Written by prs.adminSeptember 6, 2012
(Harassed Hindus in Pakistan Flee to India ) پاکستانی ہندوﺅں کی نقل مکانی
Asia Calling | ایشیا کالنگ . General Article
بھارتی سرحدی حکام کے مطابق پاکستان سے چار سو سے زائد ہندو گزشتہ چند ہفتوں کے دوران مذہبی یاترا کیلئے بھارت آچکے ہیں۔ان پاکستانی ہندوﺅں نے اپنے ملک میں اغوا، لوٹ مار اور دیگر مسائل کی شکایات کی ہیں، پاکستان کے اندر بھی ہندو برادری نے حکومت سے بہتر تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سمجھوتہ ایکسپریس پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی دو ٹرینوں میں سے ایک ہے۔ یہ ہفتے میں دو بار چلتی ہے اور یہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان سفر کا ایک اہم ذریعہ مانی جاتی ہے۔ اس ٹرین کے ذریعے ہر سال ہزاروں ہندو پاکستان سے بھارت اپنے مقدس مقامات کی یاترا کیلئے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس ٹرین کو دوستی کی ٹرین بھی کہا جاتا ہے۔
تاہم گزشتہ دنوں اس ٹرین سے آنے والے پاکستانی ہندو بہت سی خوفناک کہانیاں سنارہے ہیں۔ Mukesh Ahujah صوبہ سندھ میں ایک جنرل اسٹور چلاتے ہیں، تاہم اب وہ بھارت میں مستقل قیام کے خواہشمند ہیں۔
(male) Mukesh Ahujah “ہمیں وہاں متعدد مسائل کا سامنا ہے، ہمارے گھروں اور دکانوں کو دن دہاڑے لوٹا جارہا ہے، ڈاکو ہمارے گھروں اور دکانوں میں گھس جاتے ہیں، اور نقدی و زیورات لے جاتے ہیں۔ہمارے بچوں کو اسکولوں سے اغوا کیا جارہا ہے، میرے ایک رشتے دار کو حال ہی میں اغوا کیا گیا اور اس کی رہائی کے عوض اتنا بھاری تاوان طلب کیا گیا جو ہم ادا نہیں کرسکتے تھے، جس پر ہمیں دو مہینے بعد اس کی لاش ملی۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے اور لگتا ہے کہ آئندہ دنوں میں ہمیں خود کو بچانے کے لئے مذہب تبدیل کرنا پڑے گا”۔
Suman Kumari کا تعلق بھی صوبہ سندھ ہے، ان کا کہنا ہے کہ خواتین کے لئے صورتحال مردوں کے مقابلے میں زیادہ خراب ہے۔
(female) Suman Kumari “کراچی میں تو حالات بہت ہی خراب ہیں، وہاں خواتین مکمل طور پر غیرمحفوظ ہیں۔ انہیں اکثر ہدف بنایا جاتا ہے اور ہمیں بہت زیادہ تشدد کا سامنا ہوتا ہے۔ہم میں سے جو سرحد کے اس پار آجاتے ہیں ان حالات میں واپس جانے کے خواہشمند نہیں ہوتے”۔
انکا کہنا ہے کہ مزید ہندو خاندان بھی پاکستان چھوڑنا چاہتے ہیں، تاہم بھارتی حکومت زیادہ ویزے جاری نہیں کررہی۔ واضح رہے کہ پاکستان میں ستر لاکھ سے زائد ہندو آباد ہیں، تاہم گزشتہ پانچ برس کے دوران اغوا برائے تاوان، قتل اور دیگر مسائل کے سبب ہندو برادری میں عدم تحفظ بڑھا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک ہندو لڑکی نے اسلام قبول کرکے ایک مسلم لڑکے سے شادی کرلی، تاہم ہندو برادری کا ماننا ہے کہ اس لڑکی کو زبردستی اس کام کیلئے مجبور کیا گیا ۔
گزشتہ دنوں ایک ہندو لڑکے کو ایک پاکستانی چینیل پر براہ راست مذہب اسلام قبول کرتے ہوئے دکھایا گیا، اس لڑکے کا اصرار تھا کہ وہ اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کررہا ہے۔ Gopalapuram Parthasarthis پاکستان میں بھارت کے سفیر رہ چکے ہیں۔ انکا کہناہے کہ ہندوﺅں کو پاکستان میں شدید مذہبی تعصب کا سامنا ہے۔
(male) Gopalapuram Parthasarthis ” 1951 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں ہندوﺅں کی آبادی مجموعی آبادی کا اکیس فیصد حصہ تھی، تاہم 1998ءکی مردم شماری میں یہ تناسب صرف 1.7 فیصد ر ہ گیا۔ یہ حقائق سب کچھ بتادیتے ہیں، تاہم اس کے قطع نظر حکومتی ریکارڈ میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ سندھ میں ہر ماہ اوسطاً پچیس لڑکیوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ میں 80ءکی دہائی میں سندھ میں تھا، اس وقت اس قسم کے واقعات نہیں ہوتے تھے۔ تاہم پاکستان میں انتہاپسندی بڑھنے کے سبب ان واقعات میں تیزی آئی ہے”۔
تاہم پاکستانی صحافی اور ممتاز اینکر پرسن حامد میر اس بات سے متفق نہیں۔
حامد میر(male) “مذہبی انتہاپسندی خیبرپختونخواہ اور پنجاب میں تو زیادہ ہے، مگر ان دونوں صوبوں میں ہندو اور سکھ امن و سکون سے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ قبائلی علا قے جو کہ طالبان کے مضبوط گڑھ بنے ہوئے ہیں، وہاں بھی ان اقلیتی برادریوں کو مسائل کا سامنا نہیں۔ ان برادریوں پر حملے سندھ اور بلوچستان میں ہوتے ہیں جہاں کے معاشرے زیادہ آزاد خیال اور سیکیولر سمجھے جاتے ہیں۔ صرف مذہبی انتہاپسند ہی نہیں بلکہ جرائم پیشہ عناصر بھی ان کو ہدف بناتے ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ ان علاقوں میں ہندو مالی طور پر زیادہ مستحکم، پڑھے لکھے اور کاروباری طور پر کامیاب ہیں”۔
دونوں ممالک کے قانون ساز اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بات کررہے ہیں، کچھ بھارتی اراکین پارلیمنٹ کا اصرار ہے کہ حکومت کو اس حوالے براہ راست پاکستان سے بات کرنی چاہئے، جبکہ پاکستانی صدر نے ہندوﺅں کی مشکلات کو جاننے کیلئے تین رکنی کمیشن تشکیل دیدیا ہے۔ بھارت کی اپوزیشن پارٹی بی جے پی نے بھی حکومت پر پاکستانی ہندوﺅں کو مزید معاونت کیلئے دباﺅ ڈالا ہے۔ Rajnath Singh بی جے پی کے سنیئر رہنماءہیں۔
(male) Rajnath Singh “بھارتی حکومت کو فوری طور پر بھارت میں موجود پاکستانی سفیر کو طلب کرکے پاکستان میں ہندوﺅں کے ساتھ سلوک پر اپنی تشویش اور ناراضگی کا اظہار کرنا چاہئے۔ حکومت کو دیگر ممالک سے بھی بات کرکے پاکستان پر عالمی دباﺅ ڈلوانا چاہئے تاکہ وہاں اقلیتیوں کے تحفظ اور سیکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے”۔
بھارتی حکومت نے اس حوالے سے تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، تاہم حکمران جماعت کانگریس کے سنیئر رہنماءMani Shankar Aiyer کا کہنا ہے کہ بی جے پی اس معاملے کو فرقہ واریت کا رنگ دے رہی ہے۔ انھوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اس مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔
(male) Mani Shankar Aiyer “وہ عناصر جو مطالبہ کررہے ہیں کہ پاکستانی ہندوﺅں کو سیاسی پناہ دی جائے وہی یہ مطالبہ بھی کررہے ہیں کہ بنگلہ دیشی مسلمانوں کو واپس بھیجا جائے۔ ہمیں اس معاملے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیکھنا چاہئے اور ہندو ہو یا مسلمان ان کا معاملہ اصولوں کے مطابق دیکھنا چاہئے۔ اگر ہم اسے فرقہ وارانہ رنگ دیں گے تو اس سے پاک
بھارت تعلقات متاثر ہوں گے، جبکہ اس سے دونوں ممالک کی اقلیتی برادریاں بھی متاثر ہوں گیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply