Written by prs.adminSeptember 24, 2013
Communal Tension in India’s Utter Pradesh – بھارتی فسادات
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
شمالی بھارتی ریاست اترپردیش میں حال ہی میں ہندوﺅں کے حملوں سے متعدد مسلمان مارے گئے، جبکہ ہزاروں بے گھر ہوگئے، جس کے بعد یہاں کرفیو نافذ کردیا گیا، تاہم اب حکومت نے فوج واپس بلالی ہے اور کرفیو بھی اٹھالیا ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
نئی دہلی کے نواح میں واقع ایک پناہ گزین کیمپ میں 35 سالہ یاسمین اپنے شوہر اور سسر کی موت پر ماتم کررہی ہیں، یہ دونوں گزشتہ دنوں اترپردیش میں فسادات میں مارے گئے تھے، یاسمین اپنے تین بچوں اور والدین کو پیچھے چھوڑ آئی ہیں تاہم تین سالہ بیٹی ان کے ساتھ ہیں۔
یاسمین”تین روز تک ہمارے گاﺅں پر انکا حملہ جاری رہا، جس دوران تمام راستے اور بجلی بند کردی گئی۔ انھوں نے ہمیں موبائل فونز بھی چارج نہیں کرنے دیئے اور پھر رات کو ہم پر حملہ ہوگیا۔ وہ چیخ رہے تھے کہ کسی مسلمان کو جانے مت دینا سب کو قتل کردو، گھروں کو آگ لگادو اور لڑکیاں اٹھالو۔ ہم اپنا سب کچھ پیچھے چھوڑ کر اندھیرے میں بھاگ کھڑے ہوئے”۔
ضلع مظفر نگر جو فسادات کا مرکز تھا، میں 65 سالہ نریندر سنگھ ابھی بھی اپنے بیٹے وریندرکی موت کا ماتم منارہے ہیں۔
نریندر”وہ چند پڑوسیوں کے ساتھ ٹریکٹر پر گھر واپس آرہا تھا جب کچھ فسادیوں نے اسے روک لیا، پہلے انھوں نے فائرنگ کی اور پھر خنجروں، کلہاڑیوں اور پتھروں سے حملہ کرکے میرے بیٹے اور اس کے تین ساتھیوں کو قتل کردیا”۔
یہ فسادات ایک ہندو لڑکی کو چھیڑنے کے الزام پر ایک مسلم شخص کے قتل پر شروع ہوئے، مقتول کے ورثاءنے اس کے دو قاتلوں کو مار دیا تھا، جس کی چند دن بعد ایک وڈیو سامنے آئی جس سے فسادات کا آغاز ہوگیا۔ایڈیشنل آئی جی پولیس ارون کمار کا کہنا ہے کہ یہ فلم پاکستان میں بنی تھی اور تین سال قبل یوٹیوب پر ڈاﺅن لوڈ ہوئی تھی۔
کمار”ہم نے اسے فوری طور پر بلاک کردیا تھا مگر چند افراد نے اس کی سی ڈی بنالی تھی اور وہ سی ڈی علاقے میں گھومنے لگی، جس سے تناﺅ بڑھ گیا اور مزید تصادم کے واقعات سامنے آئے”۔
مقامی رہائشی جیسے تومر سنگھ پوری کوشش کررہے ہیں کہ لوگوں کو قائل کرسکیں یہ وڈیو اصل نہیں۔
تومر سنگھ”ہم نے دیگر افراد کو بتایا ہے اور فیس بک پر بھی پیغامات دیئے ہیں کہ یہ وڈیو بھارت سے تعلق نہیں رکھتی، تعلیم یافتہ افراد نے تو یہ پیغام سمجھ لیا ہے مگر دیہی علاقوں میں اس طرح کی چیزوں کو پھیلنے سے روکنا بہت مشکل ہے اور وہاں لوگ بہت آسانی سے سب کچھ مان لیتے ہیں اور بہت کچھ تباہ ہوجاتا ہے”۔
ان فسادات میں کم از کم پچاس افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوگئے، جبکہ لاکھوں بے گھر ہوگئے۔ سیما مصطفیٰ ان فسادات کے حقائق جاننے کیلئے قائم کی گئی کمیٹی کی سربراہ ہیں۔
مصطفیٰ”پڑوسی نے پڑوسی پر حملہ کردیا، تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ فسادی کہیں باہر سے نہین آئے تھے، یہ دیہاتی ہی تھے جو غصے میں ایک دوسرے پر چڑھ دوڑے تھے، اس تشدد سے ہلاکتیں زیادہ نہیں ہوگئیں مگر بہت زیادہ افراد بے گھر ضرور ہوگئے، اسے ہم نسلی صفائی بھی کہہ سکتے ہیں، ایک بار جب مسلمان علاقے سے بھاگ گئے تو ان کے گھروں کو لوٹ کر نذر آتش کردیا گیا”۔
پرکاش سنگھ سابق آئی جی ہیں، وہ اس واقعے کا ذمہ دار مقامی انتظامیہ کو قرار دیتے ہیں۔
پرکاش سنگھ”جب واقعہ کی ابتداءہوئی تو اس وقت ایک شخص کو قتل کیا گیا اور پھر دو افراد قتل ہوئے، اگر اس وقت ملزمان کو گرفتار کرلیا جاتا تو صورتحال
کو معمول پر لایا جاسکتا تھا'”۔
تاہم تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس کے پیچھے سیاسی سازش کا بھی ہاتھ ہے، ایک بھارتی عدالت نے سولہ سیاستدانوں کو تشدد پھیلانے کے الزام میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے، سنیئر صحافی یو گندر یادَو کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات کو نسل پرست عناصر کو سیاست سے نکال کر ہی روکا جاسکتا ہے۔
یادَو”جب تک ہم بھارتی اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ کوئی بھی سیاستدان جو نسلی فسادات کی صورتحال پھیلانے کا سبب بنے گا، اس کا سیاسی کیرئیر ختم کرنا ہے، اس وقت تک بھارت میں اس طرح کے واقعات پیش آتے رہیں گے، ہمیں بھارت کی ترقی کیلئے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس طرح کے شرپسند عناصر کا سیاسی کیرئیر ختم ہوجائے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | |||||
3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 |
10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 |
17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 |
24 | 25 | 26 | 27 | 28 |