(Disappearances continue in Sri Lanka post-war, says rights group) خانہ جنگی کے بعد بھی سری لنکا میں لوگوں کے غائب ہونیکا سلسلہ جاری
(Sri Lanka post war) سری لنکا خانہ جنگی کے بعد
سری لنکا میں ایک انسانی حقوق کیلئے کام کرنیوالے گروپ کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کے اختتام کے بعد بھی لوگوں کے غائب ہونیکا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے، اسی این جی او Platform for Freedom کے کنوئینر Brito Fernando کا انٹرویو سنتے ہیں.
male) Brito Fernando) “ہماری تاریخ ہے کہ ہم کبھی کمیشن کی رپورٹس پر عملدرآمد نہیں کرتے، یہاں تک کہ کئی بار تو انہیں شائع تک نہیں کیا جاتا، جس سے لوگوں کو کچھ معلوم ہی نہیں ہوتا۔ حال ہی میں ایک شخص کے قتل کے بعد صدر نے کمیشن تشکیل دیا، کمیشن نے اپنی رپورٹ دیدی مگر کسی کو نہیں معلوم کہ وہ رپورٹ آخر ہے کہاں۔ تو میرے خیال میں مصالحتی کمیشن کی سفارشات پر حکومت عملدرآمد نہیں کرتی تو عالمی برادری کو مداخلت کرنی چاہئے”۔
سوال” کیا حکومت قومی سطح پر مصالحت کیلئے سنجیدہ کوششیں کررہی ہے، خصوصاً شمالی و مشرقی سری لنکن علاقوں میں؟
male) Brito Fernando) “میرا نہیں خیال کہ حکومت سنجیدگی سے کام کررہی ہے، اگرچہ انھوں نے چند مندر تعمیر ضرور کئے ہیں، مگر ان کے تامل نام Sinhala میں تبدیل کردیئے گئے ہیں، جبکہ ماضی کے مقابلے میں ان علاقوں میں اب فوجی اہلکار بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں۔تو اگر کوئی کہے یہ مصالحتی عمل ہے، تو یہ بالکل غلط ہے۔ تامل افراد بہت ناخوش ہیں، کیونکہ انہیں اپنے جذبات کے اظہار کی آزادی حاصل نہیں۔ وہ اپنے پیاروں کے لاپتہ یا قتل پر ہونے پر آنسو تک نہیں بہا سکتے۔ میرے خیال میں حکومت حقیقی مصالحت کیلئے کام نہیں کررہی، وہ ان ظالمانہ کارروائیوں میں اپنا کردار تسلیم نہیں کررہی ہے، میرا نہیں خیال اس طرح مفاہمتی عمل آگے بڑھ سکتا ہے۔ ہر شخص کو اپنی غلطیاں تسلیم کرنا چاہئے، اس کے بعد ہی مصالحتی عمل آگے بڑھ سکتا ہے”۔
سوال” آپ ایک این جی او کے سربراہ ہیں، جس نے دس برس قبل دیوار گریہ نامی یادگار قائم کی تھی، جہاں چھ سو سے زائد لاپتہ افراد کی تصاویر لگی ہوئی ہیں، اور وہ فہرست سالانہ بنیادوں پر مسلسل بڑھ رہی ہے۔ تو کیا لوگوں کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ جنگ کے خاتمے کے بعد بھی جاری ہے؟
male) Brito Fernando) “جی ہاں، یہ چیز ہمارے لئے سب سے زیادہ فکرمندی کا باعث ہے، 1989ءمیں جب ہمارے ملک میں لوگوں کے غائب ہونیکا سلسلہ شروع ہوا تو ہم نے اس کے خلاف مہم چلائی، جس کی قیادت اس وقت کے موجودہ صدر Mahinda Rajapakse نے کی۔ ہم نے کولمبو سے انیس روز تک مارچ کرکے جنوبی علاقے Kataragama پہنچے۔Rajapakse نے اقوام متحدہ میں ہماری مہم کی نمائندگی کی۔ بدقسمتی یہ ہے کہ جب وہ صدربن گئے ہیں تو بھی لوگوں کی گمشدگیوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران اب تک 35 افراد لاپتہ ہوچکے ہیں”۔
سوال”آپ یہ کہنا چارہے ہیں کہ حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی؟
male) Brito Fernando) “جی، وہ اس مسئلے پر سیاست کرتے ہوئے اسے اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کررہی ہے۔ حال ہی میں چند فوجی اہلکاروں کو ایک شخص کو اغوا کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، حالانکہ وہ شخص حکومتی جماعت کا رکن تھا، مگر حکومت نے فوجیوں کو رہا کردیا۔ تو مجھے لگتا ہے کہ حکومت اس مسئلے کی روک تھام کیلئے سنجیدہ نہیں۔میرے خیال میں تو یہ وہ بدترین ظلم ہے جو لوگوں پر ڈھایا جارہا ہے”۔
سوال”ایک حالیہ بیان میں آپ نے معاشرے میں عسکریت پسندی کے رجحان کا ذکر کیا ہے، کیا اس کی وجہ اظہار رائے کی آزادی نہ ہونا ہے؟
male) Brito Fernando) “جی ہاں، اب حکومت کسی بھی وقت قانونی طور پر گلیوں میں فوج کو طلب کرسکتی ہے، کیونکہ اب ملک کے تمام اضلاع ایک خصوصی قانون People’s Protection Act کے زیرتحت ہیں۔ اس قانون کے مطابق فوج کو کسی بھی وجہ سے طلب کیا جاسکتا ہے، حال ہی میں جب ماہی گیر گلیوں میں احتجاج کررہے تھے، میں مانتا ہوں کہ ان کے احتجاج کا طریقہ ٹھیک نہیں تھا، مگر حکومت نے فوج کو طلب کرلیا، جن کی فائرنگ سے ایک ماہی گیر ہلاک ہوگیا، بلکہ گلیوں میں بکتر بند گاڑیوں کو بھی طلب کرلیا گیا، اور ایسا سب کچھ تو بار بار ہورہا ہے۔تو ہمیں اسے روکنا ہوگا کیونکہ فوج کو تو ہر احتجاج روکنے کیلئے طلب کیا جانے لگا ہے، اب فوجی اہلکار صرف شمالی علاقوں میں نہیں بلکہ جنوب میں بھی طلب کئے جانے لگے ہیں”۔
سوال”تو آپ کے خیال میں لوگوں کو کس طرح اظہار رائے کی آزادی مل سکتی ہے؟ کیا آپ کے خیال میں سری لنکا میں ایسا ممکن ہے؟
male) Brito Fernando) “سری لنکا میں سویلین تحریکیں مضبوط نہیں، تاہم اس کے باوجود ہم تمام سیاسی جماعتوں اور سول تحریکوں سے روابط قا ئم کررہے ہیں، خصوصاً چند معاملات جیسے اظہار رائے کی آزادی وغیرہ، تاکہ ایسا ماحول پیدا کیا جاسکے کہ لوگ بولنے کا حق حاصل کرسکیں۔ہم اپنی بہترین کوششیں کررہے ہیں، اور اب حزب اختلاف کی جماعتیں بھی ہمارے ساتھ کام کرنے لگی ہیں، یعنی ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے سیاسی جماعتوں سے سول گروپس کو اکھٹا کرلیا ہے اور اب ہم انمعاملات پر جدوجہد کررہے ہیں جو ہمارے خیال میں ٹھیک ہونے چاہئے۔ مقامی تحریکوں کے ساتھ ساتھ عالمی دباﺅ کے ذریعے ہم اپنے حقوق تسلیم کرانا چاہتے ہیں، ورنہ تو یہاں کوئی بھی کچھ نہیں کرسکتا، کوئی بھی شخص اپنے جذبات کا اظہار کھلے دل سے نہیں کرسکے گا۔ اگرچہ حال ہی میں اقوام متحدہ میں ایک قرارداد کی منظوری سے بھی ہمیں مدد ملے گی، تاہم یہ ہمارا فرض ہے کہ سری لنکا میں جمہوری راستے پر چلتے ہوئے ایک تحریک کی بنیاد رکھیں۔ ہمیں یہ کہنے میں کوئی ڈر نہیں کہ ہم صدر کے ساتھ ملکر کام کرتے رہے ہیں اور وہ گمشدہ افراد کے معاملے پر ہمارے ساتھ رہے ہیں۔ مگر اب وہ سب کچھ بھول چکے ہیں، جبکہ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply