Written by prs.adminNovember 24, 2013
Analysts say North Korea Faces Crystal Meth Epidemic – شمالی کوریا میں منشیات کی وبائا
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
ایک جریدے نارتھ کو ریا ریویو کی تحقیق کے مطابق نارتھ کو ریا میں میتھم فیمائن نامی منشیات بہت زیادہ استعمال کی جاتی ہے، اس منشیات کو مقامی طور پر آئس یا برف بھی کہا جاتا ہے، شمالی کوریا سے بھاگ کر جنوبی کوریا آ جانے والے افراد بھی اس نشے کی لت میں مبتلا نظر آتے ہیں۔اسی بارے میں سنتے ہیں کی آج کی رپورٹ
ہماری ملاقات اس پچیس سالہ طالبعلم سے ایک پرشور کیفے میں ہوئی، کم ہین بین نامی اس طابعلم نے بتایا کہ اس نے آخری بار منشیات کا استعمال 2009ءمیں شمالی کوریا سے فرار کے وقت کیا تھا۔
کم”دریا عبور کرکے چین میں داخل ہونے سے قبل میں نے منشیات کی بڑی ڈوز لی، میں اس وقت بہت نروس تھا، میں نے دو گرام منشیات استعمال کرڈالی جسکی وجہ سے مجھے دریا عبور کرنے میں مدد ملی، اور میری پوری توجہ صرف وہاں سے نکلنے پر مرکوز ہوکر رہ گئی، مگر اس کے بعد میں دو روز تک سو نہیں سکا”۔
کم کے مطابق شمالی کوریا میں وہ اور اس کے دوست تین برسوں تک اس لت میں بمتلا رہے، اس کو خریدیا بہت آسان ہے اور ڈیلرز اس برف نامی منشیات کو کھلے عام گلیوں میں فروخت کرتے ہیں۔
کم ایچ بی”یہ دوستوں کے استعمال کرنے کیلئے پرلطف چیز تھی، ایک بار ہم نے جنوبی کورین ٹی وی سیریز کی ڈی وی ڈی بلیک مارکیٹ سے خریدی، جو کہ ساٹھ گھنٹے کے دورانیے کی تھی، برف کے استعمال نے ہمیں جگائے رکھنے میں مدد دی اور ہم نے پوری ڈی وی ڈی دیکھ ڈالی”۔
کم ہین بن واحد شمالی کورین تارک وطن نہیں جس نے اس منشیات کا تجربہ کیا ہے، بلکہ اکثر لوگ خصوصاً ٹرک ڈرائیورز جاگنے کیلئے اسکا استعمال عام کرتے ہیں۔ ایک اور نوجوان خاتون نے ہمیں بتایا کہ وہ اس منشیات کو جلد صاف کرنے کیلئے کرتی رہی ہے۔ایک تحقیق کے مطابق شمالی کورین شہری میں اس منشیات کے استعمال کی شرح وباءکی حد تک بڑھ چکی ہے، کم سیوک ہیانگ، سیﺅل کی ایوہا وومینزیو نیورسٹی کی پروفیسر ہیں۔
کم ایس ایچ”اس عادت میں مبتلا ہونے کی شرح انتہائی سنگین ہے، لگ بھگ ہر بالغ شخص اس کا تجربہ کرچکا ہوتا ہے، میرے خیال میں چالیس سے پچاس فیصد تو مکمل طور پر اس کے عادی ہوچکے ہیں”۔
پروفیسر کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس منشیات کی تیاری درحقیقت حکومتی سرپرستی میں چلنے والے ایک ادارے نے شروع کی، مگر تبدریج اس کی پرڈوکشن کارخانوں سے گھروں تک جاپہنچی اور پھر مقامی مارکیٹ میں یہ عام ہوگئی۔کم سیوک ہیانگ کا کہنا ہے کہ بیشتر شمالی کورین شہریوں کے خیال میں یہ منشیات نقصان دہ نہیں۔
کم سیوک”انکا کہنا ہے کہ برف ایک اچھی چیز ہے، اس سے ہر چیز کا علاج ہوسکتا ہے، شمالی کوریا کے دیہی علاقوں میں ہسپتال یا ڈاکٹرز موجود نہیں، تو آپ اس منشیات کو ہنگامی حالات میں استعمال کرسکتے ہیں”۔
مگر کچھ شمالی کورین افراد تو برف سے پیچھا چھڑانے کیلئے دیگر منشیات کا استعمال شروع کردیتے ہیں،کم یو نگ ا ل ایک اور شمالی کورین تارک وطن ہیں۔
کم یو نگ “برف آپ کو ساری رات جگائے رکھتی ہے، اسے استعمال کرنے والے متعدد افراد نیند کے مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں، ان افراد کو بلیک مارکیٹ سے نیند کی گولیاں لینا پڑتی ہیں، کچھ برس حکومت نے ان گولیوں کیخلاف کریک ڈاﺅن کیا، شمالی کورین حکومت اس مسئلے سے واقف ہے اور اسے روکنے کی کوشش بھی کرچکی ہے، مگر حکام سمیت متعدد افراد اس منشیات کے عادی بن چکے ہیں”۔
ان کے بقول یہ پہلی بار نہیں شمالی کوریا منشیات کی وباءکا شکار ہوا ہے، 90ءکی دہائی میں بھی افیون کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا تھا، جنوبی کورین حکام کے مطابق شمالی کوریا سے آنیوالے یہ تارکین وطن اب بھی منشیات کی لت میں مبتلا ہیں، سماجی رضاکار جیسےشن می نیوکا کہنا ہے کہ ان رجحان سے شمالی کوریا میں قانونی اور غیرقانونی ڈرگز کے حوالے سے شعور کی کمی کی عکاسی ہوتی ہے۔
شن می”اگر شمالی کورین افراد منشیات جنوبی کوریا لائیں یا یہاں اسے استعمال کریں تو وہ ایسا تفریح کیلئے نہیں کررہے، بلکہ ان کے خیال میں تو یہ ایک دوا ہے، جو کہ صحت کیلئے محفوظ ہے”۔
سیﺅل کے کیفے میں واپس چلتے ہیں، جہاں کم ہیون بن اس نشے کے استعمال کے دنوں کو یاد کرکے خوش ہورہا ہے، اس نے یہ عادت سرحد عبور کرتے ہی ترک کردی تھی۔
کم “نہیں اب میں اسے کبھی استعمال نہیں کروں گا، کبھی بھی نہیں، اب اس طرح کے تجربات کا دور گزر چکا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |