Written by prs.adminMay 29, 2012
(Burma’s Blackout Outcry) برما میں لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Social Issues Article
پاکستان کی طرح برما میں بھی لوڈشیڈنگ کے خلاف زبردست عوامی احتجاج جاری ہے۔ یہ احتجاج 2007ءکے بعد اب تک کا سب سے شدید ترین احتجاج ہے۔
برمی علاقے Mandalay میں اس وقت شام کے سات بجے ہیں اور سینکڑوں افراد ایک تاریک سڑک پر بجلی سپلائی کرنے والے دفتر کے سامنے کھڑے ہیں۔ ان لوگوں نے ہاتھوں میں شمعیں اٹھا رکھی ہیں اور یہ بجلی کی چوبیس گھنٹے بلاتعطل سپلائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ایک شخص کے ہاتھ میں بینر پر لکھا ہے کہ جمہوریت سے پہلے ہمیں بجلی چاہئے۔نوجوان سیاسی کارٹونسٹ Pan Thu Aung بھی اس مظاہرے میں شریک ہیں.
(male) Pan Thu Aung “یہ افواہ پھیلی ہوئی ہے کہ آج کا اجتماع فیس بک پر ہونے والی مہم کے نتیجے میں اکھٹا ہوا ہے، حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے گھروں پر پانی و بجلی موجود نہیں، اسی لئے ہم یہاں جمع ہوئے ہیں”۔
برما میں کئی کئی گھنٹوں تک بجلی بند رہنا معمول ہے مگر اب Mandalay کے رہائشی اس سے تنگ آچکے ہیں۔ گزشتہ ایک برس کے دوران انہیں روزانہ صرف چھ گھنٹے تک ہی بجلی مل سکی ہے۔ برما قدرتی گیس کے ذخائر رکھنے والا بڑا ملک ہے مگر اس گیس کی بڑی مقدار پڑوسی ممالک تھائی لینڈ اور چین کو برآمد کردی جاتی ہے۔ Mandalay کے رہائشی اور شاعر Oakka Kyaw نے حکومت سے قدرتی گیس کی برآمد روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
(male) Oak Ka Kyaw “ہمیں گیس کی فروخت روک کر اسے عوام کے لئے استعمال کرنا ہوگا۔ برما کے پاس بے پناہ وسائل موجود ہیں مگر اس کے باوجود ہم بجلی سے محروم ہیں۔ میرے بچے اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم ہیں ، بجلی نہ ہونے کے باعث انہیں اندھیرے میں پڑھنا پڑتا ہے”۔
Ashin Wirathu معروف بدھ بھکشو ہیں۔ وہ بھی اس مطالبے سے اتفاق کرتے ہیں۔
(male) Ashin Wirathu “ہمیں پانی اور بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔ اگر بجلی بند رہے گی تو پانی بھی دستیاب نہیں ہوسکے گا۔ برما بجلی پیدا کرنے والے وسائل سے مالامال ملک ہے مگر یہ وسائل بیرون ملک برآمد کردیئے جاتے ہیں۔ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ اس برآمد سے حاصل ہونے والا زرمبادلہ کہاں چلا جاتا ہے۔ میرے خیال میں ملک بھر میں اس طرح کے احتجاجی مظاہرے کئے جانے چاہئے، حکومت کو چاہئے کہ ایسا ہونے سے قبل ہی عوام کے مطالبات کو تسلیم کرلے”۔
Mandalay میں چار روز تک جاری رہنے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران پچاس سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا تاہم بعد میں انہیں چھوڑ دیا گیا۔اس احتجاج کا سلسلہ برما بھر میںپھیل گیا ہے جس میں دارالحکومت رنگون قابل ذکر ہے۔
رنگون میں روزانہ چھ گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، شدید گرمی میں بجلی کے تعطل سے تنگ ہزاروں افراد نے احتجاجاً رنگون کے Sule Pagoda کی جانب مارچ کیا۔اس ریلی نے حکومت کو اقدامات کرنے پر مجبور کردیا، اور اس کی جانب سے بجلی کے بحران سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس مقصد کیلئے امریکہ سے جنریٹرز اور گیس ٹربیونز خریدے جارہے ہیں، جبکہ پاور اسٹیشنز کی مرمت وغیرہ کی جارہی ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ باغی مسلح گروپس کے حملوں کے باعث پاور سپلائی کو نقصان پہنچ رہا ہے، تاہم حزب اختلاف کی رہنماءAung San Suu Kyi کا کہنا ہے کہ حکومت بہانے چھوڑ کر مسائل کو حل کرے۔
(female) Aung San Suu Kyi “حکمرانوں کو سنجیدگی سے ملک کی موجودہ صورتحال پر غور کرنا چاہئے، انہیں سوچنا چاہئے کہ آخر ہمارے ملک میں بجلی کی قلت کیوں ہیں، یہ بات غلط ہے کہ ہمارے پاس توانائی کے وسائل کی کمی ہے، ہمارے پاس توانائی کے وسیع ذخائر موجود ہیں،اور ہمارا ملک بھی غریب نہیں۔ اصل مسئلہ ملک کا خراب نظام ہے جس کی وجہ سے بجلی کا بحران پیدا ہوا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |
Leave a Reply