Written by prs.adminFebruary 15, 2014
Campaign Against Racism in Indiaبھارت میں نسل پرستی
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
شمال مشرقی بھارت میں ایک نوجوان طالبعلم کی موت کے بعد نسل پرستی یا نسلی امتیاز کا مسئلہ ایک بار پھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا، اس سلسلے میں ایک نئی مہم بھی شروع کی گئی ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
شمالی مشرقی بھارتی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طالبعلم و دیگر افراد نئی دہلی میں پارلیمنٹ کی جانب مارچ کررہے ہیں، انھوں نے ایروناچل پرادیش سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان لڑے کی تصویر اٹھائی ہوئی ہے، جسے حال ہی میں دہلی میں تشدد کرکے ہلاک کردیا گیا۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں پوسٹرز بھی ہیں جن میں لکھا ہے کہ نسل پرستی کا خاتمہ کرو۔پچیس سالہ ییشی وانگچھو بھی مظاہرین میں شامل ہیں۔
ییشی وانگچھو”یہ پورا واقعہ لوگوں کی آنکھوں کے سامنے ہوا، مگر انھوں نے اپنی آنکھیں اور کان بند کرلئے۔ لگتا تھا کہ وہ بھی مرچکے ہیں، جب پولیس تحقیقات کیلئے آئی تو علاقے کے کسی بھی رہائشی نے گواہی نہیں دی، لوگوں کو انسانیت کا تو خیال کرنا چاہئے، خود بھی زندہ رہیں اور دیگر افراد کو انسانوں کی طرح زندہ رہنے دیں”۔
کچھ گواہوں کے مطابق ہلاک ہونے والا نوجوان مقامی مارکیٹ کے دکانداروں سے ایک پتا پوچھ رہا تھا، جس پر دکانداروں نے اس کے بالوں کا مذاق اڑایا، جب اس نوجوان نے اعتراض کیا تو اسے بری طرح مارا گیا۔
شمال مشرقی ریاستوں سے متعدد طالبعلم دہلی اور دیگر بڑے شہروں میں اعلیٰ تعلیم کیلئے آتے ہیں، ان میں اکثریت کو روزانہ کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا ہوتا ہے۔ تیئس سالہ سنی تھیام دہلی یونیورسٹی سے ماسٹرز کررہی ہیں، انہیں یہاں پانچ سال سے زائد عرصہ ہوگیا ہے، مگر اب بھی وہ خود کو اجنبی سمجھتی ہیں۔
سنی تھیام”مجھے لگتا ہے کہ میں اپنے ملک میں ایک خلائی مخلوق ہوں، گھر جاکر جب میں باہر گھومتی ہوں تو مجھے اچھا لگتا ہے، مجھے وہاں کے لوگ بھی اچھے لگتے ہیں، مگر یہاں مجھے ایسا محسوس نہیں ہوتا۔ یہاں جب کوئی آپ کو گھورنے لگے تو آپ کیسا محسوس کریں گے؟ کسی بھی لڑکی سے پوچھے سب کے جذبات یکساں ہی ہوں گے۔ یہاں اس طرح کی حرکات عام ہیں جس سے لگتا ہے کہ جیسے میں کچھ غلط کررہی ہوں۔ مجھے ہر وقت عدم تحفظ کا احساس ہوتا ہے، اور اس سے مجھے بہت تکلیف بھی ہوتی ہے۔ اگر یہاں کے لوگ ہمیں بھارتی نہیں سمجھتے تو مجھے معلوم نہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے”۔
شمال مشرقی خطہ متعدد مسلح گروپس کا مرکز ہے جو بھارت سے آزادی چاہتے ہیں، مگر صرف اسی خطے کے رہائشیوں کو ہی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں، بلکہ افریقی برادری بھی اسی مسئلے کا شکار ہے، بلکہ انہیں تو جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ حالیہ مہینوں میں اس طرح کے واقعات میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔ سامبو ڈیوس ٹاکینانائیجرین بزنس مین ہیں جو کافی عرصے سے بھارت میں مقیم ہیں۔
سامبو ڈیوس ٹاکینا”سیاہ فام افراد کیساتھ اس طرح کے واقعات اور ان کے بارے میں بولی جانے والی زبان کسی طرح قابل قبول نہیں کیونکہ یہ واضح طور پر نسل پرستی کے زمرے میں آتا ہے۔ وہ ہمیں نیگرو اور کالیا کہتے ہیں، میں اس لفظ کا مطلب تو نہیں سمجھتا مگر وہ یہ کہہ کر ہنستے ہیں، انہیں اس طرح کی زبان استعمال نہیں کرنی چاہئے، افریقہ میں ہم سب افراد کو برابر سمجھتے ہیں، ہم کسی کو ہراساں نہیں کرتے، اس لئے انہیں بھی ہمارے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہئے”۔
تاہم بھارت میں نسلی پرستی کافی عام ہے،مادھو کشورایک جریدے منوشی کی ایڈیٹر ہیں۔
کشور”سیاہ رنگت کے حامل افراد کے خلاف تعصب کی جڑیں بہت گہری ہیں، آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ گہری رنگت والی خواتین کی شادیاں بہت مشکل سے ہوتی ہیں، تاہم جہاں تک شمال مشرقی ریاستوں کی بات ہے، انہیں نسل پرستی، نفرت یا جارحیت سے ہٹ کر نظر انداز کیا جارہا ہے، جو کہ ہمارے تعلیمی نظام کی خرابی ہے”۔
تاہم انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی کارکن جیسے بنالاکشمی نیپرام اس بات سے متفق نہیں۔
بنالاکشمی “اگر کچھ افراد کے خیال میں بھارت نسل پرست نہیں، تو انہیں خواب غفلت سے جاگ جانا چاہئے، یہاں بھارت میں شہریوں کے بارے میں فیصلہ ان کی جسمانی رنگت یا دیگر جسمانی فیچرز دیکھ کر کیا جاتا ہے، اور اسے ہی نسل پرستی کہا جاتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں نسل پرستی کی جڑیں بہت گہری ہیں، اور ہم اسے نظرانداز نہیں کرسکتے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |