Written by prs.adminFebruary 17, 2014
Cambodia Launches Public Bus Service To Reduce Traffic Congestion کمبوڈین پبلک ٹرانسپورٹ سروس
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
کمبوڈین دارالحکومت میں اس وقت دس لاکھ سے زائد موٹرسائیکلیں اور تیس ہزار گاڑیاں سڑکوں پر رواں دواں ہیں، اب حکومت نے ٹریفک جام کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے پہلی بار پبلک بس سروس کا منصوبہ شروع کیا ہے، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
صبح کے چھ بج چکے ہیں اور دس بسیں ایک قطار میں کھڑی مسافروں کی منتظر ہیں۔
یونیورسٹی کی طالبہ لینگ لکانا کا کہنا ہے کہ وہ درسگاہ جانے کیلئے بس کا سفر کرکے خوشی محسوس کرتی ہے۔
لینگ لکانا”یہ بسیں نئی ہیں، میں ان کی آزمائش کرنا چاہتی ہوں، اس سے شہر میں ٹریفک جام کا مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی”۔
تاہم اس کا ساتھی طالبعلم نٹ بن ٹونگ جیی زیادہ خوش نہیں، اس کا کہنا ہے کہ بس اسٹیشن اس کے گھر سے بہت دور ہے۔
نٹ بن ٹونگ جیی “ہمیں پہلی بس کیلئے اسٹیشن آنا پڑے گا، اس کا مطلب ہے کہ ہم یونیورسٹی بروقت پہنچنے کیلئے صبح بہت جلد گھر سے نکلنا پڑے گا”۔
کمبوڈیا میں نئے پبلک بس سسٹم کا ٹرائل ہورہا ہے تاکہ دارالحکومت میں ٹریفک جام کے مسئلے پر قابو پایا جاسکے، اس سلسلے میں حکومت نے ابتدائی طور پر دس بسیں متعارف کرائی ہیں، جو شہر بھر کے روٹ پر سفر کرتی ہیں، کامیابی کی صورت میں مزید بسیں بھی سڑکوں پر لائی جائیں گی۔35 سینٹ کرائے کیساتھ بس کا سفر موٹرسائیکل ٹیکسی کے مقابلے میں پانچ گنا سستا ہے۔گھریلو خاتون چان منی کا کہنا ہے کہ پبلک بس سروس کے متعدد فوائد ہیں۔
چان منی”بس کا سفر بہت سستا ہے، اگر آپ کسی جگہ جلد پہنچا چاہتے ہیں تو موٹرسائیکل ٹیکسی پر سفر کرسکتے ہیں، مگر وہ محفوظ نہیں، یہی وجہ ہے کہ میں اب بسوں کو ترجیح دیتی ہوں”۔
کمبوڈیا میں ٹریفک حادثات سے گزشتہ سال اٹھارہ سو افراد ہلاک ہوگئے تھے، اور بیشتر حادثات تیزرفتاری کے باعث پیش آئے۔
پھنم پنھ میں دس سال قبل بھی پبلک بسیں متعارف کرائی گئی تھیں، تاہم یہ سروس عوامی عدم دلچسپی کی بناءپر ختم کردی گئی تھی۔ سٹی ہال کے ترجمان لانگ ڈی مونگ اس بار بسوں کی کامیابی کیلئے پرامید ہیں۔
لانگ ڈی مونگ “لوگ اب نجی ٹرانسپورٹ کا استعمال کم کررہے ہیں، تاکہ وہ ٹریفک حادثات سے بچ سکیں، اب لوگ ہماری پبلک بس سروس کو استعمال کررہے ہیں، میرے خیال میں ایک ماہ کا ٹرائل بہت کامیاب ثابت ہوا ہے”۔
مگر سماجی تجزیہ کار ڈاکٹرکم لے کا کہنا ہے کہ پبلک بسیں ٹریفک جام کے مسئلے کا حل نہیں۔
کم لے”ہمارے شہر کی سڑکیں بنیکاک یا ہو چی منھ سٹی کے مقابلے میں چھوٹی ہیں، ہمیں اپنی شاہراﺅں کو کشادہ کرنا ہوگا، لوگوں کو بھی ٹریفک قوانین پر عمل کرنا ہوگا، اسی طرح ہم ٹریفک حادثات اور دیگر مسائل کو کم کرسکیں گے”۔
شہر میں موجود ایک ہزار روایتی رکشہ ڈرائیورز اپنے مستقبل کے حوالے سے فکرمند ہیں، اون ویچیئر تین سال سے رکشہ چلارہے ہیں اور وہ روزانہ لگ بھگ دس مسافروں کو ان کی منزل تک پہنچا کر چھ ڈالرز کمالیتے ہیں۔
اون ویچیئر”جب مستقبل میں پبلک ٹرانسپورٹ زیادہ مقبول ہوجائیں گی، تو ہمارا کام ختم ہوجائے گا، ہماری آمدنی گھٹ جائے گی، ہمیں کوئی اور ملازمت تلاش کرنا پڑے گی تاکہ دیہات میں موجود اپنے خاندانوں کی کفالت کرسکیں”۔
حکومت نے اس نئی ٹرانسپورٹ سروس کیلئے بیس ڈرائیورز کو بھرتی کیا ہے، کھم تھی اس سے پہلے دارالحکومت میں ایک نجی کمپنی کیلئے چھوٹی گاڑی چلاتا تھا، مگر اب وہ روزانہ 36 نشستوں والی بڑی بس سڑک پر دوڑاتا ہے۔
کھم تھی “میں اپنی نئی ملازمت سے بہت خوش ہوں، ہمیں توقع ہے کہ لوگ ہماری بسوں میں سفر کریں گے، کیونکہ ہم اپنے مسافروں کو محفوظ سفر کراتے ہیں، اگر ٹریفک جام یا حادثات ختم ہوجائیں تو لوگ اپنی منزل تک بروقت پہنچ سکیں گے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |