Written by prs.adminMay 22, 2013
Burmese Going Homeless for SEA Games Preparation – برمی گیمز اور لوگوں کی مشکلات
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
برما میں ساﺅتھ ایسٹ ایشین گیمز کے انعقاد کے حوالے سے مقامی افراد کی جانب سے انہیں زمینوں سے نکالے جانے کے الزامات سامنے آرہے ہیں، برمی تاریخ کے اس سب سے بڑے سیاحتی ایونٹ کے موقع پر متعدد ناریل کاشت کرنے والے کاشتکار اپنے فارمز سے محروم ہوچکے ہیں، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
یو تن او ایک ٹری شا ڈرائیورہیں، بیس سال قبل انکا گھر اور روزگار اس وقت چھن گیا جب ان کی زمین کو فوجی حکومت نے قبضے میں لے لیا۔
یو تن او “ان گلیوں سے یہاں تک میری زمینیں پھیلی ہوئی تھیں”۔
یہ زمین ایک قصبے چاونگ تھا میں ہوٹل کی تعمیر کے لئے قبضے میں لی گئی تھی اور یو تن او کو کوئی معاوضہ بھی نہیں دیا گیا۔
یو تن او “یہ پورا علاقہ سولہ ایکڑ تک پھیلا ہوا تھا”۔
یو تن او کو ناریل کے فی درخت کے حساب سے ایک ڈالر بھی نہیں دیا گیا اور زمین کی قیمت کے نام پر تو ایک ٹکا بھی ادا نہیں کیا گیا۔ اب ان کی زمین پر ایک فائیو اسٹار ہوٹل کھڑا ہے، جو برما کے امیرترین کاروباری افراد میں شامل ذاوکی ملکیت ہے، جو سابق حکومت سے اپنے تعلقات کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔دو دہائی بعد یو تن او مشکل حالات سے دوچار ہیں۔
یو تن او “ماضی میں ہم امیر تھے، ہمیں اپنے فارمز سے چاول اور باغات سے ناریل حاصل ہوتے تھے اور ہماری آمدنی کا سارا انحصار ان کی فروخت پر تھا، اب ہمارے پاس کوئی ملازمت نہیں اور میں سڑکوں پر ٹریشاچلانے پر مجبور ہوں”۔
یو تن او ان سینکڑوں افراد میں سے ایک ہیں، جنھیں برما کے مغربی دریائی کنارے میں واقع چاونگ تھا اور نگوی سا ونگ میں تفریحی مقامات کی تیاری کے باعث اپنی زمینوں سے محروم ہونا پڑا، اب برما کے اسی علاقے میں ساﺅتھ ایسٹ ایشین گیمز کا انعقاد ہورہا ہے اور ایک بار پھر یہ مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔موئی تھٹ ایک کاشتکار ہیں۔
موئی تھنٹ”سولہ جون 2011ءکو وزیر کھیل یو ون مینٹ نے بتایا کہ برما 2013ءمیں ان گیمز کی میزبانی کرے گا، اس سلسلے میں حکومت ہماری زمین کو کشتی رانی کے وینیو کے طور پر استعمال کرے گی، ہم ناریل کے فارمز کو استعمال کریں گے اور متعلقہ خاندانوں کی مالی معاونت بھی کریں گے، یہ انکا کہنا تھا”۔
مگر مالی معاونت کا یہ وعدہ پورا نہیں ہوسکا، موئی تھینٹ اس علاقے کے ان چار خاندانوں میں سے ایک ہیں، جنھوں نے زمین حکومتی تحویل میں جانے کے بعد شکایت دائر کی ہے، ان کے وکلاءکا کہنا ہے کہ زمینوں پر قبضہ غیرقانونی ہے۔ پو پھیو ان کاشتکاروں کے وکیل ہیں۔
پو پھیو”ان مقدمات کے مطالعے سے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ زمینوں پر یہ قبضہ عوام یا حکومت دونوں کے مفاد کی بجائے کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کے مفاد میں ہے۔ زمینوں کو تحویل میں لئے جانے کے قوانین کے تحت اس طرح کے قبضوں کیلئے مارکیٹ ویلیو کے مطابق زرتلافی ادا کرنا لازمی ہے، مگر ان کمپنیوں نے معاوضے کے بغیر ہی زمینوں پر قبضہ کرلیا، ان متاثرین کو عدالتوں سے رجوع کرنے کا حق دیا جانا چاہئے، تاہم انہیں اس کی بھی اجازت نہیں۔تو زمینوں کو تحویل میں لئے جانے کا عمل مکمل طور پر غیرقانونی ہے”۔
موئی تھینٹکی زمین پر پہلے 1997ءمیں بھی حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا، مگر تیرہ برس تک وہاں کوئی ترقیاتی کام نہ ہوا، جس پر وہ اپنے فارم پر واپس آگئے، انکا کہنا ہے کہ اس بار بھی انہیں کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔
موئی تھینٹ”ہمیں حکومت کی جانب سے کوئی معاوضہ نہیں ملا، اسی لئے ہم نے گیمز کے لئے مختص علاقے کے گرد باڑیں لگادی ہیں، اس اقدام پر ایونٹ انتظامیہ نے ہمارے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے، درحقیقت یہ ہماری زمین ہے اور ہم نے کسی اور کی زمین میں مداخلت نہیں کی ہے”۔
برما میں حالیہ جمہوری اصلاحت کے بعد لوگوں کو انتظامی معاملات کو چیلنج کرنے کی کافی آزادی مل گئی ہے، مگر وکیل پو پھیو کا کہنا ہے کہ ابھی بھی زمینی حقائق زیادہ تبدیل نہیں ہوئے۔
پو پھیو”انہیں دعویٰ کرنے کی زیادہ آزادی تو مل گئی ہے مگر ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جاتا”۔
تو ان زمینوں پر مقدمہ آگے بڑھ رہا ہے تاہم اسکے ساتھ ساتھ یہ دیہاتی اپنے مستقبل کے بارے میں بھی فکرمند ہیں۔ یو تن او بوڑھے ہوچکے ہیں، مگر اپنی زمین کے زرتلافی کے بغیر انہیں ٹری شا چلا کر اپنا پیٹ بھرنا پڑے گا۔
ٹری شا”جب ہم اپنی زمینوں پر تھے تو اگرچہ ہم بہت امیر تو نہیں تھے مگر ہمیں روزانہ پیٹ بھرنے کے لئے فکرمند نہیں ہونا پڑتا تھا، اب ہمارے پاس کوئی جائیداد نہیں اور ہمیں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ اب ہمیں روزانہ کی بنیاد پر کام کرنا پڑتا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |