Written by prs.adminAugust 24, 2012
(Acid attack threats Indian girls with jeans)بھارتی لڑکیوں کے جینز پہننے پر پابندی
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Social Issues Article
بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ کے صدر مقام رانچی میں لڑکیوں کے جینز پہننے پر تیزاب سے حملوں کی دھمکی دئی گئی ہے۔ یہ دھمکی ایک نئے گروپ Jharkhand Liberation Organisation نے دی ہے۔
لڑکوں اور لڑکیوں کا ایک گروپ کالج کی جانب جارہا ہے، لڑکیوں نے لڑکوں کی طرح جینز کی پتلونیں پہن رکھی ہیں۔ انیس سالہ طالبہ Ranchi Meenakhsi Singh کو جینز پہننا پسند ہے۔
(female) Ranchi Meenakhsi Singh “میرے کالج کی متعدد لڑکیاں ایسا کرتی ہیں۔ میں دیگر روایتی ملبوسات کے مقابلے میں جینز پہننے کو ترجیح دیتی ہوں۔ یہ پہن کر میں زیا دہ اچھا محسوس کرتی ہو ں “۔
مگر اب لگتا ہے کہ انہیں جینز پہننے کی آزادی حاصل نہیں رہے گی۔ اگست کے شروع میں رانچی میں لگائے جانے والے پوسٹرز میں دھمکی دی گئی ہے کہ جو خاتون بھی جینز پہنے گی اس پر تیزاب سے حملہ کیا جائے گا۔ یہ دھمکی ایک نئے گروپ Jharkhand Liberation Organisation کی جانب سے دی گئی ہے۔ پولیس نے اس گروپ کے بارے میں اس سے پہلے کچھ نہیں ستا تھا، متعدد حلقوں کا ماننا ہے کہ یہ ماﺅ نوازوں کا حامی گروپ ہے، تاہم پولیس اس معاملے کی تحقیقات کررہی ہے۔مگر اس دھمکی نے Ranchi Meenakhsi Singh کو خوفزدہ کردیا ہے۔
(female) Ranchi Meenakhsi Singh “اس گروپ کا کہنا ہے کہ ہمیں روایتی ملبوسات جیسے شلوار قمیض وغیرہ پہننا چاہئے، اور اپنے سر کو اسکارف سے ڈھانپنا چاہئے۔ میں اس لباس میں خود کو بہت تکلیف میں محسوس کروں گی۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ ان شرپسندوں کی نظر میں جینز کانٹا بن کر کیوں چبھ رہی ہے، تاہم میں اس دھمکی سے خوفزدہ بھی ہوں۔ ہوسکتا ہے کہ میں جینز پہننا چھوڑ دوں۔ بھارت میں تیزاب کے حملوں سے متعدد لڑکیوں کی زندگی تباہ ہوچکی ہے”۔
بھارتی معاشرے میں خواتین پر تیزاب سے حملے کوئی نئی چیز نہیں، یہاں متعد لڑکیوں کو شادی کرنے سے انکار پر تیزاب سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ گزشتہ ماہ اتر پردیش کے ایک گاﺅں میں بھی مقامی پنچائیت نے لڑکیوں کے جینز پہننے پر پابندی عائد کردی تھی۔ اس گاﺅں کی رہنماءSohanbiri Devi کا کہنا ہے کہ جینز پہننے کے باعث جنسی حملوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
(female) Sohanbiri Devi “جینز پہننے سے لڑکیوں کا جسم ظاہر ہوتا ہے، جس کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ جب لڑکیاں جینز پہن کر باہر نکلتی ہیں تو لڑکے ان کی جانب بری نیت سے بڑھتے ہیں۔ ہم ان لڑکیوں کے خلاف اقدامات کریں گے جو ہمارے احکامات کو تسلیم نہیں کریں گی۔ ہم ان کے والدین کو آگاہ کریں گے اور انہیں اپنی برادری سے نکال باہر کریں گے”۔
بھارت کے مختلف حصوں خصوصاً شمالی اور مشرقی ریاستوں میں جینز کے خلاف اس طرح کی مہمیں سامنے آتی رہتی ہیں۔جھاڑ کھنڈ میں امور خواتین کی وزیر Vimla Pradhan نے خود بھی کالج کی لڑکیوں کو بے ہودہ ملبوسات نہ پہننے کا مشورہ دیا ہے۔ سماجی کارکن شبنم ہاشمی اس مسئلے کی بنیادی وجوہات بتارہی ہیں۔
شبنم ہاشمی(female) “ایک بھارت تو ایسا ہے جو 21 ویں صدی میں رہ رہا ہے، جبکہ اس ملک کے بہت سے حصے اب بھی جاگیردارانہ دور میں زندگی گزار رہے ہیں۔میڈیا کی بے پناہ ترقی کی وجہ سے ملک کے ہر کونے میں ترقی پسندانہ خیالات عام ہورہے ہیں، اور صنفی مساوات کے بارے میں بھی ملک بھر میں آگاہی عام ہورہی ہے۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ قدامت پسند معاشرہ صدیوں پرانی روایات کو برقرار رکھنا چاہتا ہے، جس میں خواتین کو صرف گھروں تک محدود سمجھا جاتا تھا۔ ان کی ترقی کی ہر طرح سے مخالفت کی جاتی ہے۔ جینز یا موبائل فون کے استعمال پر پابندی جیسے اعلان بنیادی طور پر ہمارے معاشرے میں موجود قدامت پسندی کی عکاسی کرتے ہیں”۔
24 سالہ Parbati Murmu مغربی بنگال سے تعلق رکھتی ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ جینز پہننا چھوڑ کر وہ خود کو زیادہ محفوظ سمجھنے لگی ہیں۔
(female) Parbati Murmu “میں پہلے ٹی شرٹس اور جینز پہنتی تھی، مگر اس کے باعث لڑکے میری طرف بہت زیادہ متوجہ ہوتے تھے۔ بہت سے لڑکے مجھے تنگ کرتے تھے اور کئی بار تو انھوں نے گاﺅں میں کھلے عام چھیڑچھاڑ کی۔ اس کے بعد میں نے جینز چھوڑ کر شلوار قمیض پہننا شروع کردی۔ اب مجھ پر لڑکے بہت کم توجہ دیتے ہیں۔ جینز خواتین کے جسم کو بہت زیادہ نمایاں کردیتا ہے، جس کے باعث وہ غیرمحفوظ ہوجاتی ہیں”۔
Ranjana Kumari نئی دہلی سے تعلق رکھنے والے ایک ادارے Centre for Social Research کی ڈائریکٹر ہیں۔انکا کہنا ہے کہ خواتین کے لباس اور جنسی حملوں کے درمیان کسی قسم کا تعلق موجود نہیں۔
رنجنا(female) “اس طرح کے کسی واقعے کی وجہ لباس نہیں ہوتا، بلکہ مردوں کے ذہن اور آنکھ کا فتور ہوتا ہے جو خواتین کو اس نظر سے دیکھتے ہیں۔ خواتین کو ہراساں کیا جانا، آنکھ مارنا اور دیگر طریقے درحقیقت مردوں کی گھٹیا سوچ کی عکاسی کرتے ہیں”
رانچی میں خواتین پر دھمکی کے پوسٹرز کے بعد ایک این جی او Up India Foundation Wake نے شہر میں مظاہروں کا انعقاد کیا۔ اس این جی او نے دھمکیاں دینے والے گروپ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ رنجنا کماری کے خیال میں جینز عملی زندگی کیلئے بہترین ہے۔
رنجنا(female) “جینز سے ہمارے جسم اور ذہن کو زیادہ آزادی ملتی ہے۔یہ بات صرف کپڑوں کی نہیں، بلکہ اس سے لڑکیوں کو مارکیٹ، تعلیم اور دیگر شعبوں میں زیادہ رسائی ملتی ہے۔ وہ زیادہ آزاد اور پراعتماد ہوجاتی ہیں۔ جینز ایک لباس نہیں بلکہ وہ اسے پہننے والی لڑکی کی مکمل شخصیت کا اظہار کرتی ہے۔ جینز پر پابندی کی دھمکی بے فضول اور سمجھ سے بالاتر ہے۔موجودہ عہد میں اس طرح کی بات کرنا ہی بے وقوفی ہے”۔
20 سالہ طالبہ Anindita Chatterjee کا کہنا ہے کہ وہ جینز پہننا جاری رکھیں گی۔
(female) Anindita Chatterjee “میں جدید عہد کی باسی ہوں، مجھے کچھ بھی کرنے یا پہننے کی آزادی حاصل ہے۔ ملکی آئین مجھے یہ حق دیتا ہے۔ مجھے جینز سے محبت ہے اور میں اسے اپنے طرز زندگی کیلئے زیادہ موزوں مانتی ہوں۔ کچھ مرد ذہنی طور پر بیمار ہونے کے باعث خواتین کو دھمکیاں دیتے ہیں، یا جینز پہننے پر ان پر حملے کرنے کے خواہشمند ہیں۔ مگر مجھے اس طرح کی دھمکیوں کی کوئی پروا نہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply