(A ray of hope in Burma’s by-election) برمی ضمنی انتخابات، امید کی کرن
یکم اپریل کو برما میں ضمنی انتخابات کا انعقاد ہورہا ہے، اورحکام نے آزاد و شفاف پولنگ کرانے کا وعدہ کیا ہے۔
دیہی علاقوں میں انتخابی مہم کے دوران Aung San Suu Kyi کو عوام کی جانب سے بھرپور پذیرائی ملی۔گزشتہ پانچ ہفتوں سے وہ برما کے بڑے شہروں اور دیہات کے دورے کررہی ہیں، جہاں لاکھوں افراد ان کے استقبال کیلئے موجود ہوتے ہیں اور ان کے حق میں نعرے لگاتے ہیں۔
Aung San Suu Kyi(female)”ہماری جماعت NLD کی تشکیل کو بیس برس سے زائد عرصہ گزر چکا ہے، ہم نے NLD کو ہمارے عوام کے شہری حقوق کے تحفظ اور جمہوریت کے نفاذ کی جنگ کیلئے تشکیل دیا تھا، اور ہم عدم تشدد کے سیاسی فلسفے پر یقین رکھتے ہیں۔ہم اپنے مقصد کے حصول کیلئے ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، میری خواہش ہے کہ ہمارا مقصد بھی وہی ہو جو عوام چاہتے ہیں”۔
Aung San Suu Kyi پر سے حکومت نے پابندیاں اٹھالی ہیں اور اب وہ ملک بھر میں کہیں بھی جانے کیلئے آزاد ہیں۔ برمی الیکشن کمیشن نے یہ پابندی NLD کی جانب سے رنگون میں کی جانیوالی پریس کانفرنس کے بعد اٹھائی۔اس پریس کانفرنس میں NLD کے ترجمان Nyan Win آزاد و شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔
Nyan Win(male)”آزاد و شفاف انتخابات کے انعقاد میں ہمیں متعدد مسائل کا سامنا ہے۔ موجودہ صورتحال میں آزاد و شفاف انتخابات کا انعقاد مشکل لگتا ہے، مگر ہم اس کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے۔ اگر حکومت دباﺅ کے تحت یہ کام کرنا چاہتی ہے تو ہم اس پر دباﺅ برقرار رکھیں گے۔ اگر الیکشن کمیشن کی بھی یہی خواہش ہے تو ہم اس پر بھی دباﺅ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے”۔
ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ Suu Kyi اور ان کی جماعت کا ایک بہت بڑا فیصلہ تھا، کیونکہ Suu Kyi دودہائیوں سے گھرمیں نظربند تھی، ان کی جماعت نے 1990ءمیں تاریخ ساز کامیابی حاصل کی تھی، تاہم فوجی حکومت نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
SFX2 workshop
Maung Ko Ne ایک وکیل ہیں، جو ووٹرز کو باشعور بنانے کیلئے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کروا رہے ہیں۔ رنگون کے اہل
ووٹرز اور سیاسی جماعتوں کے اراکین اس ورکشاپ میں شریک ہیں۔Maung Ko Ne کا ماننا ہے کہ یہ انتخابات تبدیلی کی لہر پیدا کریں گے۔
Maung Ko Ne(male)”ووٹرز کو ماضی میں انتخابات کے دوران دھاندلی کا تجربہ ہوا ہے، انہیں حکام کے دباﺅ کا ڈر رہتا تھا، مگر اس بار صورتحال بالکل مختلف ہے، کیونکہ حکومت مختلف ہے، جبکہ نظام بھی پہلے جیسا نہیں۔ اب لوگ اپنے ووٹ بغیر کسی ڈر کے ڈال سکتے ہیں”۔
برما میں 2010ءمیں بیس برس بعد پہلے عام انتخابات ہوئے، جس میں ہونیوالی دھاندلیوں کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔ان انتخابات میں The Union Solidarity and Development Party نے کامیابی حاصل کی اور گزشتہ برس Thein Sein ملک کے نئے صدر بنے۔ ان کی زیرقیادت برما میں سیاسی اصلاحات کا آغاز ہوا اور سیاسی قیدیوں کو رہائی ملی۔ اس کے علاوہ انھوں نے مسلح باغیوں سے امن معاہدے کئے اور Suu Kyi کی سیاست میں واپسی کا خیرمقدم کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی مشیر Vijay Nambiar نے حال ہی میں برما کا دورہ کیا۔ انکا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات کے حوالے سے انہیں کافی توقعات ہیں۔
Vijay Nambiar(male)” Aung San Suu Kyi نے سیاسی میدان میں قدم رکھنے کا فیصلہ کرکے انتخابات میں حصہ لیا ہے۔ میرے خیال میں یہ ایک تعمیری قدم ہے اور ہمیں توقع ہے کہ اس سے برما میں جمہوریت مضبوط ہوگی۔ اقوام متحدہ کے مبصرین ان انتخابات کی نگرانی کا فیصلہ مخصوص حلقوں کی درخواست پر ہی کریں گے”۔
برما نے آسیان ممالک کے مبصرین کو ضمنی انتخابات کیلئے اجازت دینے پر سنجیدہ غور شروع کردیا ہے۔ صدر Thein Sein نے آسیان کے سیکرٹری جنرل Surin Pitsuwan سے یہ وعدہ ان کے حالیہ دورہ برما کے دوران کیا تھا۔ اگر مبصرین کو پولنگ کی مانیٹرنگ کی اجازت دی گئی تو یہ ملکی تاریخ میں اس طرز کا پہلا فیصلہ ہوگا۔Aung Naing Oo ایک برمی تھنک ٹینک the Bahu Institute سے تعلق رکھتے ہیں۔انکے خیال میں برما ایک اہم تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے۔
Aung Naing Oo(male)”ہر ملک میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، ہر جگہ کے عوام تبدیلی کیلئے پرجوش ہوتے ہیں اور لوگ جو اسٹیس کو، کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں انکا مفاد عوام سے مختلف ہوتا ہے۔ اصل مسئلہ لبرل، انتہا پسند، اپوزیشن اور قبائلی گروپس کے درمیان اختلافات بنتے ہیں، تاہم اگر وہ جمہوری نظام کو برقرار رکھیں تو ہم ہر طرح کے مسائل سے نمٹ سکتے ہیں اور ہم ترقی کو بھی دیکھ سکتے ہیں”۔
جرمنی کے ترقیاتی وزیر Dirk Niebel نے حال ہی میں برما کا دورہ کیا تھا، انکا کہنا ہے کہ عالمی برادری انتخابات کا جائزہ لے گی۔
Dirk Niebel(male)”جمہوریت کیلئے بہت ضروری ہے کہ انتخابات آزاد اور شفاف ہوں اور اس کے لئے انتخابی مہم بھی شفاف ہو۔ اس کے علاوہ اس بات کو ممکن بنایا جانا چاہئے کہ حکومتی جماعتوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کو بھی انتخابی مہم چلانے کے یکساں مواقع دستیاب ہوں۔ ہم برما کی تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یورپی یونین کی پابندیاں اٹھانے کے حوالے سے بات چیت کررہے ہیں اور وہاں ضمنی انتخابات کے بعد پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی موجودگی کے بعد جمہوری عمل کومستحکم بنانے کیلئے اقدامات پر غور کررہے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply