Written by prs.adminJune 29, 2012
(Cracks Appearing in Malaysia’s Migrant Amnesty Program) ملائیشیاءمیں تارکین وطن ملازمین کیلئے نیا پروگرام
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Business Article
ملائیشیاءمیں اس وقت چالیس لاکھ سے زائد غیرملکی افراد کام کررہے ہیں، جن میں سے نصف غیرقانونی طور پر یہاں مقیم ہیں۔ ان غیرقانونی تارکین وطن کو ہر وقت ملک بدری اور پولیس کے ہاتھوں ہراساں ہونے کا خطرہ لاحق رہتا ہے، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ملائیشین افرادی قوت میں ان کا کردار انتہائی اہم ہے۔اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ملائیشین حکومت نے گزشتہ سال اکتوبر میں ایک نیا پروگرام 6P شروع کیا تھا۔
محمد سمیع ملائیشیاءکی ایک تعمیراتی کمپنی کیلئے گزشتہ پندرہ سال سے کام کررہے ہیں۔1990ءکی دہائی میں وہ بیس برس کی عمر میں انڈونیشیاءسے ملائیشیاءپہنچے تھے، اور اس کے بعد سے وہ بغیر سرکاری اجازت نامے کے متعدد تعمیراتی کمپنیوں میں کام کرچکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب ملائیشین حکومت نے گزشتہ برس غیرقانونی تارکین وطن ملازمین کیلئے 6P نامی پروگرام شروع کیا، تو سمیع نے فوری طور پر اپنا نام درج کرادیا۔
سمیع(male) “جب پولیس ہمیں ہراساں کرنے آئے اور رشوت دینے کیلئے رقم نہ ہو تو آپ کو بہت زیادہ ذہانت سے کام لینا پڑتا ہے۔تاہم اگر آپ کے پاس دستاویزات موجود ہوں تو پولیس آپ کو تنگ نہیں کرتی، اگر وہ ایسا کرے تو آپ سیدھا انڈونیشین سفارتخانے جاکر شکایت درج کراسکتے ہیں۔ ہم اس نئے پروگرام پر ملائیشین وزارت داخلہ کے شکرگزار ہیں، اس پروگرام کے تحت اب ہمیں بہتر طریقے سے کام کرنے کا موقع ملے گا، اب ہم آزادی سے اپنے دفتر جاکر کام کرسکتے ہیں”۔
اس پروگرام کے تحت لوگوں کو رجسٹر کرکے ان کی ذاتی تفصیلات اور بائیومیٹرک ڈیٹا کا اندراج کیا جاتا ہے۔ Irene Fernandez تارکین وطن کے لئے کام کرنے والی این جی او Tenaganita کی ڈائریکٹر ہیں، وہ اس پروگرام کی افادیت بتارہی ہیں۔
” 6P (female) Irene Fernandez رجسٹریشن کا مکمل طریقہ کار موجود ہے، بائیومیٹرک نظام کے ذریعے غیرقانونی تارکین وطن کی موجودگی کو قانونی دائرے میں لایا جاتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت اب تک تیرہ لاکھ تارکین وطن نے اپنی رجسٹریشن کرائی ہے اور وہ اپنی موجودگی کو قانونی بنانا چاہتے ہیں”۔
تاہم تیرہ لاکھ تارکین وطن کی رجسٹریشن کے باوجود صرف تین لاکھ بیس ہزار افراد کو کام کرنے کا اجازت نامہ دیا گیا۔جبکہ اس پروگرام میں رجسٹریشن نہ کرانے والے ایک لاکھ افراد رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک لوٹ گئے، جبکہ نو لاکھ مستقبل کے بارے میں غیریقینی صورتحال کا شکار ہیں۔
کوالالمپور کے نواح میں سمیع انڈونیشین تارکین وطن کے حقوق کیلئے کام کرنے والے گروپ Migrant Care سے مدد مانگنے کیلئے موجود ہے۔ سمیع کے ایک دفتری ساتھی کو حکام نے گرفتار کرلیا ہے۔
سمیع(male) “میرے دوست حمید کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اس نے بھی 6P پروگرام میں رجسٹریشن کرائی تھی اور اس کی انگلیوں کے نشانات بھی لئے گئے تھے، مگر اس کے باوجود ایک رات پولیس نے حمید کے گھر پر چھاپہ مارکر اسے بغیر کسی وجہ کے پکڑکر لے گئے۔ حمید گھر سے باہر بہت کم نکلتا ہے، بلکہ وہ دفتر سے واپس آکر صرف اسی وقت گھر سے باہر آتا ہے جب وہ انڈونیشیاءمیں موجود اپنے بچوں کو رقم بھیجتا ہے”۔
سمیع کا ماننا ہے کہ حمید کی رجسٹریشن کا عمل مناسب طریقے سے نہیں ہوا، جس کی وجہ سے وہ مشکل میں پھنس گیا۔
سمیع(male) “آخر رجسٹریشن ایجنٹ اس صورتحال میں کچھ کر کیوں نہیں رہا؟ میں اس کی بیوی کے ہمراہ ایجنٹ سے ملا تھا ۔ ایجنٹ نے حمید کی بیوی کو6P پروگرام کا خط دیا مگر دیگر تفصیلات نہیں دیں اور اسے رہا کرانے کیلئے کچھ کرنے سے بھی انکار کردیا۔دوسری جانب پولیس کا اصرار ہے کہ حمید کا نظام اس پروگرام میں موجود نہیں”۔
اس پروگرام میں رجسٹریشن کا عمل انتہائی سادہ ہے، مالکان کی اسپانسرشپ حاصل کرکے تارکین وطن ملازمین حکومتی ایجنٹوں سے رابطہ کرتے ہیں جنھیں آٹھ سو سے تیرہ سو ڈالر فی شخص ادا کئے جاتے ہیں، جس کے بعد رجسٹریشن کا عمل شروع ہوتا ہے، جس کے بعد انہیں ورک پرمٹ جاری ہونے کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ایک این جی او Migrant Care کے عہدیدار Alex Ong کا کہنا ہے کہ رجسٹریشن کا مطلب یہ نہیں کہ مشکلات کا دور ختم ہوگیا۔
(male) Alex Ong “متعدد افراد جو رجسٹریشن فیس ادا کرچکے ہوتے ہیں، انہیں پولیس افسران کی جانب سے پریشان کیا جاتا ہے، بظاہر یہ محکمہ داخلہ اور پولیس حکام کے درمیان رابطے کے فقدان کا نتیجہ لگتا ہے۔ اسی طرح بہت سے ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں کہ ورک پرمٹ کا انتظار کرنے والے افراد کو تاحال پرمٹ نہیں مل سکا، اس صورتحال کی وجہ سے ان افرادکوانتہائی غیریقینی صورتحال کا سامنا ہوتا ہے۔ قانونی طور پر دیکھا جائے تو ورک پرمٹ کیلئے درخواست دیتے ہی وہ یہاں رہنے کے حقدار بن جاتے ہیں”۔
متعدد کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ پولیس کی جانب سے ان کے ملازمین کو ہراساں کیا جارہا ہے اور وہ تارکین وطن سے رشوت بٹورنے میں مصروف ہے، حالانکہ ان کی رجسٹریشن بھی ہوچکی ہے۔
Irene Fernandez کے مطابق کئی ایجنٹ رجسٹریشن کی رقم لیکر بھی درخواست گزاروں کی رجسٹریشن نہیں کرتے۔
(female) Irene Fernandez “ہمارے پاس آنیوالی شکایات کے مطابق حکومتی ایجنٹ لوگوں کو دھوکہ دینے میں مصروف ہیں، میری نظر میں یہ حکومتی معاملہ ہے کیونکہ اسی نے ان ایجنٹوں کو کام کرنے کی اجازت دی، حکومت کو نگرانی کا موثر نظام بنانا چاہئے تاکہ تارکین وطن کو دھوکے بازی کا سامنا نہ ہو”۔
اس پروگرام کے حوالے سے مکمل تفصیلات بھی بہت کم لوگوں کو معلوم ہے، یہی وجہ ہے کہ متعدد تارکین وطن رجسٹریشن کے عمل کو تاحال صحیح طرح سمجھ نہیں سکے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت کی جانب سے دو قسم کے پرمٹ جاری کئے جاتے ہیں، ایک تو مالکان کی مدد سے جاری ہوتا ہے، جبکہ دوسرا پرمٹ ملازمین کو کسی اور جگہ کام کرنے کی اجازت دیتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ ایک ہی ورک پرمٹ جاری کیا جارہا ہے اور اس کے تحت لوگوں کو اپنی ملازمتیں چھوڑنے کا حق حاصل نہیں۔ Alex Ong اس حوالے سے وضاحت کررہے ہیں۔
(male) Alex Ong “انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے متعدد کارکن فری لانس کام کرنا پسند کرتے ہیں، وہ مالکان کی اسپانسرشپ کی بجائے ایجنٹوں سے خود پرمٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ وہ اپنی مر ضی کی جگہ پر کام کرسکیں۔مگر یہ عمل قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے مشکل کا سبب بن جاتا ہے، کیونکہ ملائیشین حکومت نے صرف مخصوص اسپانسر شپ والے ورک پرمٹ جاری کرنے کی اجازت دی ہے۔ یہاں بہت سے ایسے ایجنٹ موجود ہیں جو اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انکی جعلی رجسٹریشن کرتے ہیں، جس کے باعث یہ تارکین وطن مشکل میں پھنس جاتے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply