Written by prs.adminMay 30, 2012
(Growing Tension over Nepal’s New Constitution)نیپال میں نئے آئین کے معاملے پر تناﺅ میں اضافہ
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Politics Article
نیپال میں نئے آئین کی تیاری کی ڈیڈلائن اختتام کے قریب پہنچ چکی ہے، تاہم سیاسی جماعتیں ابھی تک ملک میں نظام حکومت کا تعین کرنے میں ناکام رہی ہیں۔کچھ حلقوں کی جانب سے لسانی وفاق کی تجویز دی جاری ہے تو کچھ جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس سے ملکی اتحاد کمزور ہوسکتاہے
نیپال کی Federation of Indigenous Nationalities کی جانب سے دارالحکومت کھٹمنڈو میں تین روزہ ہڑتال کی جارہی ہے، اس موقع پر تمام دکانیں، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔چالیس کے لگ بھگ افراد اس وقت ایک معروف سیاحتی مقام Ratnapark پر موجود ہیں، یہ لوگ خودمختار ریاست Newar کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں۔ Newar نیپال کا چھٹا بڑا لسانی گروپ ہے۔ 26 سالہ Bikkil Sthapit ہاتھوں میں سرخ جھنڈا اٹھائے نعرے لگارہے ہیں۔
(male) Bikkil Sthapit “ریاست Newar سے ہم لوگ اپنے حقوق کا تحفظ کرسکیں گے، اس سے ہمیں ترقی کا موقع ملے گا۔ ہمارے لوگ بہت زیادہ پسماندہ ہیں، انہیں موجودہ نظام میں کسی قسم کے مواقع میسر نہیں،سابقہ تمام حکومتیں ہماری برادری کا استحصال کرتی رہی ہیں”۔
Nepal Federation of Indigenous Nationalities حکومت پر لسانی وفاق کے قیام کیلئے دباﺅ ڈال رہی ہے، اس فیڈریشن میں سو سے زائد لسانی و قبائلی گروپس شامل ہیں، تاہم حال ہی میں کئے جانے والے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 70 فیصد نیپالی شہری ملک میں لسانی وفاق کے قیام کے مخالف ہیں۔ ان میں سے ایک 33 سالہ راجو نیپال بھی ہیں، جن کا تعلق ہندوﺅں کی برہمن برادری سے ہے۔اس برادری کو ملک کی حکمران برادری بھی سمجھا جاتا ہے، کیونکہ بیشتر سیاستدان اور حکومتی افسران اسی سے تعلق رکھتے ہیں۔
راجو(male) “ہم سب ایک ہیں، ذات پات کے مسائل 16 ویں صدی سے چلے آرہے ہیں، اگر ہم نے لسانی گروپس کے کہنے پر ریاست کو تقسیم کیا تو عوام ہم سے نفرت کرنے لگیں گے۔ اس وقت ملک بھر میں اس حوالے سے بحث جاری ہے، سوچیں اس وقت کیا ہوگا جب آئین میں اس نظام کا اطلاق کردیا جائے گا، ایسا ہوا تو دیگر برادریاں کہاں جائیں گی؟ ہم ایسا ملک چاہتے ہیں جہاں ہر شہری کہیں بھی جانے کیلئے آزاد ہو۔ میں لسانی وفاق کی مکمل مخالفت کرتا ہوں”۔
سیاسی جماعتیں اس حوالے سے تقسیم نظر آتی ہیں۔ نیپال کی سب سے بڑی سیاسی جماعت Unified Maoist یا ماﺅ نواز اور چند دیگر جماعتیں لسانی بنیادوں پر صوبے قائم کرنے کے حق میں ہیں، ان جماعتوں کو پارلیمنٹ میں برتری بھی حاصل ہے۔ نیپالی اسمبلی آئندہ چند روز میں نئے آئین کی تیاری کا کام مکمل کرے گی، اگر وہ مقررہ مدت تک آئین کا مسودہ تیار کرنے میں ناکام رہی تو وہ خودکار طور پر تحلیل ہوجائے گی۔سنیئر صحافی Yubraj Ghimire کا کہنا ہے کہ اس ڈیڈ لائن میں ناکامی سے ملک کو انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔وہ عوام کو اس معاملے میں شامل کرنے کے خواہشمند ہیں۔
(male) Yubraj Ghimire “میرے خیال میں نظام حکومت کے تعین کیلئے عوام کی رائے انتہائی ضروری ہے۔ایسا نہ ہوا تو بہت کچھ غلط ہوجائے گا، جس سے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھ جائیں گے۔ عوام کو اس عمل میں شامل نہ کیا گیا تو کوئی بھی نئے آئین کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہوگا”۔
Binda Pandey اسمبلی کی رکن ہیں۔انکا کہنا ہے کہ ملکی وفاق کے حوالے سے متضاد آراءنے ملک کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے، اس مسئلے کو حل کیا جانا چاہئے۔
(female) Binda Pandey “بہترین حل سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، جبکہ دوسرا حل یہ ہے کہ کم ازکم آئین کے مسودے کو تو تیار کرلیا جائے، جسے بعد ازاں آئندہ پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے۔ اگر ان میں سے کسی طریقہ کار پر عمل نہ ہوا تو یہ ملک کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا”۔
کھٹمنڈو میں ایک طرف لسانی وفاق کے حق میں احتجاج ہورہا تھا تو دوسری جانب ہزاروں افراد اس کے خلاف بھی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ کاروباری حلقے، وکلائ، فنکار اور طالعلموں پر مشتمل ہزاروں افراد نے لسانی وفاق کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔ انکا نعرہ تھا کہ ذات پات کی تقسیم ہمیں قبول نہیں۔Bhaskar Raj Karnikar، Federation of Nepalese Chambers of Commerce and Industry کے سنیئر نائب صدر ہیں۔
(male) Bhaskar “روزانہ ہڑتالوں کی وجہ سے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں۔ ہم کسی سیاسی جماعت کے مخالف نہیں، ہمارا مقصد نیپال اور یہاں کے شہریوں کی ترقی ہے۔ ہم ملک میں مقررہ مدت کے اندر آئین کا نفاذ چاہتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں کام کرنے دیا جائے اور ہڑتالوں کا سلسلہ ختم کیا جائے”۔
یہ سب لوگ نیپال کا قومی ترانہ گا رہے ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply