اس اسکول کی تیسری کلاس میں پڑھ رہی ہے، وہ کوے کے بارے میں ایک نظم سنارہی ہے۔ وہ جے پور کی ایک جیولری فیکٹری میں کام کرتی رہی ہے۔
صاہیمہ”میں صبح آٹھ بجے سے شام تک کام کرتی تھی، میرا کام قیمتی مگر خام پتھروں کو پولش کرنا اور ان کو ٹھیک کرنا تھا۔ یہ بہت مشکل کام ہے اور بچوں کو یہ نہیں کرنا چاہئے”۔
درحقیقت یہ بہت خطرناک کام ہے۔
صاہیمہ”پتھروں کو چمکاتے ہوئے میری انگلیوں سے خون نکلنے لگتا تھا، اس کے علاوہ میری ریڑھ کی ہڈی میں بھی مسئلہ پیدا ہوگیا ہے، کیونکہ مجھے اپنے کام کیلئے بہت دیر تک بیٹھنا پڑتا تھا، میری آنکھوں بھی ہر وقت درد کرتی رہتی تھیں”۔
ساجد خان بھی ڈاہیمہ کے ساتھ پڑھ رہا ہے۔
ساجد”میں بھی اسی فیکٹری میں کام کرتا تھا، میرا کام نا تراشیدہ پتھروں کو ٹھیک کرنا تھا۔ پھر اس اسکول کے اساتذہ میرے گھر آئے اور میرے والدین کو قائل کیا کہ وہ مجھے کام سے اٹھا کر اسکول میں داخل کرائیں۔ اب میں مفت تعلیم، کتابیں، خوراک اور اسکالر شپ اس اسکول سے حاصل کررہا ہوں”
تسلیم خان بھی ایک مزدور رہ چکی ہیں، دس سال قبل جب وہ تیرہ سال کی تھیں، تو مشکل حالات کی وجہ سے وہ اپنے والدین کی مدد کیلئے ایک جیولری فیکٹری میں کام کرنے لگی تھی۔
تسلیم”میرے خاندان کی مالی حالت بہت خراب ہے، مجھے تعلیم کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا، تاہم چائلڈ لیبر اسکول میں کام کرنے والے ایک استاد نے میری مدد کی۔ یہاں آکر مجھے مفت تعلیم ملی اور اسکالر شپ دی گئی، آج میں نے فلسفے میں ماسٹرز کرلیا ہے اور اب میں اردو و فارسی میں پی ایچ ڈی کی تیاری کررہی ہوں”۔
آج تسلیم خوش ہیں کہ انہیں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔
تسلیم”میرے خیال میں، میں نے کام چھوڑ کر ٹھیک فیصلہ کیا۔ آج میں جب بھی ایسے رشتے داروں کے پاس جاتی ہوں، جن کے بچے تاحال کام کررہے ہیں، تو مجھے اپنے فیصلے پر فخر محسوس ہوتا ہے۔ تعلیم نے میرا مستقبل روشن کردیا ہے اور میں ایک لیکچرار بننا چاہتی ہوں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |