Written by prs.adminJune 29, 2013
Celebrating 100 yrs since Tagore won Nobel Prize – رابندر ناتھ ٹیگور
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
رابندر ناتھ ٹیگور پہلے ایسے غیر پورپی شخص تھے جنھوں نے نوبل انعام اپنے نام کیا، گیتاانجلی ٹیگور کا شاہکار مانا جاتا ہے، اور اسی پر انہیں 1913ءمیں نوبل انعام بھی دیا گیا۔اس بات کو سو برس مکمل ہونے پر سوئیڈن میں شرمیلا ٹیگور کو خوش آمدید کہا گیا ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیںآج کی رپورٹ
کسی بھارتی یا بنگلہ دیشی شخص کے لئے ناممکن ہے کہ وہ رابندر ناتھ کے بغیر دنیا کا تصور کرسکے، دنیا کی چوتھی بڑی زبان یعنی بنگالی میں لکھے گئے ان کے لکھے ہوئے الفاظ اب بھی اس خطے میں جذبات کے اظہار کیلئے ایک بہترین ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔اپنی شاعری کی بناءپر آج ٹیگور کو گاندھی کی طرح مہاتما کہا جاتا ہے، لیجنڈ بھارتی اداکارہ اور ٹیگور کی نواسی شرمیلا ٹیگور کا بھی یہی خیال ہے۔
شرمیلا” بھارت کے قومی ترانے اور بنگلہ دیش کے قومی ترانے دونوں ٹیگور کے ہی لکھے ہوئے ہیں”۔
ایک صدی قبل رابندر ناتھ ٹیگور کو نوبل انعام ملنے کو سو برس مکمل ہونے کے موقع پر انہیں خصوصی خراج تحسین پیش کرنے کیلئے شرمیلا ٹیگور سوئیڈن آئی ہیں۔
ٹیگور کی نظموں، گیتوں اور مضامین کو روایتی رقاصاﺅں کے ذریعے پیش کیا جارہا ہے۔
شرمیلا”میرے خیال میں ان کے خیالات آج بھی نئے لگتے ہیں، اگر بارش ہورہی ہو اور آپ کا مزاج رومانوی ہورہا ہو تو آپ ٹیگور کی باتیں یاد کرتے ہیں، جب آپ حب الوطنی کا اظہار کرنا چاہتے ہو تو آپ ٹیگور کے الفاظ دوہراتے ہیں، اسی طرح آپ شرارت کرنا چاہتے ہو، بچوں کے بارے میں کوئی بات ہو یا روحانیت کی بات ہو سب میں ٹیگور آپ کو یاد آتا ہے۔ تو ان کی شاعری اور مضامین ہر مزاج اور صورتحال کیلئے موزوں ہے”۔
وہ مزید بتارہی ہیں۔
شرمیلا”اگر آپ کا دل خوشی سے لبریز ہو تو آپ زندہ دلی محسوس کرتے ہیں، ایک سو سال قبل انھوں نے بھی ایسے ہی موسم بہار کی ایک صبح ایسا زندہ دل گیت لکھا تھا”۔
ٹیگور نے زندگی کے مختلف عناصر کو اکھٹا کرنے کا کام بھی کیا۔
شرمیلا”آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح انسان اور فطرت کو باہم جوڑا گیا ہے، میرا مطلب ہے کہ جتنی بار بھی
آپ اسے پڑھے آپ پر نت نئی چیزوں کا انکشاف ہوتا ہے”۔
اس صد سالہ جشن کا انعقاد سوئیڈن میں مقیم بھارتی برادری نے کیا، شنتانو دسگبتا ٹیگور کو ایک لسانی استاد کی حیثیت سے دیکھتے ہیں اور یہ ان کے شمالی بھارتی ثقافت کا بھی اہم لنک ہے۔
دسگپتا”خصوصاً بنگالی عوام کیلئے، کیونکہ ہمیں لگتا ہے کہ جب ہم کسی سے بات کرتے ہیں، تو ہمیں جذبات کے اظہار یا دانشورانہ خیالات پھیلانے کا طریقہ ٹیگور نے سیکھایا ہے۔ ٹیگور سے پہلے ہمارے پاس اپنے جذبات کے اظہار کے زیادہ طریقہ نہیں تھے، تو ٹیگور نے بنگالی زبان کیلئے بہت کچھ کیا، جیسے شیکسپئر نے انگریزی زبان کیلئے کیا”۔
ان جذبات کو گیتوں اور رقص کے ذریعے ثقافتی شکل دی گئی، اور نوجوان افراد کو ٹیگور کی ذہانت جاننے کا موقع ملا۔
ایک کے بعد ایک نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ٹیگور کی نظموں پر پرفارم کیا،سنگیتا دت اس پرفارمنس کی ڈائریکٹر ہیں۔
دت”ہر تہذیب، ہر ثقافت ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ برادریاں مختلف ہوسکتی ہیں اور لوگ بھی، مگر اس فرق کی تمیز کرنا اور اسے ڈائیلاگ کے ذریعے برقرار رکھنا کافی مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ ٹیگور کا یہی سب سے اہم پیغام ہے جو ہم سیکھ سکتے ہیں اور اس کا آج کی دنیا پر اطلاق کرسکیں گے”۔
شام کے اختتام پر شرمیلا ٹیگور نے گیتا انجلی کے آخری الفاظ پڑھ کر سنائے، اس وقت ان کے چہرے پر ایک کشادہ مسکراہٹ سجی ہوئی تھی، جس کا راز جاننے کیلئے ہم نے ان سے رابطہ کیا۔
شرمیلا”اس میں ہم سب کیلئے اتحاد کا پیغام ہے، یہ آپسی تعلق میں فروغ اور خوشی کا سبب ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |