Written by prs.adminAugust 12, 2012
female voters خواتین ووٹرز
Women's world | خواتین کی دنیا Article
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نادرا کے تعاون سے ایک مرتبہ پھر نئی ووٹر فہرستوں کی نمائش شروع کردی ہے۔ان فہرستوں کا جائزہ لیا جائے تو ملک میں آٹھ کروڑ43 لاکھ65 ہزاراکیاون ووٹرز کا اندراج کیا گیا جس میں مرد ووٹروں کی تعداد چار کروڑ77 لاکھ73 ہزار692 اور خواتین کی ووٹرز کی تعداد تین کروڑ65 لاکھ91 ہزار359 ہے۔ ملک میں مرد ووٹرز کی شرح56.6 فیصد اور خواتین ووٹرز کی شرح 43.4 فیصد ہے۔ملک بھر میں ووٹرز کی حتمی فہرست کے مطابق پاکستان میں مرد اور خواتین ووٹرزکے تناسب میں واضح کمی دیکھی گئی ہے ۔ملک میں مختلف اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق آبادی میں خواتین کی شرح 52 فیصد ہے۔لیکن انتخابی فہرستوں میں یہ تناسب مردوں سے کم ہے اس کی وجہ ملک کے دیہی علاقوں میں نوجوان لڑکیوں اور بوڑھی خواتین کی بڑی تعداد کا رجسٹر ووٹرز نہ ہونا ہے کیونکہ ان کے پاس شناختی کارڈز ہی موجود نہیں۔نور ناز آغا ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان ہیں،ان کا کہنا ہے کہ خواتین کے ووٹ رجسٹرڈ کرانے کے ضروری ہے کہ مردم شماری صاف و شفاف طریقے سے کی جائے۔
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ سندھ میں خواتین ووٹرز کی شرح سب سے زیادہ 44.5 فیصد ہے جبکہ پنجاب میں 43.5 فیصد، خیبرپختونخواہ میں 42.5 فیصد، بلوچستان میں 42.4 فیصد اور سب سے کم شرح فاٹا میں 33 فیصد ہے۔ ،عام تاثر یہ ہے کہ شہروں میں خواتین کے شناختی کارڈز تو ہیں لیکن ووٹ کی اہمیت نظرانداز کردی جاتی ہے جبکہ قبائلی اور دیہی علاقوں میں روایات کو جواز بنا کربھی خواتین کو ووٹر زنہیں بننے دیا جاتا۔سینٹر فار ہیومن رائٹس ایجوکیشن پاکستان کے ڈائریکٹر سیمسن سلامت اس حوالے سے کہتے ہیں۔
کسی بھی ملک میں انتخابی عمل کے دوران مرد و خواتین دونوں کے ووٹوں کو بہت اہمیت دی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں یہ معاملہ قدرے مختلف ہے ،یہاں خواتین کے ووٹ کو قطعی اہمیت نہیں دی جاتی ،سینٹر فار ہیومن رائٹس ایجوکیشن پاکستان کے ڈائریکٹر سیمسن سلامت کہتے ہیں کہ 52 فیصد آبادی کا تناسب رکھنے والی خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنا ان کو ریاست کے معاملات سے ھصہ لینے سے روکنا ہے۔
اس بات میں دو رائے نہیں ہو سکتیںکہ کسی بھی ملک کی ترقی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک خواتین کو دیگر شعبوں کی طرح سیاست اور ریاستی امور میں برابر کا حصہ لینے کا موقع نہ دیا جائے،اور پاکستان میںخواتین کو ووٹ ڈالنے اور سیاسی عمل کا حصہ بننے کے لئے ریاستی اداروں خصوصا الیکشن کمیشن کو خصوصی توجہ دینا پڑے گی۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply