Written by prs.adminJune 7, 2013
Ethnic Languages to be Taught in Burmese Schools – برمی اسکولوں میں مقامی زبانوں کی تعلیم
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
چالیس برسوں میں پہلی بار برمی اسکولوں میں مقامی زبانوں میں بھی تعلیم دی جانے لگی ہے، رواں سال جون سے مختلف برادریوں سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
کاچن برادری کے یہ بچے ریاست کاچن کے علاقے میتکیانا کے نواح میں واقع اسکول میں برمی زبان سیکھ رہے ہیں۔ آٹھ سالہ جی پین کا کہنا ہے کہ اسے اسکول میں زبان سے عدم واقفیت پر مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
جی پین”میری سہلیاں اور مجھے اسکول کے مضامین کو سمجھنے میں مشکل ہوتی ہے کیونکہ ہمیں برمی زبان سمجھ نہیں آتی، جس پر اساتذہ ہمیں مارتے ہیں۔ اسی وجہ سے میری متعدد سہلیوں نے اسکول جانا چھوڑ دیا ہے”۔
انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ برما بھر میں ساٹھ فیصد بچے پرائمری تعلیم زبان کی مشکلات کی وجہ سے مکمل نہیں کرپاتے، خصوصاً قبائلی علاقے میں صورتحال زیادہ بدتر ہے۔ برما میں آٹھ بڑے گروپس موجود ہیں، جن میں برمی کے نام سے معروف گروپ کو غلبہ حاصل ہے۔جب فوجی جنرل اقتدار میں آئے تو برمی زبان کو سرکاری و قومی زبان کی حیثیت دیدی گئی، جبکہ اسکولوں میں علاقائی زبانوں میں تعلیم دینے پر پابندی عائد کردی گئی۔
دی مون لینگو ئیج ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے والی این جی او ہے، جس کے تحت مختلف زبانوں کی تعلیم کی مفت کلاسز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
اس این جی او کے عہدیدارنائیں ماونگ توئی کا کہنا ہے کہ مقامی زبانوں کو سیکھنے سے متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
توئی”اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے آپ کو اپنی ثقافت اور ادب کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے، مختلف برادریوں کیلئے اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرنا ثقافتی شناخت کو برقرار رکھنے کیلئے بہت ضروری ہے، ورنہ یہ گروپ ختم ہوجائیں گے”۔
سولہ سالچن کا کاو کا تعلق مون قبیلے سے ہے۔
چن کا کاو”سرکاری اسکولوں میں اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرنا زیادہ بہتر ہے، گرما کی چھٹیوں میں اپنی زبان سیکھیں تو صرف ایک ماہ ہی اس کا موقع ملتا ہے، تاہم اسکولوں میں ہم ایک سال میں نو ماہ تک اسے سیکھ سکتے ہیں، اس لئے اسکولوں میں اس کی تعلیم زیادہ موثر طریقہ ہے”۔
رواں سال کے شروع میں حکومت نے ایک نیا تعلیمی منصوبہ متعارف کرایا، تاکہ ملکی تعلیم کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جاسکے۔ اس مقصد کیلئے مقامی زبانوں کو پڑھانے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے، تاکہ قبائلی افراد کو عوامی سطح پر اپنے جذبات کے اظہار کا موقع مل سکے۔ مگر مشکل یہ ہے کہ علاقائی زبانوں کی یہ کلاسز اسکولوں کے اندر نہیں باہر سیکھایا جاتا ہے۔نائیں ماوونگ کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار زیادہ موثر نہیں۔
ماونگ”بچے صبح نو بجے سے سپ پہر تین بجے تک اسکولوں میں پڑھتے ہیں، اگر ہم انہیں تین بجے کے بعد مقامی زبان سیکھائیں گے تو یہ ان کے لئے بہت زیادہ بوجھ ہوگا، بلکہ میرے خیال میں تو یہ ان پر تشدد کے مترادف ہوگا۔ ہمیں معمول کے وقت کے اندر ہی مقامی زبانوں کی تعلیم دینی چاہئے”۔
ان کے خیال میں ان زبانوں کو نصاب کا حصہ بنایا جانا چاہئے۔
ماوونگ”جب یہ بچے اسکول جاتے ہیں تو وہاں انہیں کوئی اور زبان بولنا پڑتی ہے، یعنی برمی زبان، انہیں اس نئی زبان میں پڑھنے پر مجبور کیا جاتا ہے، کئی بار وہ اس زبان سے دلبرداشتہ یا خوفزدہ ہوجاتے ہیں، یہی وجہ ےہ کہ متعدد بچے اسکول چھوڑ دیتے ہیں۔ وہ سبق سمجھ نہیں پاتے اور دیگر بچوں سے پیچھے رہ جاتے ہیں”۔
نائیں موونگ توئی کا ماننا ہے کہ اگر لسانی گروپ اپنے ثقافت بچانے میں کامیاب رہے تو اس ملک میں اتحاد میں بڑھے گا۔
توئی)”سب کو مساوی حیثیت ملنی چاہئے، ہمیں کسی سے لسانی شناخت پر امتیازی سلوک نہیں کرنا چاہئے، مساوات کا بنیادی اصول کے تحت تمام اسکولوں میں مقامی زبانوں میں تعلیم دینے کی اجازت دی جانی چاہئے، کیونکہ ہم سب شہری ایک ملک کا حصہ ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |