Written by prs.adminSeptember 11, 2012
Female’s Warden خواتین وارڈنز
General . Women's world | خواتین کی دنیا Article
پاکستان میںخواتین پولیس کی تعداد بہت کم ہے،اور ٹریفک وارڈنز کی تعداد تو آٹے میں نمک کے برابر ہے لیکن اس شعبے میں خواتین کی آمد ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ خواتین پر ہر شعبے کے آزادانہ انتخاب کے در وازے کھل چکے ہیں،یہ اور بات ہے کہ ابھی مکمل طور پر اس حوالے سے لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل نہیں کیا جا سکا ہے،خواتین ٹریفک وارڈنز اپنے ساتھی مرد ٹریفک وارڈنز کے شانہ بشانہ ہر قسم کے حلاتا اور موسم میں اپنی زمہ داریاں نبھارہی ہیں،نسرین خواجہ ایک فرض شناس ٹریفک وارڈن ہیں،ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جب اس شعبے کا انتخاب کیا تو والدین کے سواءکسی نے بھی ان کے اس فیصلے کو نہیں سراہا،
تہمینہ خلیل نے حال ہی میں ٹریفک پولیس وارڈن کے شعبے کا انتخاب کیا ہے،تہمینہ کہتی ہیں کہ خواتین ٹریفک پولیس وارڈنز کو لوگ اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے جس سے ان کو بہت دکھ ہوتا ہے،
خواتین کے لئے کسی بھی شعبے کا انتخاب کرتے ہوئے اپنے ارد گرد موجود لوگوں کی ذہنیت،اپنے رشتہ داروں کی پسند نا پسند ،معاشرتی ،ثقافتی اور مذہبی اقدار کا بھی بہت خیال رکھنا پڑتا ہے،اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے شبانہ شوکت کو ٹریفک وارڈن بننے کے بعد کن مسائل کا سامنا کرنا پڑا ،جانتے ہیں شبانہ شوکت سے،
ثریا توصیف گھر سے اپنی ڈیوٹی پر جانے کے لئے عبایا استعمال کرتی ہیں ،جبکہ دوران ڈیوٹی اپنے یونیفارم میں خدمات سر انجام دیتی ہیں،اس بارے میں ثریا کہتی ہیں،
ٹریفک وارڈنز کے والدین خصوصا مائیں اپنی بیٹیوں پر بہت اعتماد کرتی ہیں،ثریا توصیف کی والدہ کہتی ہیں کہ اگر بیٹیاں اچھی ہوں تو والدین کو اس بات کی فکر نہیں ہوتی کہ وہ کس شعبوں کا بطور کیرئیر انتخاب کرتی ہیں،
اگرچہ خواتین ٹریفک وارڈنز نہایت محنت اور زمہ داری سے اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتی ہیں،لیکن اس کے باوجود اب بھی معاشرے میں ان کو بطور ٹریفک پولیس وارڈن قبول نہیں کیا جاتا،
لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو خواتین ٹریفک وارڈنز کے کام کو سراہتے ہیں،
جبکہ کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ خواتین کے ٹریفک وارڈن کے شعبے میں آنے سے ایسی خواتین کا مورال بہت بلند ہوا ہے جو معاشرتی رویوں کے باعث اپنی گھر کی معاشی ذمہ داریاں ٹھیک طرح سے اٹھا نہیں پاتیں؛
ایسا نہیں ہے کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے پاکستان میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی ،لیکن تبدیلی کا یہ عمل ابھی جاری ہے،،خواتین ہماری آبادی کا نصف سے زائد حصہ ہیں،اور اتنی بڑی افرادی قوت کا استعمال اگر مثبت طریقے سے کیا جائے تو پاکستان بہت جلد ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply