Written by prs.adminApril 19, 2013
Animal rights activists force India to cancel elephant festival – بھارتی ہاتھیوں کا میلہ منسوخ
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
جانوروں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے گروپ پیٹا کے دباﺅ کے باعث راجھستان حکومت نے اپنے مقبول ہاتھیوں کے میلہ منسوخ کردیا ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
نسیم خان ایک مہاوت ہیں، جو سیاحوں کو اپنے ہاتھیوں پر سفر کراکے جے پور کے امبر قلعے تک لیکر جاتے ہیں، انکا خاندان اس وقت بے تابی سے ہاتھیوں کے سالانہ میلے کا انتظار کررہے تھے۔
نسیم”خاندان کے تمام خصوصاً بزرگوں کو رواں برس اس میلے کو منسوخ کرنے پر بہت صدمہ ہوا ہے، میں پندرہ سروز سے اپنے ہاتھیوں کو سجانے میں مصروف تھا مگر اچانک ہی یہ میلہ منسوخ کردیا گیا”۔
اس میلے کے دوران سجے سنورے ہاتھیوں کی پریڈ ہوتی ہے جبکہ ہاتھیوں کی دو ٹیموں کے دوران پولو بھی کھیلی جاتی ہے۔ تاہم جانورں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے رضاکاروں کے دباﺅ کے بعد محکمہ سیاحت نے اس میلے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اپندر سنگھ شیکھاوت، محکمہ سیاحت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہیں۔
اپیندر”ان گروپس نے مختلف عہدیداران کو دو سو کے لگ بھگ ای میلز کرکے میلے کی منسوخی کا مطالبہ کیا تھا، انکا کا الزام تھا کہ اس میلے میں ایسی سرگرمیاں ہوتی ہیں جو جانوروں کیلئے ظالمانہ ہے۔ اس مطالبے کے بعد ہم نے قوانین کا جائزہ لینے کے بعد میلے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا”۔
سماجی گروپ پیٹا کا اصرار ہے کہ ان ہاتھیوں کو اپنے قدرتی ماحول میں رکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ انسانی قید کے باعث وہ مختلف طبی مسائل کا شکار ہوکر مرجاتے ہیں۔
تاہم ہاتھیوں کو سنبھالنے والے جیسے نسیم خان اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔
نسیم”میں اپنے ہاتھی کی بہت زیادہ نگہداشت کرتا ہوں، میں اسے کبھی نہیں مارتا اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی ظالمانہ فعل کیا جاتا ہے۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ جے پور کے کسی بھی ہاتھی پر ایک زخم یا خراش بھی نہیں ڈھونڈ سکیں گے۔ اگر میرے ہاتھی کبھی زخمی ہوجائے تو میرے گھر میں اس روز کوئی بھی کھانا نہیں کھاتا”۔
تربیت یافتہ جانوروں کے مظاہروں پر بھارت میں پابندی عائد ہے، اور ہاتھیوں کے مہاوت کو اب اس کام کیلئے حکومتی
اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مہاوتوں کا کہنا ہے کہ انہیں غیرمنصفانہ طور پر ہدف بنایا جارہا ہے۔ شیان گپتا، راجھستان میں ایلی فینٹ اونرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر ہیں۔
شیام”اگر یہ تمام جانوروں کے حقوق کی بات کرتے ہیں تو پھر کیوں تمام شادیوں میں جانور جیسے گھوڑیوں اور اونٹوں وغیرہ کا عام استعمال کیا جاتا ہے، یہ قانون غیر جانبدار اور سب کیلئے یکساں ہونا چاہئے”۔
ایشیائی ہاتھیوں کی نسل خاتمے کے قریب پہنچ چکی ہے، تاہم ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ ہاتھیوں کے میلے کوئی بڑا خطرہ نہیں۔ ڈاکٹر آرونڈ ماتھرجے پور چڑیا گھر کے عہدیدار ہیں۔
مارتھر”دانتوں کے حصول کیلئے ہاتھیوں کا شکار ہمارے ملک کے کئی حصوں میں موجود سنگین خطرہ ہے، چونکہ صرف نر ہاتھی کے دانت ہوتے ہیں، اس لئے وہی شکاریوں کے شکار بن جاتے ہیں، اگر اس سلسلے میں سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئی تو بہت جلد ہاتھیوں کا خاتمہ ہوجائے گا”۔
نصیر الدین خان ایک مہاوت ہیں، وہ بارہ سال کی عمر سے ہاتھیوں کی تربیت کا کام کررہے ہیں، وہ ہاتھیوں کے شکار کے طریقہ کار کے بارے میں بتارہے ہیں۔
نصیرالدین”شکاری فائر کرکے جانور کو مدہوش کردیتے ہیں، یہ گولیاں مقامی مارکیٹ میں آسانی سے پچاس ڈالر میں خریدی جاسکتی ہیں۔ جب ہاتھی بے ہوش ہوجاتے ہیں تو ان کے دانت نکال لئے جاتے ہیں، اس کے بعد اکثر جانور زخموں کے انفیکشن کے باعث مرجاتے ہیں”۔
متعدد ہاتھیوں کو بجلی کا جھٹکا یا کاشتکاروں کی جانب سے اپنی فصلوں کو بچانے کے لئے زہر دیکر مار دیا جاتا ہے۔ رشید خان راجھستان میں ایلی فینٹ اونر ایسو سی ایشن کے صدر ہیں، انکا کہنا ہے کہ انسانوں اور ہاتھیوں کے درمیان تعلق کو بہتر بنانے کیلئے کافی اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے۔
رشید”درحقیقت اس کی وجہ انسانی آبادی میں تیزی سے توسیع ہے، جیسے جیسے جنگلات روز بروز ختم ہوجارہے ہیں، اس سے ہاتھیوں کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے وہ انسانی آبادیوں پر حملہ کردیتے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |