Written by prs.adminJuly 22, 2012
(Bali’s tourism industry does little to help the island’s poor) بالی کی سیاحتی صنعت اور غریب طبقہ
Asia Calling | ایشیا کالنگ . International Article
(Bali’s tourism industry does little to help the island’s poor) بالی کی سیاحتی صنعت اور غریب طبقہ
انڈونیشیاءکے تفریحی مقام بالی میں سیاحت کی صنعت وہاں کے غریب رہائشیوں کے طرززندگی کو بہتر بنانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ اس لئے اب سیاحت کی صنعت پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
بالی ایک ایسا مقام ہے جسے لوگ اس کے ریتیلے ساحلوں، چمکتے دنوں اور بلند و بالا لہروں کی وجہ سے جانتے ہیں، سیاحتی مراکز کے اندر اور باہر لاتعداد غیرملکی افراد کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ بہت ترقی یافتہ علاقہ ہے، مگر یہ ترقی اس علاقے کے ایک چھوٹے سے حصے تک ہی محدود ہے۔ اگر چند گھنٹے کی ڈرائیو کی جائے تو بالکل مختلف نظارہ آپ کے سامنے ہوگا۔نواحی علاقوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ سیاحت کے فوائد یہاں تک نہیں پہنچے، آپ جہاں شدید ترین غربت کے مناظر دیکھنے میں آتے ہیں، مثال کے طور پر اچھی سڑکیں یہاں نایاب ہیں، جبکہ پانی و بجلی جیسی سہولیات کا تو تصور تک موجود نہیں۔ معروف سیاحتی مقامات سے تین گھنٹے کے فاصلے پر ایک گاﺅں Ban واقع ہے، جو Mount Agung اور Mount Abang نامی پہاڑوں کے نشیب میں واقع ہے۔ اسے انڈونیشیاءکا سب سے مفلس گاﺅں سمجھا جاتا ہے۔David Booth ایک برطانوی انجنئیر ہیں، انھوں نے 1998ءمیں پہلی بار اس گاﺅں کا دورہ کیا تو یہاں کی حالت دیکھ کر انہیں سکتہ ہوگیا۔
male) David Booth) “یہاں کی صورتحال میرے تصور سے بھی زیادہ خراب ہے، یہاں تین ماہ گزارنے کے بعد مجھے یہاں کے رہائشیوں کی مدد کا خیال آیا۔ مجھے احساس ہوا کہ اگر میں نے یہاں کے رہنے والوں کیلئے کچھ نہ کیا تو میں پوری زندگی شرمندگی محسوس کرتا رہوں گا”۔
یہی وجہ تھی کہ ڈیوڈ نے East Bali Poverty Project نامی منصوبہ شروع کیا، جس کے تحت یہاں کے رہائشیوں کو اچھی غذائیت اور صفائی ستھرائی کی اہمیت سے آگاہ کیا گیا، انہیں طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔اس ادارے کی کوششوں کی وجہ سے اب یہاں آیوڈین کی کمی اور کم خوراکی سے بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے، تاہم اب بھی اس علاقے میں بنیادی سہولیات دستیاب نہیں۔عالمی اداروں کی مدد سے ڈیوڈ کے Poverty Project نے یہاں تین اسکول تعمیر کئے ہیں۔ Madir مقامی استاد ہیں، انکا کہنا ہے کہ تعلیم ہی ترقی کا زینہ بنے گی۔
male) Madir) “یہ اسکول بہت اہم ہیں، جس سے یہاں کے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ مجھے توقع ہے کہ اس سے ہمارا گاﺅں ترقی کرسکے گا”۔
اب لگتا ہے کہ تعلیم نے یہاں کے طرز زندگی پر مثبت اثرات مرتب کرنا شروع کردیئے ہیں۔ زیادہ معلومات ہونے کے باعث اب مقامی افراد اپنے مویشی زیادہ بہتر قیمتوں پر فروخت کرنے لگے ہیں۔Budiasih مقامی رہائشی ہیں۔
female) Budiasih) “ہم مویشیوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم ایک دوسرے میں تسلیم کرلیتے ہیں، ہمیں توقع ہے کہ مستقبل میں ہم اس سے بھی زیادہ اچھی قیمتوں پر اپنے مویشی فروخت کرسکیں گے”۔
تاہم اس ترقی اور مثبت پیشرفت کے باوجود ابھی بھی یہاں بہت کچھ ہونا باقی ہے۔Nengah Tutup گاﺅں کے رہنماءہیں۔
male) Nengah Tutup) “مقامی اور صوبائی حکومتیں ہماری ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہوچکی ہیں، ہمیں شاہراﺅں، بجلی اور پینے کے صاف پانی کی ضرورت ہے”۔
ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ بالی میں امیر اور غریب کی روایتی تقسیم انتہائی افسوسناک ہے۔
ڈیوڈ(male) “بالی کا مغربی حصہ اگر امیرے طبقے کا ہے تو مشرقی بالی میں غریب آبادیاں ہمیں اداس کردیتی ہیں، یہ مجھے ناانصافی لگتی ہے، مشرقی حصوں سے چونکہ سیاحت کی زیادہ آمدنی نہیں ہورہی اس لئے حکومت کی پوری توجہ مغربی علاقوں پر ہیں، جہاں سیاح زیادہ دلچسپی دکھاتے ہیں”۔
بالی کے گورنر Mangku Pastika کا کہنا ہے کہ غربت ایسا مسئلہ ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے سیاحت کو غریب طبقے کیلئے تباہ کن قرار دیا ہے، کیونکہ اس صنعت کے باعث یہاں مہنگائی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔تاہم وہ سیاحوں کو اس مسئلے کی وجہ نہیں قراردیتے۔
male) Mangku Pastika) “سیاح اچھے افراد ہوتے ہیں، مگر اصل مسئلہ لالچی سرمایہ کار ہیں۔ یہ لالچی سرمایہ کار ماحولیات، زمین، عوام اور ثقافت کا استحصال کرنے میں مصروف ہیں، اور یہی بنیادی مسئلہ ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply