Written by prs.adminJuly 24, 2013
Death Penalty is Back in Pakistan – سزائے موت
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
رواں ماہ کے شروع میں پاکستان کی نومنتخب حکومت نے موت کی سزا کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاکہ جرائم کی شرح پر قابو پایا جاسکے۔ اس سزا پر گزشتہ پانچ سال کے دوران پابندی رہی۔ حکومتی فیصلے کے بعد عالمی و ملکی سطح پر کئی حلقے اس پر تنقید کررہے ہیں۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
ملک بھر میں وکلاءمظاہرے کرتے ہوئے قیدیوں کو پھانسیوں پر لٹکانے کا مطالبہ کررہے ہیں، پاکستان میں قتل و غارت گری کے دوران اکثر وکلاءبھی ہدف بن جاتے ہیں۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے مطابق 2007ءکے بعد سے اب تک چالیس سے زائد وکلاءقتل ہوچکے ہیں۔ مصطفیٰ لاکھانی بار ایسوسی ایشن کے صدر ہیں۔
مصطفی”ہماری حکومت، ہائیکورٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے درخواست ہے کہ سزائے موت کے فیصلوں پر عملدرآمد کرایا جائے، تاکہ دیگر مجرموں پر قابو پایا جاسکے”۔
انھوں نے چند روز قبل ہائیکورٹ میں سزائے موت کے فیصلوں پر جلد از جلد عملدرآمد کیلئے درخواست دائر کی تھی۔
مصطفی”اس سے دہشتگردوں کو ایک پیغام جائے گا کہ جو بھی وہ کریں گے اس کی قیمت انہیں زندگی کی صورت میں چکانا پڑے گی، عدالتیں ان مجرموں کو سزا سنانے کے بعد ان کی سزائے موت پر بھی عملدرآمد کرائیں”۔
دو ہزار آٹھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت نے ایک آرڈنینس کے ذریعے اس پر پابندی عائد کی تھی، تاہم اس حکم نامے کی مدت گزشتہ ماہ ختم ہوگئی تھی۔اس وقت ملک بھر میں سزائے موت کے آٹھ ہزار کے لگ بھگ قیدی ہیں۔
گزشتہ ماہ کراچی میں ایک سنیئر جج کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، جس سے وہ زخمی ہوگئے، جبکہ نو افراد جاں بحق ہوگئے۔ زاہد محمود کے بھائی اس دھماکے میں چل بسے تھے۔
زاہد”میں اسے کھلی دہشتگردی قرار دیتا ہوں اور اس پر قابو پایا جانا چاہئے۔ دہشتگردوں کو موت کی سزا دی جانی چاہئے اور جنھیں یہ سزا مل چکی ہے انہیں فوری طور پر لٹکا دیا جانا چانا چاہئے، یا انہیں اسی جگہ ہلاک کیا جانا چاہئے تاکہ انہیں معلوم ہوسکے کہ دہشتگردی سے متاثرہ خاندانوں کو کیسا محسوس ہوتا ہے”۔
پاکستان ان 29 ممالک میں سے ایک ہے جہاں سزائے موت رائج ہے، متعدد حکام کا ماننا ہے کہ جرائم کے سدباب کیلئے یہ اہم ضرورت ہے، حالانکہ ڈیڑھ سو ممالک میں یہ سزا کالعدم قرار دی جاچکی ہے۔ اب حکومت نے نئی پالیسی کے تحت سزائے موت پر عملدرآمد شروع کرنے کا فیصلہ کیا، تاہم عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت سے ایسا نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ معروف وکیل عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ یہ سزا بھی امتیازی ہے۔
عاصمہ جہانگیر”پاکستانی قوانین کے تحت کسی کو پھانسی کے پھندے سے صرف اسی صورت میں بچایا جاسکتا ہے، جب مقتول کے ورثاءخون بہاءلینے پر تیار ہوجائیں، تاہم یہ بیشتر مجرموں کیلئے بہت مشکل ہوتا ہے، کیونکہ وہ غریب ہوتے ہیں اور وہ یہ رقم ادا نہیں کرپاتے، جس کی وجہ سے انہیں لٹکا دیا جاتا ہے۔ تو یہ امتیازی قانون صرف امیر افراد کیلئے مددگار ثابت ہوتا ہے، جو خون بہاءادا کرکے رہائی حاصل کرلیتے ہیں اور صرف غریب ہی لٹکا دیئے جاتے ہیں۔ اس قانون سے جرائم کی شرح پر قابو نہیں پایا جاسکتا”۔
وزارت داخلہ نے چار سو سزائے موت کے قیدیوں کا فیصلہ جلد کرنے کیلئے درخواست صدر کو ارسال کردی ہے۔ تاہم وکیل ظفراللہ خان نے اس سزا کو روکنے کیلئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے۔
ظفراللہ خان”قانونی طریقہ کار میں خامی ہسکتی ہے، جبکہ ملک میں کرپشن بھی بہت ہے۔ اگرچہ ملک میں کرپشن نہیں ہونی چاہئے مگر کیا حکومت اس سے انکار کرسکتی ہے؟ اگر غلط مقدمات درج کرنے کے بعد ان کی سماعت کے دوران غلط فیصلے ہوجائیں تو پھر کیا کیا جائے؟”
ماہ رمضان کے دوران پاکستان میں کسی قیدی کو پھانسی پر نہیں لٹکایا جاتا، جبکہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت کیس بھی کچھ قیدیوں کیلئے امید کی کرن ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |