Written by prs.adminJuly 15, 2012
Female news Anchor خواتین نیو ز کا سٹر
General . Women's world | خواتین کی دنیا Article
ُ
وہ وقت گزر گیا جب عورت چھوٹی چھوٹی باتوں پر پریشان ہو کر ہمت ہار جاتی تھیں۔آج کی عورت ایک مظبوط عورت ہے،چاہے کتنی ہی بڑی ذمہ داری ہو ،وہ اس کو بخوبی سر انجام دیتی ہے۔آج کی عورت پر اعتماد ہے،جس کی مثالیں اس معاشرے میں ہر جگہ ،ہر شعبے میں نظر آئیں گی۔انہی شعبہ جات میں سے ایک نیوز اینکراور نیوز کاسٹر کا ہے۔ہر روز تازہ ترین خبروں سے آگاہ رہنے کے لئے باقاعدگی سے خبرین دیکھنا بہت ضروری ہو چکا ہے،اس شعبے میں خواتین کافی بااعتماد ہو چکی ہیں،
اس شعبے میں پڑھی لکھی،سمجھدار اور اچھے گھرانوں کی لڑکیاں جوق در جوق شامل ہو رہی ہیں،رابعہ انعم ایک مشہور و معروف نیوز چینل پر خبروں کے شعبے میں نیوز کاسٹر ہیں،اس شعبے کا انتخاب انہوں نے کیوں کیا اور کیا اس شعبے کا انتخاب کرنے کے لئے کن کن چیزوں پر عبور ہونا چاہئے ،اس بارے میں ان کا کہنا ہے،
بتول راجپوت کے مطابق نیوز اینکر یا نیوز کاسٹر کے شعبے میں خواتین کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،وہ کیا مشکلات ہیں جن کا خواتین کو یہاں سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے ازالے کے لئے کیا اقدامات کئے جا رہے ہیں اس بارے میں بتول راجپوت بتاتی ہیں ۔
بتول راجپوت کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیوز اینکرنگ کے شعبے میں خواتین کی شرکت بہت کم ہے جبکہ نیوز کاسٹر کے شعبے میں خواتین زیادہ نظر آتی ہیں ،جبکہ نئی آ نیوالی خوا تین کو بھی آ گے نہیں آ نے دیا جا رہا اس کی وجوہات وہ کچھ اس طرح بیان کر رہی ہیں،
جرنلزم کے شعبے کو خواتین کے لئے عموما اچھا نہیں سمجھا جاتا ،بطور کیرئیر اس شعبے کا انتخاب کرنا چاہئے یا نہیں اس بارے میں بتول راجپوت کہتی ہیں،
جبکہ رابعہ انعم کا کہنا ہے کہ اگر عورت مظبوط ،باہمت اور پر اعتماد ہو تو کسی کو بھی اس کو ہراساں کرنے کی ہمت نہیں ہوتی،لہٰذہ خواتین کو اس شعبے کا انتخاب بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کرنا چاہئے،
خواتین دن بہ دن نیوز کے شعبے میں آگے سے آگے بڑھتی جا رہی ہیں ،لیکن اس شعبے میں صرف خوبصورتی کو ہی اہلیت کا میعار نہ ٹھہراےا جائے بلکہ بہترین صلاحیتوں اور زبان و بیان پر عبور رکھنے والی خواتین کو بھی آگے لایا جانا چاہئے ،اور اس شعبے میں موجود خواتین کو مزید سہولیات فراہم کی جائیں تا کہ دنیا بھر میںایک بار پھر پاکستان کا ایک اچھے اور پر امن ملک کا تاثر ابھر سکے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply