Written by prs.adminJanuary 16, 2014
Burma’s Oil Rush in Magwayبرما میں خام تیل کی دریافت
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
وسطی برمی صوبے ما گا وے کے لاکھوں کاشتکار خام تیل کی دریافت کی دوڑ مین شریک ہورہے ہیں، اور ان کے خاندان اب زرعی سرگرمیوں کے مقابلے میں چھوٹے پیمانے پر کام تیل نکال کر زیادہ کمارہے ہیں، تاہم یہ کافی خطرناک کام بھی ہیں، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
ہٹا ن گانگ آ ئل فیلڈمیں بڑی تعداد میں عارضی خیمے لگے ہوئے ہیں، یہ جگہ اس وقت ایک لاکھ افراد کا مسکن بنی ہوئی ہے، جو کہ وسطی برما سے یہاں تیل نکالنے کیلئے آئے ہیں۔
یہاں دن رات انجنوں کی آوازیں گونجتی رہتی ہیں، ایک سال قبل یہاں لوگ کاشتکاری کا کام کرتے تھے مگر اب یہاں ہر طرف تیل کی تلاش کیلئے کھودے گئے گڑھے نظر آتے ہیں۔ تھیٹ نائنگ ون ایک چھوٹے سرمایہ کار ہیں۔
تھیٹ نائنگ ون”نوے فیصد افراد نے یہاں آنے کیلئے اپنے فارمز یا مویشی فروخت کئے ہیں”۔
ین ہٹوے ایک کاشتکار ہیں جو اپنے خاندان کو یہاں چار ماہ قبل لیکر آئے تھے۔
ین ہٹوے”گھر میں فارم سے ہمیں زیادہ آمدنی نہیں ہوتی تھی اور ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا”۔
اس آئل فیلڈمیں ین ہٹوے کی اہلیہ دا کیی تیل اٹھائے ہوئے آرہی ہیں تاکہ آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔
دا کیی”گاﺅں میں ہماری روز کی آمدنی صرف ڈالرز تھی، مگر یہاں ہم تیل اٹھانے کے کام کے ذریعے صرف آدھے گھنٹے میں چار سے پانچ ڈالرز کمالیتے ہیں”۔
مگر پھر بھی ایک بہت بڑا جوا ہے، تیل کے ایک گڑھے کی خریداری کیلئے تین ہزار ڈالرز درکار ہوتے ہیں، جس کے بعد انہیں پائپس، انجنوں اور کھدائی کے اخراجات بھی ادا کرنا پڑتے ہیں، مگر یہ مشکلات بھی علاقے کے نوجوان اور بیروزگار افراد کو اس جوئے سے دور نہیں رکھ سکیں۔ Ko Soe ایک طالبعلم ہے۔
کو سویی”میں اپنے اسکول کی چھٹیوں کے بعد سے یہاں موجود ہوں، میں نے یہاں ایک دکان کھول رکھی ہے اور پانی فروخت کرکے اپنے اسکول کے اخراجات کیلئے رقم جمع کررہا ہوں”۔
دا میابھی خام تیل کے ایک گڑھے پر رقم خرچ کررہی ہیں۔
دا میا”گھر میں مشکلات کے باعث میں یہاں آئی ہوں، دیگر آئل فیلڈز میں مجھے دشواریوں کا سامنا تھا تاہم یہاں حالات بہتر ہیں”۔
یہ کام کافی خطرناک ہے، اور اس فیلڈ میں رہائش کیلئے صورتحال کافی خراب ہے، جبکہ سیوریج کا نظام تو موجود ہی نہیں، اور سب سے بڑا خطرہ حکومت اور آئل فیلڈز کی زمینوں کے مالکان کے درمیان ملکیت کے تنازعے کا ہے۔ جس سے اس علاقے میں خونریز تصادم بھی ہوچکا ہے۔ تھیٹ ناینگ ون اس بارے میں بتارہے ہیں۔
تھیٹ ناینگ ون ” 2006ءمیں حکام نے یہاں کی زمینوں پر قبضہ کرلیا اور مقامی رہائشیوں پر فائرنگ کی،جس سے ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔ اگر ہم یہاں ڈر سے آزاد ہوکر کام کرسکیں تو ہم اپنے ملک کیلئے زیادہ سرمایہ جمع کرسکیں گے”۔
کچھ لوگ ایک سے دوسرے آئل فیلڈ میں منتقل ہوتے رہتے ہیں، ین ہٹوے کا کہنا ہے کہ ایسے افرد کے بچے رسمی تعلیم سے محروم ہورہے ہیں۔
ین ہٹوے “بچوں کیلئے اسکول جانا مشکل ہوگیا ہے، ہم نے اپنی بیٹی کو چھٹی جماعت سے اٹھالیا ہے، اگر ہم اپنے گاﺅں میں ہوتے تو وہ اسکول جاتی رہتی، مگر ہم نے یہاں آنے کا فیصلہ کیا، اسی لئے ہم نے اسے اسکول سے نکال لیا”۔
ہٹلان گانگ آئل فیلڈ میں حد سے زیادہ ہجوم ہونے کے باعث تیل کے سوتے خشک پڑنے لگے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہاں آنے والے افراد کی بڑی تعداد اپنا قرضہ چکانے میں مشکل محسوس کررہے ہیں۔
ین ہٹوے “ہمارے لئے اپنے گاﺅں واپس جانا بھی ناممکن ہوگیا ہے کیونکہ وہاں کام کیلئے کچھ بھی نہیں بچا۔ یہاں ہمارے پاس کچھ تیل کے گڑھے ہیں اور ہم ان کے ذریعے اپنے خاندان کیلئے کچھ رقم کماسکتے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |