Written by prs.adminMarch 3, 2014
Delhi’s Chief Minister Resigned – نئی دہلی کے وزیراعلیٰ مستعفی
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
بھارت کی عام آدمی پارٹی کی نئی دہلی میں حکومت صرف 49 روز ہی برقرار رہ سکی، جس کے دوران انھوں نے انسداد کرپشن لائن قائم کی، جس پر روزاہ ہزاروں کالز موصول ہوئیں، یہ پارٹی عوامی زندگی سے کرپشن کے خاتمے کیلئے پرعزم تھی، تاہم اب اس کی حکومت ختم ہوچکی ہے، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجری وال کے استعفی کے اعلان پر ہجوم نے نعرے لگائے، عام آدمی پارٹی کی 49 روزہ حکومت کی اقتدار سے روانگی انتہائی ڈرامائی رہی، اروند کیجری وال اور ان کی پوری کابینہ نے اس وقت مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا، جب دہلی اسمبلی نے انسداد بدعنوانی قانون کی منظوری دینے سے انکار کردیا۔
اروند”انسداد بدعنوانی قانون ہماری پارٹی کی بنیاد ہے، اور اگر ہمیں اسے بحث اور منظوری کیلئے پیش کرنیکی اجازت نہیں دی جائے گی، تو پھر ہمارے حکومت میں رہنے کا کیا فائدہ ہے؟ ہمارے پاس چونکہ اسمبلی میں اکثریت نہیں اس لئے ہمارے پاس کوئی اور راستہ باقی نہیں رہا، یہی وجہ ہے کہ ہم نے مستعفیٰ ہوکر عوام میں واپس جانے کا فیسلہ کیا ہے، اگر ان کو دلچسپی ہوگی تو ان کے تعاون سے ہم دوبارہ اکثریت کیساتھ واپس آئیں گے”۔
انسداد بدعنوانی قانون عام آدمی پارٹی کی انتخابی وعدوں میں سب سے اہم تھا، اس جماعت نے وعدہ کیا تھا کہ اسے حکومت میں آکر ایک ماہ کے اندر ہی متعارف کرادیا جائے گا، تاہم عام آدمی پارٹی کے پاس دہلی اسمبلی میں اکثریت نہیں تھی، جبکہ کانگریس اور بی جے پی نے اس بل کو مسترد کردیا۔ روی شنکر پرساد بی جے پی کے ترجمان ہیں۔
پرساد”بی جے پی انسداد بدعنوانی قانون کی حامی ہے مگر اس کیلئے کسی طریقہ کار پر عمل کیا جانا چاہئے، کو طریقہ کار مطابق مزید چند روز دیکر قانون منظور کرانا چاہئے، مگر وہ غیرقانونی امر پر اصرار کررہے ہیں کیونکہ وہ اسے فرار کا بہترین موقع سمجھتے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ وہ دہلی کے عوام سے کئے گئے اپنے وعدے پورے نہیں کرسکتے، وہ تمام فرضی وعدے تھے اور وہ پہلے دن سے فرار کا راستہ ڈھونڈ رہے تھے”۔
کانگریس پارٹی نے عام آدمی پارٹی کو اقتدار میں آنے میں مدد تو دی مگر وہ اس قانون سے خوفزدہ نظر آئی، سندیپ ڈکشت کانگریس کے سنیئر رہنماءہیں۔
ڈکشت ،ہماری حمایت کی بنیاد اس بات پر تھی کہ ہم دہلی مین ایک سیکولر حکومت چاہتے تھے، مگر ہم نے دیکھا کہ انھوں نے گورننس کا کیا حال کیا، انہیں حکومت چلانے میں کوئی دلچسپی نہٰں تھی، بلکہ وہ صرف ڈرامہ کرکے لوگوں کی توجہ حاصل کرنا چاہتے تھے، نہ کوئی کام اور نہ کوئی ذمہ داری، بس شور شرابا، یہ ان کا طریقہ تھا اور وہ ایسے ہی حکومت چلارہے تھے”۔
عام آدمی پارٹی نے اپنے قیام کے ایک سال کے اندر ہی گزشتہ سال دسمبر میں نئی دہلی کے ریاستی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے سب کو حیران کردیا تھا، اور حکومت کے قیام کے دو ماہ کے اندر ہی اس نے اپنے کافی اہم انتخابی وعدے پورے بھی کردئیے، جیسے مفت پانی اور سستی بجلی کی فراہمی وغیرہ، اس نے انسداد کرپشن ہیلپ لائن شروع کی، جس پر عوامی ردعمل بہت زبردست رہا۔ اروند کیجری وال کا کہنا ہے کہ کانگریس اور بی جے پی اس لئے انسداد بدعنوانی قانون کیخلاف متحد ہوگئی کیونکہ وہ اپنے اندر موجود کرپٹ سیاستدانوں کو بچانا چاہتے ہیں۔
اروند”وہ جانتے ہیں کہ میں نے چھوٹی اینٹی کرپشن برانچ کے ذریعے کرپٹ افراد کی زندگیاں مشکل بنادی ہیں، انہیں ڈر تھا کہ مضبوط انسداد بدعنوانی قانون کے ذریعے حکومت کرپٹ افراد کیخلاف زیادہ سخت طریقے سے کریک ڈائرن کرے گی، اور ان میں سے بیشتر کو جیل جانا پڑے گا، تو انھوں نے آپس میں ملکر اس بات کو یقینی بنایا کہ قانون منظور نہ ہوسکے”۔
عم آدمی پارٹی کے متعدد حامی جیسے وکاس کمارقتدار چھوڑنے کے فیصلے سے خوش نہیں۔
وکاس”ہاں انسداد بدعنوانی قانون اہم ہے مگر یہ واحد مسئلہ نہیں جس کا ہمیں سامنا ہے، متعدد دیگر مسائل بھی موجود ہے اور انہیں ان مسائل پر بھی اس طرح کے فیصلے کرنا چاہئے تھے جیسے پانی اور بجلی کے معاملے پر کئے، یہ ٹھیک ہے کہ وہ مشکل حالات میں کام کررہے تھے مگر اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑا کر بھاگنا کوئی حل نہیں”۔
عام آدمی پارٹی نے اب ریاستی انتخابات کے ساتھ ساتھ پارلیمانی انتخابات کی بھی تیاری شروع کردی ہے، اس کا ارادہ ملک بھر سے اپنے امیدوار کھڑے کرنے کا ہے۔ تجزیہ کار جیسے سنگیتا شرما استعفے کو قومی سطح پر انتخابات کے موقع پر اسمارٹ فیصلہ سمجھتی ہیں۔
شرما”عام انتخابات جلد ہونے والے ہیں اوراس جماعت کو ایسے ایشو کی ضرورت تھی جو قومی سطح پر ووٹرز کو ان کی جانب کھینچ سکے، کیونکہ جو کچھ انھوں نے اب تک کیا وہ دہلی کے ووٹرز کیلئے تو اچھا ہے مگر انھوں نے قومی سطح پر کوئی کام نہیں کیا۔ موجودہ حالات میں کرپشن سے بہتر ایشو کوئی اور نہیں ہوسکتا، اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے کہ موقف اختیار کیا، اس سے سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھے گا اور عام آدمی پارٹی کو فائدہ ہوگا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |