Written by prs.adminOctober 18, 2013
Burma Plans for a Nationwide Ceasefire – برمی جنگ بندی
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
برمی حکومت تمام مسلح گروپس کیساتھ جنگ بندی کی منصوبہ بندی کررہی ہے، دہائیوں سے یہ گروپس خودمختاری کیلئے مسلح جدوجہد میں مصروف ہیں، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
دو سو کے قریب افراد امن کے عالمی دن کے موقع پر ینگون کے نواح میں مارچ کررہے ہیں، انھوں نے ہاتھ میں بینرز اٹھارکھے ہیں، کہ خانہ جنگی کو روکو، لاﺅڈ اسپیکرز پر امن کے نغمے چل رہے ہیں۔تیس سالہ سیاسی کارکن ما تن تن تو اس مارچ میں شامل ہیں۔
ما تن تن تو”میں چاہتی ہوں کہ لوگ سیاست اور امن کے بارے میں جانے، یہ ہماری زندگیوں کا حصہ ہے، بغیر امن کے ہم کچھ نہیں کرسکتے، ہم اس کے بغیر اپنا کاروبار بھی نہیں کرسکتے”۔
برما میں گزشتہ چھ دہائیوں سے خانہ جنگی جاری ہے، اتھارہ مسلح گروپس حکومت کیخلاف زیادہ خودمختاری کے حصول کیلئے لڑ رہے ہیں، متعدد بار جنگ بندی کے معاہدے ہوئے اور پھر ختم ہوگئے، تاہم گزشتہ دنوں صدر تھین سووننے تمام گروپس کیساتھ ملک گیر سطح پر جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کئے۔
یو حلا ماونگ سوے، حکومتی ادارے میانمار پیس سینٹر سے تعلق رکھتے ہیں۔
یو ہلا”یہ معاہدہ آگے بڑھنے کیلئے ضروری تھا، مسلح گروپس نے بات چیت میں مطالبہ کیا تھا کہ حکومت پہلے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرے، اس کے بعد سیاسی مذکرات شروع کئے جائیں، حکومت اور مسلح گروپس کا ماننا ہے کہ مسائل کاحل بات چیت سے ہی ممکن ہے”۔
اب تک حکومت نے اٹھارہ میں سے سولہ کیساتھ جنگ بندی کے الگ الگ معاہدوں پر دستخط کردیئے ہیں، تمام فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ سیاسی بات چیت اور ایک ساتھ ملکر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کام کیا جانا چاہئے۔ نیو مون اسٹیٹ پارٹی، مون نامی قبائلی مسلح گروپ کا سیاسی ونگ ہے۔ اس گروپ کے ترجمان نئی تلا نی نے حکومتی منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے۔
نئی تلا”ہم جلد از جلد امن کا قیام چاہتے ہیں، تاکہ لوگ جنگ کی تباہ کاریوں سے متاثر نہ ہوں، پچاس سال سے زائد عرصہ ہوگیا ہے لوگوں کو جنگوں سے متاثر ہوتے ہوئے، اب وقت آگیا ہے کہ ہم امن کے قیام کو یقینی بنائیں، تمام جماعتوں کو اس کے فوائد کے بارے میں سوچنا چاہئے”۔
مگر اب بھی کچن اسٹیٹ میں مسلح لڑائی جارہی ہے اور چینی سرحد کیساتھ ستر ہزار پناہ گزین موجود ہیں، اب تک کاچن انڈیپینڈینس آرمی اور پالا اونگ اسٹیٹ لبریشن فرنٹ کیساتھ جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔
کچھ خواتین گروپس نے حال ہی میں وسطی ینگون میں تین روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا تھا تاکہ خانہ جنگی کا پرامن حل نکالا جاسکے۔ یہ پہلی بار تھا کہ اس طرح کی کوئی کانفرنس ہوئی۔ تن تن نیو ، وومنز لیگ آف برما کی جنرل سیکرٹری ہیں، انکا کہنا ہے کہ حکومت کو نسلی گروپس کے اندر اعتماد بڑھانا چاہئے۔
تن تن”حکومت کو مشاورت اور تمام مسلح گروپس کیساتھ ابتدائی معاہدے پر دستخط کرنے چاہئے، اس کے بعد وہ سیاسی مذاکرات اور اعتماد سازی کے اقدامات کرے۔ مگر ابھی حکومت اس طریقہ کار پر عمل نہیں کررہی ہے، اور اس نے ملک گیر جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کئے، ہمارے خیال میں یہ طریقہ کار زیادہ موثر نہیں”۔
انکا کہنا ہے کہ اس عمل میں خواتین کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔
تن تن “ہم اس بات کا انتظار نہیں کرسکتے کہ کوئی ہمیں ہمارے حقوق دے، تو ہمیں بھی اس عمل میں شامل ہونا ہوگا، ملک کی آدھی آبادی خواتین پر مشتمل ہے،کیا ہماری مدد کے بغیر امن عمل تیزرفتاری سے آگے بڑھ سکتا ہے؟”
بیا لیس سالہ مئے لی اونگ کا تعلق کا چن اسٹیٹ سے ہے۔
مئے لی اونگ”ہم اپنے لئے امن کی ضمانت چاہتے ہیں،یہاں اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا جب تک ارادہ پختہ نہ ہو، یہ ملک مختلف نسلوں اور مذاہب پر مشتمل یونین ہے، ہمیں اپنے تضادات کا احترام کرنا چاہئے اور ہر ایک کو مساوی حیثیت دینی چاہئے، اگر ایسا نہ ہوا تو یہاں مستقل امن قائم نہیں ہوسکے گا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |