Written by prs.adminFebruary 27, 2013
Afghanistan’s First Female Rapper افغانستان کی پہلی خاتون ریپر
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
سوزین فیروزنےریپ گیتوں کے ذریعے تاریخ رقم کردی ہے، وہ افغانستان کی پہلی خاتون ہیں، اور وہ اپنے روشن مستقبل کے حوالے سے پرامید ہیں۔
تیئیس سالہ “سوزین فیروز” ایک گیت ”لِسن ٹُو مائی اسٹوری ” گارہی ہیں۔ یہ ان کا پہلا سولو گیت ہے، جو افغانستان میں جاری خانہ جنگی کے بارے میں ہے۔ انکا خاندان 90ءکی دہائی میں خانہ جنگی کے دوران ایران آگیا تھا، جس کے بعد انہیں سات سال تک اسکول جانے یا گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔
سوزین فیروز” ایرانی عوام عام طور پر افغان شہریوں کو اچھا نہیں سمجھتے، ایک دن میں نے ایک ایرانی شخص کو افغانی مہاجر کو صرف اس لئے مارتے دیکھا کہ وہ افغانستان سے یہاں آیا ہے۔ میں یہ دیکھ کر بہت اپ سیٹ ہوئی”۔
وہ پڑوسی کے گھر ٹی وی دیکھتی تھیں، جہاں وہ ریپ میوزک کی محبت میں گرفتار ہوئیں۔
پہلے تو مجھےریپ سنگر دیوانے لگے، وہ ریپنگ کے دوران مسلسل یہاں وہاں اچھلتے رہتے تھے، مگر جب مجھے”افرو امیرکنز” کے بارے میں جاننے کا موقع ملا تو مجھے گیتوں کے ذریعے اظہار رائے کی آزادی کا احساس ہوا۔ وہ سنگرز اپنے ہاتھوں، ٹانگوں اور گردن پر زنجیریں لپیٹ کر آزادی اور اظہار رائے کی آزادی کو لاحق مسائل کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ دیکھ کر میں نے افغان شہریوں خصوصاً خواتین کو خانہ جنگی کے باعث درپیش مشکلات کوریپ گانوں کے ذریعے اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا”۔
“وہ آٹھ برس قبل طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد افغانستان واپس لوٹیں۔انھوں نے مقامی ٹی وی”سوپ اوپیراز کے ذریعے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔
“سوزین فیروز” میں بچپن سے ہی اداکارہ اور گلوکارہ بننا چاہتی تھی، جب میں چھوٹی تھی تو میں اسکول کے ہوم ورک کے ساتھ اداکاری کی مشق بھی کرتی تھی۔ میری والدہ یہ دیکھ کر غصہ ہوجاتیں اور کہتیں، اے فلم اسٹار جلدی سے اپنا کام پورا کرو۔ ایک دن میری ایک دوست ہمارے گھر آئی اور میری والدہ کو کہا کہ اس کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ ایک دن یہ اداکارہ بننے میں کامیاب ہوجائے گی”۔
سوزین فیروزکیلئے افغانستان کے قدامت پرست معاشرے میں ریپر بننا آسان نہیں تھا، جب انکا پہلا گانا انٹرنیٹ پر ریلیز ہوا تو انکے چچا اور دیگر رشتے دار پر سکتہ طاری ہوگیا اور وہ اسے باعث شرم قرار دینے لگے۔ اور ان کی ماں کو درجنوں نامعلوم افراد نے فون کے ذریعے قتل کرنے یا تیزاب پھینکنے کی دھمکیاں دیں۔ سوزین کے والد کو اپنی بیٹی کے تحفظ کیلئے سرکاری ملازمت چھوڑنا پڑی۔
“سوزین فیروز” ہمارے معاشرے میں ایسے افراد موجود ہیں جنھوں نے میری حوصلہ افزائی کی، مگر متعدد افراد نے ہر جگہ مجھے ہراساں بھی کیا۔جی ہاں مجھے rapper بننے کے باعث دھمکیاں ملیں مگر میں نے اپنا کام جاری رکھا اور میں کبھی ان دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوئیں۔ میں اپنے گانوں میں افغان خواتین پر تشدد کیخلاف آواز اٹھا رہی ہوں”۔
سوزین گزشتہ سال نے کابل کے معروف میوزک فیسٹیول میں لائیو پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، جس کے بعد سے ان کی ویڈیو کلپ سرکاری ٹی وی پر باقاعدگی سے دکھائی جارہی ہے۔بائیس سالہ دکاندار محمد رامِن کو یہ گیت بہت پسند ہے۔
“محمد رامِن” سوزین فیروزہمارے ملک کی پہلی خاتون ریپر ہیں، میں انہیں پسند کرتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ لوگ ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ ہمارا ملک میں تیس برس سے جنگ جاری ہے، اور اب ہمیں اس کی تعمیر نو کیلئے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے ملک کو مختلف شعبوں کیلئے بہت سارے ایکٹرز کی ضرورت ہے، Sosan ہمارے مسائل کو اپنے گیتوں کے ذریعے اجاگر کرسکتی ہے،اس لئے ہمیں اس کی مدد کرنی چاہئے”۔
انکا پہلا ہٹ گانا ” آر نیبرز” آٹھ ماہ قبل یوٹیوب پر ریلیز ہوا تھا، اس گانے کی ویڈیو میں سوزین نے ہپ ہوپ انداز میں جینز، زنجیریں اور بریسلٹس وغیرہ پہن کر پرفارم کیا، انھوں نے رومال تو اوڑھا مگر اسکارف نہیں۔
چوبیس سالہ یونیورسٹی کے طالبعلم احمد بشیرسوزین کی حمایت تو کرتے ہیں مگر انہیں کچھ تحفظات بھی ہیں۔
احمد بشیر” ہمارا معاشرہ اسلامی معاشرہ ہے، وہ ٹوپیاں، ٹراﺅزر وغیرہ پہنتی ہے جو ہماری ثقافت اور روایت کا حصہ نہیں۔ اسے حجاب یا افغان لباس پہننے چاہئے، میرے خیال میں غیرملکی گلوکاروں کے لباس تو ٹھیک ہیں کیونکہ ان کی روایات اور ثقافت ہم سے مختلف ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
Leave a Reply