Written by prs.adminFebruary 25, 2014
Afghan President Bows to Pressure from Women’s Groupsافغان خواتین تشدد بل
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
افغان صدر حامد کرزئی نے ملکی فوجداری قوانین میں ان مجوزہ ترامیم کو بلاک کردیا ہے، جن کے تحت رشتے داروں کو خواتین پر تشدد کی گواہی دینے سے روک دیا گیا تھا، صدارتی فیصلے کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے کافی سراہا ہے، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
گزشتہ ماہ افغان پارلیمنٹ نے ملکی فوجداری قوانین میں ایک چھوٹی مگر اثرات کے لحاظ سے بہت بڑی تبدیلی کی، یعنی رشتے داروں کو بیوی پر تشدد کے ملزم فرد کے خلاف گواہی دینے سے روک دیا گیا، افغانستان میں خواتین پر تشدد کے بیشتر واقعات خاندان کے اندر ہی پیش آتے ہیں، اور نئے قانون سے متاثرہ خواتین کی زبانیں ہی بند کردی گئیں، یہ مسودہ قانون وزارت انصاف کے محکمہ فوجداری نے تیار کیا، اس ادارے کے سربراہ اشرف عظیمی کا دعویٰ ہے کہ اس قانون کی تیاری کا مقصد شفاف ٹرائل کو یقینی بنانا ہے۔
ارشد عظیمی”اگر عدالت متاثرہ خاتون کے رشتے داروں کو گواہی دینے کیلئے کہے، تو اس میں خطرہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے خاندان کی حمایت میں جج کے سامنے جھوٹ نہ بول دیں، واضح رہے کہ گواہ کسی کیس کی تفتیش کا واحد ذریعہ نہیں ہوتے”۔
متعدد حلقوں نے اس قانون کے بعد خدشہ ظاہر کیا تھا کہ گھریلو تشدد اور جنسی زیادتی کرنے والے ملزمان کو اس سے فائدہ ہوگا، جبکہ والد اور بھائیوں کی جانب سے عزت کے نام پر قتل کے ملزمان کو سزا دلانا تو لگ بھگ ناممکن ہی ہوکر رہ جائے گا۔ افغان پارلیمنٹ کی خاتون رکن مسعودہ کروخی کا کہنا ہے کہ وہ قانون کی منظوری نہیں چاہتی تھی تاہم اکثریت اس کی حامی تھی۔
مسعودہ”جب ہم نے قانون منظور کیا تو پارلیمنٹ کے دو سو انچاس249 میں خواتین کی تعداد صرف انہترتھی، ہمارے پاس اکثریت نہیں تھی، مرد اراکین کے دلائل مضبوط تھے اور وہ شرعی قوانین کے بارے میں ہم سے زیادہ جانتے ہیں”۔
مگر صدر حامد کرزئی کے دستخط کے بعد ہی یہ بل قانون بن سکتا تھا، سینکڑوں خواتین اس بل کیخلاف باہر نکل آئیں اور صدر سے دستخط نہ کرنیکا مطالبہ کیا۔ حسینہ صافی افغان ویمن نیٹ ورک کی سربراہ ہیں۔
حسینہ”ہم یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم نئے فوجداری قانون اور خواتین پر تشدد کے خلاف ہیں، ہم اس تشدد میں کمی کیلئے ہر قسم کی عالمی کوشش کی حمایت کریں گے، خصوصاً افغانستان میں جہاں خواتین کو متعدد مشکلات کا سامنا ہے”۔
اور صدر کرزئی نے لگتا ہے کہ ان کی بات سن لی، اور انھوں نے اس قانون پر نظرثانی کی ہدایت کی ہے، عالمی اداروں نے صدارتی مداخلت کی حمایت کی ہے۔ پروین رحیمی افغان ہیومین رائٹس کمیشن سے تعلق رکھتی ہیں۔
پروین”ہم صدر کرزئی کے فیصلے کو سراہتے ہیں، ہمارے خیال میں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ صدر افغانستان میں حقوق نسواں کے حامی ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |