Written by prs.adminAugust 8, 2013
Burma’s Rohingya Family Spends Fasting Month as Refugees in Indonesia – برمی مسلمان خاندان کی آزمائش
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
دنیا بھر میں مسلمان اپنے رشتے داروں اور دوستوں کے ہمراہ عید الفطر کی خوشیاں منانے میں مصروف ہیں، مگر موجودہ سال بھی برما سے تعلق رکھنے والے مسلم خاندان کیلئے کچھ زیادہ ثابت نہیں ہوا۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
محمد حنیف اٹھارہ رکنی روہنگیا مسلم خاندان کا سب سے چھوٹا بیٹا ہے۔
یہ خاندان اس وقت انڈونیشین دارالحکومت جکارتہ کے لیگل ایڈ انسٹیوٹ نامی دفتر میں پناہ لئے ہوئے ہے، 38 سالہ محمد حنیف نے برما میں اپنا گھر اس وقت چھوڑا تھا جب وہ صرف تین سال کا تھا۔
حنیف”ہم فرار ہوئے تھے، ہمارا پیچھا بدھ افراد کررہے تھے اور فوجی ہم پر فائرنگ کررہے تھے، وہاں فوجی مسلمانوں پر حملہ کررہے تھے”۔
یہ خاندان پہلے ملائیشیاءپہنچا تھا جہاں وہ تین دہائیوں تک مقیم رہا، حنیف ایک تعمیراتی مقام پر مزدوری کرکے روزگار حاصل کرتا رہا، ملائیشیاءمیں اپنے قیام کے دوران اس خاندان کو توقع تھی کہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین انہیں پناہ گزین کی حیثیت دیکر آسٹریلیا بھیج دے گا مگر ایسا نہیں ہوسکا۔ اس سلسلے میں یہ لوگ کشتی کے ذریعے انڈونیشیاءپہنچے، سماٹرا آئی لینڈ میں حنیف کی ملاقات چند بروکرز سے ہوئی۔
حنیف”انھوں نے ہمارے خاندان کے ہر فرد کو سماٹرا سے آسٹریلیا پہنچانے کے بدلے میں پندرہ سو ڈالرز مانگے، ہمارے لئے اتنی رقم دینا ممکن نہ تھا، ہم انہیں فی کس نوسو ڈالرس ہی دے سکتے تھے، اور میں نے تیرہ ہزار ڈالرز ادا بھی کردیئے، اس کے بعد ہمارے پاس کچھ نہیں رہا تاہم ایجنٹ کا کہنا تھا کہ وہ ہماری مدد کرے گا، ہم بھی اس پر اعتماد کرتے تھے”۔
چند ماہ قبل یہ ایجنٹ حنیف کے خاندان جکارتہ اکے نواحی علاقے بو گور لے آیا، جہاں وہ کچھ روز ایک کمرے میں مقیم رہے، جس کے بعد انہیں جکارتہ منتقل کردیا گیا۔
حنیف”ہمیں ایک گاڑی کے ذریعے سوئکارنوہٹٹا ایئرپورٹ کے قریب ایک گیسٹ ہاﺅس میں لے جایا گیا، وہاں ایک کمرے میں ہم سب کو بندھ کردیا گیا، شروع میں تو ہمیں صحیح کھانا ملتا رہا مگر پھر وہ ہمیں بھولنے لگے”۔
ان لوگوں نے محدود خوراک کے ساتھ اس کمرے میں دوماہ گزارے، حنیف کا برادر نسبتی محمد قاسم پر تشدد بھی کیا گیا۔
قاسم”مجھے مارا گیا اور پیسے مانگے گئے، مگر ہمارے پاس دینے کیلئے کچھ بھی نہیں تھا، ہم نے انہیں کئی بار یہ بات بتائی مگر وہ ماننے کیلئے تیار ہی نہیں تھے اسی لئے مجھ پر تشدد کیا گیا، پانچ یا چھ لوگوں نے اندھیرے کمرے میں مجھے مارا پیٹا”۔
ایک رات صفائی کرنے والے افراد کی مدد سے یہ لوگ وہاں سے نکل گئے اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے دفتر پہنچ گئے جہاں انہیں سیاسی پناہ گزینوں کے کارڈز دیئے گئے، مقامی صحافیوں کی مدد سے انہیں ایک این جی او انڈونیشین لیگل ایڈ فاونڈیشن کے دفتر میں رہائش بھی مل گئی۔ جو لیس ابرانی اس این جی او کے بانی ہیں۔
ابرانی”یہ انسان ہیں جن کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، عالمی معاشرے کا حصہ ہونے کے ناطے ان کی مدد کرنا ہمارے ملک کا فرض ہے، ہم اقوام متحدہ کے رکن ہیں اور ہم نے کئی
عالمی معاہدوں کی توثیق کی ہوگئی ہے، یہ روہنگیا پناہ گزین اسی دنیا کے شہری ہیں”۔
مگر رقم یا ملازمت کے بغیر اس خاندان کی گزر بسر لوگوں کی ہمدردی پر ہی ہورہی ہے۔
حنیف”ہمیں یہ لوگ کچھ چاول اور راشن وغیرہ دیتے ہیں، میں ایک شخص کا نام تو نہیں جانتا مگر اس نے ہمیں کئی بار راشن دیا ہے، ہم اس کے بہت شکرگزار ہیں، کیونکہ اس نے ہمارے ساتھ اجنبیوں جیسا توہین آمیز سلوک نہیں کیا، انڈونیشین عوام بہت اچھے ہیں اور ہماری مدد خاندان کی طرح ہی کررہے ہیں”۔
حنیف کی بھانجی آٹھ کی نرما رو رہی ہے۔
حنیف”میں بہت اداس ہوں، یہ اللہ کی طرف سے ہماری آزمائش ہے جو ہمارے لئے کافی سخت ہے۔ یہ سب سے بڑی آزمائش تو نہیں مگر پھر بھی میں بہت اداس ہوں، مجھے اس لوگوں کو دیکھ کر شرم آتی ہے جو ہماری امداد کرتے ہیں، تاہم میں ان کے کام کو سراہتا بھی ہوں”۔
حنیف اپنے ماضی کو پیچھے چھوڑ کر آسٹریلیا میں نئی زندگی تعمیر کرنے کا خواہشمند ہے۔
حنیف”میں برما واپس جانے پر کسی اور ملک میں مرنا زیادہ پسند کروں گا، میں اب کسی وعدے یا ضمانت پر بھروسہ کرکے وہاں واپس نہیں جاﺅں گا، آسٹریلیا ہم لوگوں کو قبول کرنے کیلئے تیار ہے، جبکہ وہ ہمارے لئے قریبی آپشن بھی ہے۔
وہاں ہمارے جاننے والوں کے تین خاندان ہمارا انتظار کررے ہیں، جبکہ میری والدہ کے دوست بھی وہاں پہنچ چکے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |