Written by prs.adminApril 5, 2013
India Welcomes New Rape Law – بھارت میں عصمت دری کے خلاف بل کی منظوری
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
بھارتی پارلیمنٹ نے حال ہی میں اینٹی ریپ لاءکی منظوری دی ہے، جس کے تحت خواتین پر جنسی حملے کرنے کے مرتکب ملزمان کی سزاﺅں کو سخت کیا گیا ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں ایک ر پورٹ۔
اینٹی ریپ لاءکی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔اسپیکر میرا کمار ووٹنگ کرارہی ہیں۔
کمار”بل کی منظوری کیلئے اب جو ارکان اس کے حق میں ہوں وہ Aye کہیں، اور جو مخالف ہوں وہ نہیں کی آواز لگائیں۔ میرے خیال میں سب نے متفقہ طور پر ایس کہا ہے، اس لئے اب اس بل کو منظور تصور کیا جائے گا”۔
اس بل کے ذریعے کسی کا پیچھا کرنے اور گھورنے کو بھی پہلی بار جرائم میں شامل کردیا گیا ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد اب عصمت دری کے مرتکب شخص کو عمر قید یعنی بیس سال قید کی سزا ہوسکے گی، جبکہ مخصوص حالات میں سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے۔ اس نئے قانون کے تحت پولیس کو پابند کیا گیا ہے جب بھی اس کے پاس کسی حملے کی رپورٹ درج ہو وہ اسے فوجداری مقدمے کے طور پر درج کرے۔وزیر قانون ایشونی کمار اس بل کی منظوری کو تاریخی واقعہ قرار دے رہے ہیں۔
ایشونی کمار”میں بہت خوش ہوں کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے اس تاریخی فوجداری بل کو متفقہ طور پر منظور کیا، یہ قانون ہماری خواتین کے تحفظ اور ان کی عزت کو بچانے کے لئے تیار کیا گیا ہے، یہ قومی سطح پر چلنے والی تحریک کے بعد حکومت کا مثبت ردعمل ہے”۔
تاہم خواتین سماجی کارکن اس حوالے سے زیادہ پرجوش نہیں، سماجی کارکن فرح نقوی کا ماننا ہے کہ اس قانون کو مزید مضبوط بنایا جانا چاہئے تھا۔
فرح نقوی”ہم قانون میں ان چیزوں کا ہی مطالبہ کررہے ہیں جو جسٹس ورما کمیٹی نے تجویز کی تھیں۔ ہم جسٹس ورما کمیٹی کے سامنے پیش ہوئیں جو کہ تاریخی امر تھا۔ اس کمیٹی کی تجاویز میں خواتین تحریک کی دہائیوں کی محنت کا نچوڑ پیش کیا گیا تھا، یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس رپورٹ کو سراہنا چاہئے اور اس سے ہماری تحریک کو نیا حوصلہ بھی ملا، یہی وجہ ہے کہ اس بل میں کئی تبدیلیاں دیکھ کر ہمیں مایوسی ہوئی”۔
پارلیمنٹ میں اس بل پر گرما گرم بحث کے دوران جنسی امتیاز کھل کر اس وقت سامنے آگیا، جب مرد اراکین نے بل میں موجود دلت ذات کے حوالے سے چند تجاویز کے خلاف ووٹ دیا۔شرد یادو جنتہ ڈال یو نائیٹڈ پارٹی کے صدر ہیں۔
شرد یادو”ہم سب انسان ہیں اور ہم سب کی اپنی اپنی فطرت ہے۔ آپ خواتین کے تعاقب کو ایک جرم بنانا چاہتے ہیں، مجھے بتائیں کہ ہم میں کون ایسا نہیں کرتا؟ ہم سب جانتے ہیں کہ کسی خاتون سے اظہار محبت آسان نہیں، وہ ہماری شادی کی پیشکش کو آسانی سے قبول نہیں کرتیں، آپ کو اس کے لئے کافی محنت کرنا پڑتی ہے، اس کے ارگرد رہ کر اسے احساس دلانا ہوتا ہے کہ آپ واقعی اس سے محبت کرتے ہیں۔ ایسا ملک بھر میں ہوتا ہے اور ہم سب اسی طرح کے جذبات کا اظہار کرتے ہیں”۔
خواتین اراکین نے اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس طرز فکر کو مسترد کردیا۔ سپریا سلوہ پارلیمنٹ میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی رکن ہیں۔
سپریا”میں یہاں ایک خاتون، ایک ماں اور ایک بیٹی کی حیثیت سے موجود ہوں۔ بہت کم مردوں نے اس بات کو محسوس کیا ہے کہ ہم یہاں مردوں کے حقوق پر بات کرنے کے لئے جمع نہیں ہوئے، ہم خواتین کے تحفظ پر بات کررہے ہیں، کیونکہ وہ بھی ان مردوں میں سے کسی کی بیوی، بیٹی یا مائیں ہوتی ہیں”۔
اس قانون کو گزشتہ برس دہلی اجتماعی زیادتی کے بعد قائم کئے گئے حکومتی کمیشن کی تجاویز پر مرتب کیا گیا ہے، تاہم اس میں کمیشن کے چند اہم نکات جیسے شوہر کی بیوی سے زیادتی کے حوالے سے تجاویز کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔گو پال سبرا مانیئم، جسٹس ورما کمیٹی کے ایک رکن تھے۔
گوپال”کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ نیپال میں سپریم کورٹ شوہر کو بیوی سے زیادتی پر معاف کردے۔سوئٹزرلینڈ میں بھی آپ کو اس معاملے میں کوئی استثنی حاصل نہیں ہوتا۔ جنوبی افریقہ اور تمام لاطینی امریکی ممالک میں اس کو جرم سمجھا جاتا ہے۔ کیا آپ مانے گے کہ بھارت اب بھی رجعت پسند ملک ہے؟ یہی وجہ ہے کہ ہم خواتین کے احترام و حقوق کی بحالی کے اقدامات کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں؟۔
اس معاملے نے احتجاجی مظاہرین کو بھی تقسیم کردیا ہے، رچی لتھڑا کا کہنا ہے کہ معاشرہ ابھی تک شوہر کی بیوی سے زیادتی کو اہمیت دینے کے لئے تیار نہیں۔
رچی”اگر شوہر کی زیادتی کو قانونی طور پر عصمت دری سمجھا جائے تو میرے خیال میں آج 99 فیصد بھارتی مرد اس جرم کے مرتکب ثابت ہوجائیں گے، اور ہمیں اپنی قوم کو جیل میں بھیجنا پڑے گا۔ بھارتی مرد ازدواجی تعلق قائم کرنے کے لئے بیوی کی رضامندی کو اہمیت نہیں دیتے، وہ اسے اپنا حق سمجھتے ہیں، جو ایک عادت بن چکی ہے، اسے راتوں رات نہیں تبدیل کیا جاسکتا”۔
تاہم مظاہرین جیسے داران باسوکے خیال میں یہ خواتین پر تشدد کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔
باسو”اس قانون کا مسودہ تیار کرنے والے تمام افراد کا پس منظر لگ بھگ یکساں ہی ہے، ان کی ذہنیت ایک ہے اور وہ گھروں میں خواتین پر ہونے والے تشدد کو سمجھنے کے لئے تیار نہیں، حالانکہ بھارت کی ہر خاتون کو شوہر کی زیادتی کا سامنا ہوتا ہے۔ ہم کسی خاندان کو اس وقت تک خوش باش نہیں دیکھ سکتے جب تک بیوی خود کو اپنے شوہر کے ساتھ خوش نہ سمجھے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |