Written by prs.adminJanuary 28, 2014
Female Police Patrol in India Striking Fear into Young People بھارتی خواتین پولیس اسکواڈ
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
بھارتی شہر بھوپال میں حال ہی میں نربھایا پٹرولنگ موبائل سروس متعارف کرائی گئی، یہ خواتین سروس ہے، جو نئی دہلی میں دو ہزار بارہ میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی طالبہ کے نام پر شروع کی گئی ہے، اس کا مقصد خواتین کو ذہنی طور پر مضبوط بنانا ہے، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
یہ بھوپال میں حال ہی میں متعارف کرائی جانے والی نربھایا پٹرولنگ موبائل سروس کی وین کی آواز ہے، یہ وین شہر بھر میں صبح سے رات گئے تک گھومتی رہتی ہے، اس سروس میں چھ خواتین اہلکاروں پر مشتمل اسکواڈ کام کررہا ہے۔
بھارتی کرائم ریکارڈ بیورو کے اعدادوشمار کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش میںدو ہزار گیارہ کے دوران زیادتی کے واقعات میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا، آئی جی ایس کے جھاکا کہنا ہے کہ اس خواتین پٹرولنگ سروس کا مقصد اس تعداد میں کمی لانا ہے۔
ایس کے جھا”بھارت اپنی نصف آبادی کیلئے محفوظ ملک نہیں، دو ہزار بارہ کے اجتماعی زیادتی کے واقعے کے بعد بھارتی شہریوں میں خواتین کیخلاف جرائم کے حوالے سے شعور بڑھا ہے، یہ ہماری طرف سے اس طالبہ کو خراج تحسین ہے، اس کا نعرہ ہی یہ ہے کہ وومن فار وومن اینڈ بائی وومن ہم خواتین اور لڑکیوں کو مدد فراہم کرنا چاہتے ہیں”۔
مگر متعدد افراد کا کہنا ہے کہ یہ پٹرولنگ اسکواڈ اپنی حد سے تجاوز کررہا ہے، نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو پارکوں میں اکھٹے بیٹھنے پر بھی سزا دی جارہی ہے، لڑکوں کو موقع پر مختلف سزائیں دی جاتی ہیں، جبکہ لڑکیوں کے والدین کو بلایا جاتا ہے۔
انیس سالہ طالبعلم نرمل پاٹھک بھی ایک بار ایک لڑکی کیساتھ پارک میں پکڑا گیا تھا، جس کے بعد پہلے تو اسے مختلف ورزشیں کرائی گئیں اور پھر پولیس لے جایا گیا۔
نرمل”کیا آپ کے خیال میں کسی پارک میں ایک لڑکی کے ساتھ بیٹھنا جرم ہے؟ میرا نہیں خیال کہ انھوں نے درست اقدام کیا، ہم ایک معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ہمیں کسی کے ساتھ بیٹھنے اور چلنے پھرنے کی آزادی ہے، اسکواڈ کے اقدامات بالکل غلط ہیں”۔
اسکواڈ کی سربراہ نمیتا ساہو اپنے اقدامات کا دفاع کررہی ہیں۔
نمیتا ساہو”ہم پولیس کے اصولوں پر کام نہیں کررہے، ہمارا اسکواڈ خواتین کو تحفظ دینے کیلئے قائم کیا گیا ہے، ہم خواتین اور لڑکیوں کو کہتے ہیں کہ وہ الگ تھلگ مقامات پر نہ بیٹھیں، کیونکہ وہاں انہیں ہراساں کئے جانے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں”۔
ایک اور کالج کی طالبہ عاصمہ خان کا کہنا ہے کہ یہ اسکواڈ نوجوانوں میں صرف خوف و ہراس پیدا کررہا ہے۔
عاصمہ خان”ہم اس اسکواڈ سے خوفزدہ ہیں، انہیں اس بات کا احساس کرنا چاہئے کہ نوجوان جوڑوں کو سرزنش سے بھوپال جیسے شہر میں خواتین کیخلاف صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی، اس کے برعکس وہ خوف کی فضاءپیدا کررہے ہیں”۔
اس اسکواڈ کو ہندو انتہا پسند گروپس کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ ایشو تو ش جےسوال ایک سخت گیر ہندو گروپ بجرنگ دل سے تعلق رکھتے ہیں۔
ایشو تو ش جےسوال”میں ان کے اقدامات کی پرزور حمایت کرتا ہوں، وہ بھارتی ثقافت اور روایات کا تحفظ کررہے ہیں، لوگوں کو ایسی آزادی نہیں دی جاسکتی جیسے یہ جوڑے حرکات کررہے ہوتے ہیں، یہ پارکوں میں قابل اعتراض حرکات کرتے ہیں، ہم اس طرح کی چیزوں کی اجازت نہیں دے سکتے”۔
تاہم کچھ خواتین گروپس زیادہ خوش نہیں، وی جیا پاتھک ایک گروپ ماہیلا ویرودھ اتھپیدن مورچا سے تعلق رکھتی ہیں۔
وجے پاتھک”انہیں اس بات کو سمجھنا چاہئے کہ کسی پارک میں یا کسی اور جگہ بیٹھنا مجرمانہ اقدام نہیں، اگر ایک لڑکا اور لڑکی اکھٹے بیٹھے ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے ارادے خراب ہیں، اس اسکواڈ کو اپنا دماغ بھی استعمال کرنا چاہئے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |