Written by prs.adminApril 6, 2013
China Takes Control of Key Pakistani Port – چین نے پاکستانی بندرگاہ کا کنٹرول سنبھال لیا
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
چین نے حال ہی میں پاکستان کی اہم گوادربندرگاہ کا کنٹرول سنبھال لیا، بحیرہ عرب میں واقع اس بندرگاہ سے دنیا میں استعمال ہونے والے خام تیل کا تیس فیصد حصہ گزرتا ہے۔پاکستانی حکومت کو توقع ہے کہ بندرگاہ کو چین کے سپرد کئے جانے کے بعد بلوچستان میں مقامی نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع کھلیں گے۔ اسی بارے میں سنتے ہیںآج کی آج کی رپورٹ۔
گوادر بندرگاہ کا پہلا مرحلہ ابھی مکمل نہیں ہوسکا ہے، جبکہ یہاں تک ابھی ریلوے نیٹ ورک بھی نہیں پہنچ سکا ہے اور ابھی ٹرکوں کے ذریعے ہی اشیاءکو دیگر شہروں میں بھجوایا جاسکتا ہے۔ ٹرک اسٹینڈ پر کچھ ڈرائیور چائے پینے مین مصروف ہیں۔ ٹرک ڈرائیور احمد بلوچ بندرگاہ کے منصوبے سے کافی توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں۔
احمد بلوچ”ہمیں امید ہے کہ ہمارا کام بڑھے گا، غریب مزدور جیسے میں بہت خوش ہیں، ہم پاکستان سے الگ نہیں ہونا چاہتے، بلکہ ہم اسی ملک سے جڑے رہنا چاہتے ہیں”۔
پاکستان کے سب سے بڑے انفراسٹرکچر پراجیکٹ سمجھے جانے والی گوادر بندرگاہ سیاسی طور پر انتہائی شورش زدہ صوبے میں واقع ہے۔ طویل عرصے سے بلوچستان میں تشدد کی شرح بڑھی ہے، مسلح علیحدگی پسند گروپس کی جانب سے گیس پائپ لائنز اور سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے عام ہیں۔
تاہم مقامی شہریوں کو گوادر بندرگاہ کے فوائد سے متعلق زیادہ معلومات حاصل نہیں۔ بلوچ ٹی وی کے نیوز ڈائریکٹر اویس بلوچ کا ماننا ہے کہ معلومات کی کمی کے باعث متعدد غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں۔
اویس بلوچ”بلوچستان کو طویل عرصے تک نظرانداز کیا جاتا رہا، تاہم اب حکومت کو یہ رویہ تبدیل کرنا چاہئے، لوگ فکر مند ہیں، انہیں حکومت پر اعتماد نہیں، تاہم اگر بندرگاہ کا منصوبہ وقت پر مکمل ہوگیا، تو لوگوں کو روزگار ملے گا اور یہ خطہ ترقی کرے گا”۔
چین اس منصوبے کیلئے زیادہ سرمایہ فراہم کرے گا، ابتدائی طور پر وہ تین سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے۔ سابق پورٹ ڈائریکٹر کیپٹن انور شاہ حکومت کی جانب سے انتظام چین کو سونپے جانے کے فیصلے کی حمایت کررہے ہیں۔
انور شاہ”ایک ماہر کی حیثیت سے میں اس بندرگاہ کو مغربی چین کے لئے انرجی کوریڈور کی حیثیت سے دیکھ رہا
ہوں، جبکہ چینی عوام کیلئے بھی یہ منصوبہ ان کے فائدے میں ہے۔ چین ساٹھ سے اسی فیصد تک خام تیل درآمد کرتا ہے، بھارت کی طرح چین کو بھی توانائی کی قلت کا سامنا ہے، اس خطے کے تمام ممالک توانائی کے بحران سے نکلنے کیلئے کوشاں ہیں”۔
یہ بندرگاہ مشرق وسطیٰ کی جانب پیشقدمی کیلئے چین کا پہلا قدم ہے۔ بلوچ قوم پرست رہنماءاس منصوبے کو اپنی زمین پر قبضے اور ان کی معدنی دولت ہتھیانے کا ذریعہ سمجھ رہے ہیں۔
عبدالحکیم لہری علیحدگی پسند جماعت بلوچ ریپبلکن پارٹی کے سنیئر رہنماءہیں۔
لہری”فوج کے دباﺅ کے باعث اس بندرگاہ کو چین کو حوالے کیا گیا۔ جبکہ ایران سے گیس پائپ لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ یہ ایک مصنوعی ریاست ہے فوج کب تک اس کا تحفظ کرسکے گی؟”
بندرگاہ کی تعمیر کے دوران اب تک مسلح افراد کے حملوں میں چھ چینی انجنئیرز ہلاک ہوچکے ہیں۔
ماضی میں چین نے سونے اور تانبے کے منصوبوں میں مدد فراہم کی مگر متعدد مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ اس سے علاقے کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ایک پراپرٹی کمپنی کے مالک اقبال احمد بلوچ کا کہنا ہے کہ لوگوں کو مزید ملازمتیں فراہم کئے جانے کی ضرورت ہے۔
اقبال احمد”میرے خیال میں تو چین ایک لالچی ملک ہے، وہ دیگر افراد کے مفادات کیلئے کام نہیں کرتا بلکہ وہ ہمیشہ اپنے مفاد کیلئے کام کرتا ہے۔ چین کو اپنا چہرہ بہتر بنانا چاہئے اور اسے دکھانا چاہئے کہ وہ اب ماضی کی طرح خراب مصنوعات برآمد کرنے والا ملک نہیں رہا”۔
ایک ٹرک ہیلپر واجا مجید کا کہنا ہے کہ کوئی بھی اس بندرگاہ کے منصوبے کے خلاف نہیں۔
واجہ مجید”ہم کام چاہتے ہیں تاکہ اپنے خاندانوں کیلئے پیسے کماسکیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |