Written by prs.adminApril 24, 2012
Illegal meternity Homes اسقاط حمل
Social Issues . Women's world | خواتین کی دنیا Article
پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میںاسقاط حمل غیر قانونی جرم سمجھا جاتا ہے،پاکستان میں اس وقت لاتعداد غیر قانونی میٹرنٹی ہومز اور نجی اسپتال سرگرم عمل ہیں۔غیر قانونی اسقاط حمل کی خدمات فراہم کرنے والے میٹرنٹی ہومز کا اسٹاف ولادت کے فوراً بعد نوزائیدہ بچوں کو کسی کچرا کنڈی میں جانوروں کی خواراک بننے کیلئے چھوڑ جاتا ہے یا پھر قبل از وقت پیدا ہونے والے پری مچیور بچوں اور فیٹسز کو میڈیکل کالجز کے ہاتھ فروخت کر دیا جاتا ہے،جبکہ ان کلینکس میں ناقص سہولیات اور غیر تربیت یافتہ عملے کے ہاتھوں کئی خواتین اپنی جان سے ہاتھ دھو چکی ہیں۔ایدھی فاﺅنڈیشن کو ہر سال ملک بھر سے600سے زائد نوزائیدہ بچے ملتے ہیں جن میں سے صرف نصف تعداد زندہ ملتی ہے یا ان میں زندگی کی کچھ رمق باقی ہوتی ہے۔۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ہادی بخش جتوئی سے جب ہم نے دریافت کیا کہ غیرقانونی میٹرنٹی ہومز کے پس پردہ کون لوگ ہیں تو انھوں نے کہا:
ایک رپورٹ کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر میں4لاکھ اتائی ڈاکٹرز انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیںجبکہ ان کے خلاف کارروائی کیلئے کوئی قانون موجود نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ انکے خلاف چلائی جانے والی مہم غیر موئثر ثابت ہوتی ہیں:
کچھ عرصے قبل اختر کالونی کراچی کے علاقے میں ایک کچرا کنڈی سے پری میچیور فیٹسز ملے تھے جنہیں جارز اور پلاسٹک بیگز میں رکھا گیا تھا، اس نوعیت کے واقعات ملک بھر میں رونما ہوتے رہتے ہیں ، PMAکے جنرل سیکریٹری کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں ملوث افراد اور اداروں کے خلاف کوئی چیک اینڈ بیلنس موجود نہیں ہے:
ُPMAسمیت دیگر اداروں کی جانب سے اتائیوں اور غیر قانونی میٹرنٹی ہومز ، اسپتالوں اور کلینکس کے خلاف مہم بھر پور مہم کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے لیکن حکومتی اداروں کی جانب سے مہم کا اعلان تو کیا جاتا ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا اور کچھ روز چلنے کے بعد ایسی ہر مہم اب تک غیر موئثر ثابت ہوئی ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ہادی بخش جتوئی کا کہنا ہے کہ غیر قانونی میٹرنٹی ہومز اس قدر اثر و رسوخ کے مالک ہیں کہ ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنا ناممکن ثابت ہوتا ہے:
ڈاکٹر ہادی بخش جتوئی کا کہنا ہے کہ اختر کالونی کراچی میں کچرا کنڈی سے 5نوزائیدہ بچوں کی لاشیں ملیں اور یہ واقعہ میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے آیا لیکن اندرون سندھ اور ملک کے دیگر پسماندہ اور دور افتادہ علاقوں میں ہونے والے اسی نوعیت کے واقعات نہ تو میڈیا تک پہنچتے ہیں اور نہ ہی ان پر کوئی ایکشن لیا جاتا ہے:
نامور سماجی کارکن ضیاءاحمد اعوان کا کہنا ہے کہ نادرا کے ذریعے ایسا طریقہ کار وضع کیا جانا چاہئیے جسکے تحت نوزائیدہ بچوں کی رجسٹریشن کو یقینی بنایا جا سکے ۔ شہر کی کچرا کنڈیوں سے ملنے والے زندہ و مردہ نوزائیدہ بچوں میں بڑی تعداد لڑکیوں کی ہوتی ہے۔نیشنل کمیشن برائے خواتین کی چیئر پر سن اینس ہارون کا کہنا ہے کہ غیر انسانی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث میٹرنٹی ہومز کے خلاف جب تک موئثر کارروائی نہیں کی جائے گی تب تک مثبت نتائج سامنے نہیں آئیں گے:
ہر آنے والی روح کو دنیا میں لانے کے ذمے دار والدین ہیںجو کبھی رسوائی تو کبھی غربت کے خوف سے اپنی ہی اولاد کو اپنانے سے انکاری ہو جاتے ہیںاور یہ ننھے فرشتے غیر قانونی میٹرنٹی ہومز کی سفاکی کی بھینٹ چڑھتے ہیں یا جانوروں کی خواراک بنتے ہیں۔اس سلسلے میںمیٹرنٹی ہومز کو سیل کرنے کے ساتھ ساتھ متعلقہ افراد کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں لیکن اب تک نہ تو ان ظالمانہ سرگرمیوںکو روکا جا سکا ہے اور نہ ہی کچرا کنڈیوں سے معصوم فرشتوں کی بے کفن لاشیں ملنا بند ہوئی ہیں ۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply