Written by prs.adminJuly 10, 2013
Asians Find Jobs in War-Torn Iraq – عراق میں ایشیائی ورکرز
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
ہزاروں ایشیائی ورکرز عراق کے خودمختار علاقے کردستان میں منتقل ہورہے ہیں، یہاں کی ابھرتی ہوئی معیشت سے روزگار کے کافی مواقع سامنے آئے ہیں، تاہم ان ورکرز کو مختلف مشکلات کا بھی سامنا ہے، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
شہر کے مرکز میں ایک فوارے کے قریب شدید گرمی میں راحت کا احساس ہوتا ہے، یہاں کسی کو کار بم دھماکوں یا عسکریت پسندوں کے حملوں کا ڈر نہیں، جیسے عراق کے دیگر حصوں میں ہوتے ہیں۔
دو ہزار تین میں اتحادی افواج کے عراق پر حملے اور صدام حسین کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے کردستان میں ترقی کی شرح بہت تیز رہی ہے، خصوصاً خام تیل کی ابھرتی ہوئی صنعت نے مقامی اور غیرملکیوں کا یہاں متوجہ کیا ہے۔ پیرش محرمکردستان انوسٹمینٹ بورڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔
ہیرش”یہاں متعددقدرتی و انسانی وسائل موجود ہیں،جس کے باعث لوگوں کو کافی مواقع میسر آئے ہیں، شروع میں جب ہم نے کردستان کو عراق کا دروازہ قرار دیا، تو یہ خطہ عراقی مارکیٹ کا مرکز بن گیا، ہم ملکی و غیرملکی سرمایہ کاروں کو یکساں مواقع فراہم کررہے ہیں”۔
بھارت سے تعلق رکھنے والے عمر فاروق 2008ءمیں یہاں آئے، ان کی فاسٹ فوڈ چین ہے اور وہ کردستان میں بھارتی بزنس کونسل کے سربراہ ہیں۔
عمرفاروق”بھارت میں ابھی بھی متعدد افراد کردستان کے علاقے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، 2008ءمیں لوگوں کو کردستان کے بارے میں معلوم ہونا شروع ہوا، تاہم بھارت سے لوگ یہاں آنے سے ڈرتے ہیں، جس کی وجہ عراق کے حالات ہیں۔حالانکہ یہاں بھارتیوں کو کام کیلئے بہت زیادہ مواقع دستیاب ہیں، ہم نے بھارت میں متعدد اداروں سے رابطہ کرکے انہیں کام کیلئے یہاں بلایا ہے”۔
بھارت صرف بھارتی شہریوں کی نہیں بلکہ پورے جنوبی اییاءسے لوگ یہاں آرہے ہیں، پاکستان سے تعلق رکھنے والے عمران نے بھی اس کا فائدہ اٹھایا۔
عمران اس وقت اپنی ملازمت کی دس گھنٹے کی شفٹ گزار کر واپس آئے ہیں، شام کو گھر آکر وہ اکثر بالی وڈ فلموں سے محظوظ ہوتے ہیں، وہ بتارہے ہیں کہ انھوں نے کس طرح یہاں کام کرنے کا پرمٹ حاصل کیا۔
عمران”میں نے دبئی میں اپنے ایجنٹ کو پندرہ سو ڈالرز ادا کئے، جب میں دبئی سے نکل رہا تھا تو میرے ایجنٹ نے مجھے بتایا کہ مجھے ایک شاپنگ سینٹر کی ایک دکان میں ملازمت دی جارہی ہے، اس کا کہنا تھا کہ مجھے چیزیں لوڈ یا ان لوڈ کرنے کا کام کرنا ہوگا، اس نے چار سو ڈالر تنخواہ کا وعدہ کیا، مگر جب میں یہاں پہنچا تو مجھے صرف تین سے تین سو بیس ڈالرز دیئے گئے”۔
عمران کے ایجنٹ نے اس کا پاسپورٹ رکھ کر اسے اس کے موجودہ مالک کے ہاتھ سات سو ڈالرز میں فروخت کردیا۔
عمران”ایجنٹ نے ہم لوگوں کو گائے بکریوں کی طرح فروخت کردیا، اس نے ہمیں نو سو یا سات سو ڈالرز میں فروخت کردیا، اب ہم کیا کرسکتے ہیں؟”
ابھی عمران یا دیگر غیرملکی ورکرز اپنے پاسپورٹ حاصل نہیں کرسکے ہیں، کسی شخص کا پاسپورٹ اپنے پاس رکھنا بین الاقوامی قوانین کے تحت جرم ہے، مگر بات یہاں تک محدود نہیں عمران کو مزید مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
عمران”جب میرا پاسپورٹ ایکسپائر ہوگیا، تو میں نے اپنے مالکان سے اس حوالے سے کچھ کرنے کا کہا”۔
مگر عمران کے مالکان نے اس کی کوئی مدد نہیں کی اور نہ ہی بغداد میں پاکستانی سفارتخانہ اس کی مدد کیلئے آگے آیا۔تو عمران اس یہاں غیرقانونی طور پر کام کررہا ہے۔
عمران”میرے پاس پاسپورٹ نہیں اور نہ ہی ورک پرمٹ موجود ہے، اسی لئے میں آزادی سے پھر نہیں سکتا، میں کسی کے گھر نہیں جاسکتا یا کسی سے ملاقات نہیں کرسکتا، مجھے پولیس کا ڈر ہے، میں نے سنا ہے اگر کسی کے پاس درست آئی ڈی نہ ہو تو اسے چھ ماہ کیلئے قید میں ڈال دیا جاتا ہے”۔
عمران کے دوست راجو کا تعلق بھارت سے ہے، وہ یہاں فروری میں آئے مگر وہ خود کو غیرمحفوظ تصور کرتے ہیں۔
راجو”میرے پاس کسی قسم کے دستخطی معاہدے کا کوئی ثبوت موجود نہیں، اگر کل پولیس نے مجھے سے ملازمت کا ثبوت مانا تو میں انہیں کیا دکھاﺅں گا؟ میرا پاسپورٹ؟ مجھے یہاں کی یونینز کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ یہاں یونین آفس ہے بھی یا نہیں۔ مجھے زبان کا بھی مسئلہ درپیش ہے، میری انگریزی زیادہ اچھی نہیں اور نہ ہی میں کردش یا عربی کا ماہر ہوں”۔
ہم نے اس حوالے سے وزارت محنت کے ترجمان نسمی موسی عثمان سے پوچھا کہ غیرملکی ورکرز کی شکایات کے حوالے سے وہ کیا کررہے ہیں، انھوں نے اس بات کو ماننے سے انکار کردیا کہ یہ افراد بغیر معاہدوں کے کام کررہے ہیں۔
نسمی موسی”تمام غیرملکی ورکرز سے ان کے مالکان معاہدے پر دستخط کراتے ہیں، یہ بات درست نہیں کہ مالکان تارکین وطن کے پاسپورٹ اپنے قبضے میں رکھتے ہیں، بلکہ ایسا ہوا بھی ہے تو چند واقعات ہی ایسے ہوئے ہوں گے۔ مثال کے طور پر کلینرز یا باورچی کا کام کرنے والی خواتین کے پاسپورٹ ان کے مالکان اپنے پاس رکھتے ہیں، کیونکہ ان خواتین کو کردستان میں کام کرنے کے حوالے سے صورتحال کا زیادہ معلوم نہیں ہوتا، یہی وجہ ہے کہ وہ ان کے پاسپورٹ اپنے پاس رکھتے ہیں تاکہ وہ کسی مشکل میں نہ پھنس جائیں”۔
وزارت محنت نے غیرملکیوں کو ملازم رکھنے کے حوالے سے سامنے آنے والی بے ضابطگیوں پر ایک کمیٹی قائم کردی ہے، ان میں سے ایک ایربل چیمبر آف کامرس ہے، تاہم انھوں نے ہمارے سوالات کا جواب دینے سے انکار کردیا۔ وزارت محنت کا کہنا ہے کہ وہ ایسے اقدامات کررہے ہیں جس سے غیرملکی ورکرز کا استحصال نہیں ہوسکے گا، مگر ورکرز جیسے عمران کے خیال میں زمینی حقائق میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
عمران”کون جانتا ہے کہ ہم گھر واپس جابھی سکیں گے یا نہیں، مجھے نہیں کہ میرے ساتھ کیا ہوگا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |