Written by prs.adminSeptember 6, 2013
India Mumbai rape – ممبئی زیادتی کیس
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
بھارتی شہر ممبئی میں ایک بائیس سالہ فوٹو جرنلسٹ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنی، پولیس نے اس جرم میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، تاہم اس سے بھارت میں اس تاثر کو شدید دھچکہ لگا ہے کہ ممبئی خواتین کیلئے سب سے محفوظ شہر ہے، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
سینکڑوں مرد و خواتین ممبئی کے ایک پولیس تھانے کے باہر احتجاج کررہے ہیں، وہ عصمت دری کے واقعات روکنے کا مطالبہ کررہے ہیں، اور ان کے ہاتھوں میں پوسٹرز ہیں جن پر لکھا ہے کہ ہم خواتین کے خلاف اس طرح کے سنگین جرائم برداشت نہیں کریں گے۔تیس سالہ مدھو متامظاہرین میں شامل ہیں۔
مدھو”ہم بس یہ چاہتے ہیں کہ شہروں کو اتنا محفوط بنادیاج ائے کہ ہمیں باہر نکلتے ہوئے ڈر نہ لگے، ہم اپنا کام کرنا چاہتی ہیں اور ہم مشکل چیلنجز پر کام کرنا چاہتی ہیں، ہم صرف دفتر میں بیٹھنا پسند نہیں کرتیں، یا ہم گھروں پر نہیں رہنا چاہتیں، ہم یہ نہیں کہتے کہ شہر کو جنت جیسا محفوط بنایا جائے مگر ہم شہروں کو محفوظ بنانا ضرور چاہتے ہیں”۔
اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی بائیس سالہ صحافی ایک انگریزی جریدے کیلئے کام کرتی ہے، وہ دفتری کام کے سلسلے میں شہر کے ویران انفراسٹرکچر پر کام کررہی تھی کہ پانچ مردوں کے ایک گروپ نے اس پر حملہ کردیا، اس کے ساتھیوں پر تشدد کرکے باندھ دیا گیا۔ معروف کالم نگار شوبھا ڈی کا کہنا ہے کہ ممبئی اب خواتین کیلئے محفوظ نہیں رہا۔
شوبھا”ہمیں جو نظر آرہا ہے اور محسوس ہورہا ہے وہ یہ کہ صرف ممبئی یا دہلی نہیں بلکہ بھارت بھر میں خواتین کیلئے ایمرجنسی کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس سے پہلے ممبئی کو ملازمت پیشہ خواتین کیلئے محفوظ سمجھا جاتا تھا، مگر کیا یہاں تحفظ کے بغیر کامیابی ممکن ہے؟”
گزشتہ برس ممبئی میں زیادتی کے دو سو سے زائد کیسز درج کروائے تھے، مگر ممبئی پولیس کمشنر ستیا پال سنگھ کا اصرار ہے کہ یہ شہر دیگر شہروں کے مقابلے میں ابھی بھی کافی بہتر ہے۔
سنگھ”صرف ایک یا دو واقعات کا مطلب یہ نہیں کہ شہر غیرمحفوظ ہے، نیشنل کرائم ریکارڈزبیورونے 53 شہروں میں ایک تحقیق کرائی ہے، ان میں سے جرائم کے لحاظ سے ممبئی 48 ویں نمبر پر موجود تھا”۔
تاہم یہ پیغام بالکل واضح ہے کہ زیادتی کے واقعات کا خاتمہ کرنا ہوگا، این ڈی ٹی وی کی میلونی بھٹ نے ممبئی میں سینکڑوں صحافیوں کے خاموش احتجاج میں شرکت کی، تاکہ خواتین کے تحفط کو یقینی بنایا جاسکے۔
میلولین”ہم سب یہاں یہ واضح پیغام دینے کیلئے بیٹھے ہیں کہ آئندہ کوئی بھی خاتون اس طرح کے ظلم کا شکارن ہ ہوسکے، ہم اپنی آواز اٹھا رہے ہیں، ہم آج معاشرے کی بات کررہے ہیں اور ہم اس میں موجود مسائل کو ٹھیک کرناچاہتے ہیں”۔
ممبئی اجتماعی زیادتی کے بعد بھارت میں جنسی تشدد کے خلاف تحریک میں نئی تیزی آئی ہے، گزشتہ سال نئی دہلی میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی طالبہ کی ماں کی المناک یادیں پھر تازہ ہوگئی ہیں۔
ذیاتی کا شکار ہونے والی لڑکی کی ماں”جب میں نے ممبئی واقعے کے بارے میں سنا تو میری بیٹی کا چہرہ میرے سامنے زندہ ہوگیا، یہ بہت تکلیف دہ تھا، اس طرح کے واقعات کو روکنے کا واحد طریقہ ملزمان کو سخت سے سخت سزائیں دینا ہے”۔
حکومت نے جنسی جرائم کے حوالے سے سخت قوانین متعارف کرائے ہیں، جبکہ خواتین کے تحفظ کیلئے دیگر اقدامات بھی کئے گئے ہیں، مگر اب بھی زمینی سطح پر صورتحال میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی۔ رنجنا کماری سینٹرل فار سوشل ریسرچ کی ڈائریکٹر ہیں۔
رنجنا کماری”اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ بھیانک اقدامات کرنے والوں کو کوئی خوف نہیں، انہیں قانون، پولیس اور نظام انصاف کا کوئی ڈر نہیں، انہیں یقین ہے کہ وہ ہر حال میں بری ہوجائیں گے، ہمارے معاشرے میں درندے آزادی سے گھوم رہے ہیں اور خواتین محفوط نہیں”۔
متعدد حلقوں کا کہنا ہے کہ قوانین پر عملدرآمد، سخت سزائیں اور پولیس و عدالتی اصلاحات کی ضرورت ہے، تاہم انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی وکیل اندیر جے سینگھ کا کہنا ہے کہ بنیادی وجوہات کا جاننا زیادہ ضروری ہے۔
اندیر”مجھے احساس ہوتا ہے کہ معاشرتی طور پر ہم ناکام ہورہے ہیں اور ہم اس کی بہتری کی بجائے صرف پولیس پر سارا الزام دھر رہے ہیں، ہمیں دیگر وجوہات کو بھی دیکھنا ہوگا اور ایک بڑی وجہ بچوں کو ابتدائی عمر میں اس حوالے سے تعلیم دینا ہے تاکہ وہ اپنی شخصیت کو سنوار سکیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |