Written by prs.adminMay 30, 2012
Goitter and Iodised salt آیو ڈین کی کمی نقصانات
Health . Women's world | خواتین کی دنیا Article
آیوڈین کی کمی کے باعث صحت کے سنگین مسائل دیکھنے میں آتے ہیں، ایک سروے کے مطابق پاکستان کی نصف آبادی خصوصاً شمالی علاقہ جات میں رہنے والے افراد میں آیوڈین کی کمی کا رسک سب سے زیادہ ہے۔پاکستان نیوٹریشنل سروے کے مطابق خواتین میں گلہڑ کی شرح21فیصد جبکہ بچوں میں6.7فیصد ہے خصوصاًدیہی آبادیوںمیں آیوڈین کی کمی کے حوالے سے زیادہ مسائل دیکھنے میں آتے ہیں۔ آغا خان اسپتال کراچی میں بحیثیت گائنا کالوجسٹ خدمات انجام دینے والی ڈاکٹر شبین ناز کا کہنا ہے کہ آیوڈین کی کمی سے نہ صرف گلہڑ بلکہ صحت کے دیگر مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں:
گلہڑ کی سب سے بڑی وجہ آیوڈین کی کمی ہے ،جسکے باعث بچوں میں ذہنی معذوری دیکھنے میں آتی ہے،نہ صرف یہ بلکہ جن خواتین کو دوران حمل آیوڈین کی کمی کا سامنا ہو اُنکی ہونے والی اولاد میں آیوڈین کی کمی کا رسک بہت زیادہ ہوتا ہے، اس بارے میں ڈاکٹرشبین ناز ہمیں بتاتی ہیں:
دنیا بھر میں مردوں کی نسبت خواتین اور بچوں میں گلہڑ سمیت آیوڈین کے باعث جنم لینے والے صحت کے مسائل زیادہ دیکھنے میں آتے ہیں۔پاکستان میںشمالی علاقہ جات اُن علاقوں میں شمار ہوتے ہیں جہاں آیوڈین کی کمی صحت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔گلگت، اسکردو،چترال،بلتستان، خنجراب اور سوات کے علاقوں میںتقریباً70فیصد آبادی آیوڈین کی کمی کا شکار ہے۔ڈاکٹرشبین ناز کا کہنا ہے کہ رپورٹس اور ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی گلہڑ کے کافی زیادہ کیسز موجود ہیں یوں کہا جا سکتاہے کہ یہ مسئلہ اب صرف شمالی علاقہ جات تک محدود نہیں رہا:
گوائٹر یا گلہڑ کی کیا علامات ہیں ،اس بارے میں ڈاکٹر شبین ناز کہتی ہیں:
دنیا بھر میں ماہرین کا ماننا ہے کہ نمک یا آٹے میں آیوڈین کی شمو لیت اِن تمام مسائل کا بہترین حل ہے، اِسکے علاوہ مچھلی کا زیادہ سے زیادہ استعمال بھی Iodine defficiencyمیں معاون ثابت ہوتا ہے ، دنیا بھر میں آیوڈین کی کمی پر قابو پانے کیلئے آیوڈین ملے نمک کا استعمال عام ہے، لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں آیوڈین ملے نمک کے حوالے سے کچھ ایسی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیںجس کے باعث آیوڈین ملے نمک کا استعمال بہت کم ہے اسکے علاوہ ہمارے ہاں آیوڈین ملا نمک عام نمک کے مقابلے میں قدرے مہنگا بھی ہے،پاکستان بھر میں گھریلو سطح پر آیوڈین ملے نمک کے استعمال کی شرح صرف17فیصد ہے،ڈاکٹر شبین ناز کا کہنا ہے کہ آیوڈین ملے نمک کے حوالے سے موجود غلط فہمیوں کا خاتمہ بے حد ضروری ہے:
بچوں میں آیوڈین کی کمی کے خاتمے اور انھیں ذہنی معذوری سے بچانے کیلئے مائیں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔اس حوالے سے گھریلو خواتین کو اپنی معلومات میں اضافہ کرنا چاہئیے خصوصاً سنی سنائے باتوں پر یقین کرنے کے بجائے آیوڈین ملے نمک کے حوالے سے ریسرچ کو سامنے رکھنا چاہئیے تبھی ہم اپنی آئندہ نسلوں کو ذہنی معذوری اور صحت کے دیگر مسائل سے بچا سکتے ہیں۔اس حوالے سے میڈیا پر آگہی مہم کے ساتھ ساتھ شہروں اور دیہاتوں میں علاقائی سطح پر Awareness Sessionکا انعقاد کیا جانا چاہئیے جہاںمختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ خصوصاً علماءحضرات آیوڈین ملے نمک کے حوالے سے لوگوں کے ذہنوں میں موجود بے بنیاد باتوں اور غلط فہمیوں کو دور کر سکتے ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply