Written by prs.adminMay 7, 2012
Cricket in the land of football فٹبال کے دیس میں کرکٹ کی آمد
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Sports . Topic Article
فٹبال کے دیوانوں کا ملک سمجھے جانے والے جرمنی میں نوجوانوں کے اندر کرکٹ کی مقبولیت دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ تارکین وطن کی موجودگی کے لحاظ سے جرمنی دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے، یہاں جنوبی ایشیائی خطے سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد موجود ہیں، جو کہ یہاں کرکٹ سے محبت پھیلا رہے ہیں۔
جرمنی کے شہر بون میں انتہائی چمکدار دوپہر کا آغاز ہوا ہے، جس کے ساتھ ہی کرکٹ کھیلنے کے شوقین دریائے Rhine کے قریب واقع Rheinau Ground میں جمع ہونے لگے ہیں۔ بون اس وقت جرمنی میں کرکٹ کا مرکز بن چکا ہے، اور یہاں جرمن کرکٹ لیگ کے میچز کا انعقاد ہورہا ہے۔ اس لیگ میں مختلف صوبوں کی درجنوں ٹیمیں ایک دوسرے کا مقابلہ کررہی ہیں، جس میں سے ٹاپ ٹیمیں رواں برس کے ٹائٹل کیلئے ایک دوسرے کا سامنا کریں گی۔آج بون شہر کی ٹیم اپنے پڑوسی شہر Cologne سے مقابلہ کررہی ہے۔
اس میدان میں آپ چند یورپی عناصر کی جھلک تو محسوس کرسکتے ہیں، تاہم یہاں واضح غلبہ جنوبی ایشیائی افراد کا ہی نظر آتا ہے۔
Alana جن کی پیدائش مغربی بھارت میں ہوئی یہاں اپنے دوستوں کے ساتھ موجود ہیں، یہ پہلا موقع ہے کہ وہ بون میں کرکٹ میچ دیکھ رہی ہیں۔
(female) Alana “مجھے حیرت ہے، مجھے یہ دیکھ کر جھٹکا لگا ہے، کرکٹ تو روایتی طور پر نوآبادیاتی کھیل ہے، جسے آپ برطانیہ کے زیرقبضہ رہنے والے ممالک کے سوا کہیں اور فروغ پاتے دیکھ نہیں سکتے، اور میں اس وقت ایک چمکدار دوپہر کو جرمنی میں مردوں کو کرکٹ کھیلتے دیکھ رہی ہوں۔ کرکٹ تو ویسٹ انڈین، پاکستانی، برطانوی اور بھارتی کھیل لگتا ہے، مگر اسے جرمنی میں دیکھنا واقعی حیرت انگیز ہے”۔
جرمن کرکٹ فیڈریشن کا قیام 1988ءمیں عمل میں آیا تھا، پانچ برس قبل فیڈریشن نے ایک منصوبہ شروع کیا، جسے کرکٹ ٹو جرمن اسکول کا نام دیا گیاہے، جس کا مقصد جرمن نوجوانوں کو کرکٹ سے متعارف کرانا تھا۔سترہ سالہ جرمن نوجوان ابراہام اعوان کافی عرصے سے قومی یوتھ کرکٹ ٹیم کیلئے کھیل رہا ہے۔
اعوان(male) “یہ واقعی ایک صاف ستھرا اور شفاف کھیل ہے، یہ فٹبال کی طرح جسمانی چیلنجنگ گیم نہیں ہے۔ ہماری ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ دکھا رہی ہے، اور اسکول کے بچوں کو اس کھیل کا حصہ بنا کر ہم مستقبل میں مزید آگے بڑھ سکیں گے”۔
Andre Leslie جرمنی کی قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ کھیل چکے ہیں، اور اب وہ معروف کرکٹ کمنٹیٹر بن گئے ہیں۔
(male) Andre Leslie “یورپ میں کرکٹ کے فروغ کیلئے پاکستانیوں کا کردار بہت اہم ہے، ہم نے ناروے، ڈنمارک اور فرانس میں انہیں اس کھیل کو فروغ دیتے ہوئے دیکھا ہے”۔
جنوبی ایشیائی تارکین وطن 1960ءکی دہائی سے جرمنی میں آرہے ہیں، اور وہ اپنے ساتھ کرکٹ سے اپنی محبت کو بھی یہاں لارہے ہیں۔ حیدر عباس جرمنی میں کرکٹ کو فروغ دینے والے معروف پاکستانی ہیں۔ وہ 90ءکی دہائی میں کاروبار کی غرض سے جرمنی آئے اور یہاں آکر اپنا وقت اور پیسہ جرمن نوجوانوں کو کرکٹ کی جانب متوجہ کرانے کیلئے خرچ کیا۔حیدر عباس کو جرمنی میں کرکٹ کی مقبولیت کو موجودہ سطح پر دیکھنے کیلئے سولہ سال کا انتظار کرنا پڑا۔
حیدرعباس(male) 1996ءمیں ہم نے اپنا کلب قائم کیا، اور بعد ازاں مزید دو کلبوں کی بنیاد رکھی۔اس کے بعد ہم ایک پرائیوٹ لیگ کو چلانا شروع کیا، اور اب ہمارے پاس صرف ایک صوبے میں ہی چودہ ٹیمیں ہیں”۔
آج جرمنی بھر میں پچاس کرکٹ کلب کام کررہے ہیں، اور یہ کھیل اب سرحد پار بھی پہنچ رہا ہے۔
عباس(male) “دنیا اب ایک عالمی گاﺅں کی شکل اختیار کرچکی ہے، لوگ ہر جگہ جارہے ہیں اور نئے ممالک میں کھیل کو فروغ دے رہے ہیں، ایسا ہر کھیل میں ہورہا ہے، یہاں تک کہ جرمن فٹبال ٹیم میں بھی ترک اور مشرقی پورپی نژاد کھلاڑی موجودہیں۔ کرکٹ ایک سپسنس بھراکھیل ہے، جسے جب کوئی سمجھ لیتا ہے، تو وہ پوری زندگی اس کے ساتھ جڑا رہتا ہے”۔
میدان میں واپس چلتے ہیں، جہاں بون کی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، تاہم یہ عمران خان کیلئے ایک اچھا میچ ثابت ہوا، جو بون کی ٹیم کے اسٹار پلیئر ہیں۔
خان(male) “ہم یہاں اس اچھے موسم، سرسبز گھاس اور اچھی کرکٹ کنڈیشنز میں کھیل کر بہت محظوظ ہوئے ہیں، ہمیں اپنے دوستوں کیساتھ کھیل کر بہت اچھا لگا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply