A pursuit of happiness in Bhutan tourism بھوٹانی سیاحت میں خوشی کی جستجو
(Bhutan tourism) بھوٹانی سیاحت
بھوٹان اپنی سیاحت کی صنعت کو قومی ترقی کے لئے زینہ بنانے کا خواہشمند ہے، مگر اس شعبے کو توسیع دینا ایک بڑا چیلنج ہے، کیونکہ بہت سے افراد کا سوچنا ہے کہ اس سے ملکی ثقافت متاثر ہوسکتی ہے۔
غیر ملکی مہمانوں کا بھوٹان کے دارالحکومت Thimphu میں روایتی موسیقی کے ساتھ استقبال کیا جارہا ہے۔ بھوٹان غیر ملکی سیاحوں میں ایک معروف مقام کی حیثیت سے ابھر رہا ہے۔سات لاکھ افراد کی آبادی پر مشتمل ریاست بھوٹان چین اور بھارت کے درمیان ایک سینڈوچ جیسی حیثیت رکھتی ہے۔ گزشتہ چار دہائیوں سے یہاں سیاحوں کے لئے اعلیٰ معیار اور کم تعداد نامی پالیسی پر عمل کیا گیا۔ماضی میں یہاں آنیوالے ہر شخص کا روزانہ خرچہ ڈھائی سو ڈالرز سے کم نہیں تھا، جس کا مقصد یہاں آنے کے خواہشمند افراد کی حوصلہ شکنی کرنا تھا، تاہم اس کے باوجود اس ملک کے زرمبادلہ کا بڑا حصہ اسی شعبے سے آتا ہے۔
Tshering Tobgay کا بھوٹان کے علاقے Paro میں ریزورٹ ہے، یہ بھوٹان کا دوسرا مقبول ترین مقام ہے۔Tshering T سیاحتی پالیسی پر اظہار خیال کررہے ہیں۔
Tshering Tobgay(male)”حکومت کی جانب سے سیاحت کے حوالے سے بہترین اقدامات یہ سوچ کر کئے جارہے ہیں، کہ ہم زیادہ افراد کی آمد نہیں چاہتے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم سیاحوں کی کم تعداد کو دیکھتے ہوئے اعلیٰ معیار کی خدمات پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔یہ بہت اچھا تصور ہے، ہمارا ملک بہت چھوٹا ہے، اور ہم بہت زیادہ سیاحوں کی آمد نہیں چاہتے، کیونکہ اس سے ہماری ثقافت متاثر ہوسکتی ہے”۔
1974ءمیں بھوٹان نے اپنے دروازے پہلی بار باہری دنیا کیلئے کھولے تھے، اور تین سو سیاحوں کو اپنے ملک میں خوش آمدید کہا تھا۔دس سال بعد بھوٹان کو سیاحت کے شعبے سے سالانہ بیس لاکھ ڈالر آمدنی ہونے لگی تھی۔ اب حکومت کو توقع ہے کہ وہ 2013ءتک سیاحوں کی تعداد کو ایک لاکھ تک پہنچانے میں کامیاب رہے گی۔ Kesang Wangdi بھوٹان کے محکمہ سیاحت کے ڈائریکٹر جنرل ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ سیاحت کا شعبہ بھوٹان کی ترقی میں مرکزی کردار ادا کرے گا۔
Kesang Wangdi(male)”سیاحت کے شعبے کو فروغ دینا ہماری اولین ترجیحات میں سے ایک ہے، کیونکہ اس سے سماجی و اقتصادی ترقی ہوگی اور ملک سے غربت کم اور بے روزگار افراد کو ملازمتیں دستیاب ہوں گی”۔
بھوٹان کی ایک تہائی آبادی غربت کی لکیر پر زندگی گزار رہی ہے۔ Kesang Wangdiکا کہنا ہے کہ سیاحت سے مقامی برادریوں کو ترقی دی جاسکے گی، جبکہ اس سے ٹیکسی ڈرائیورز سے لیکر ہوٹل مالکان تک سب کو فائدہ ہوگا۔بھارت کو بجلی برآمد کرنے کے بعد سیاحت ، بھوٹان کی ملکی آمدنی کا دوسرا بڑا ذریعہ ہے، Thuji Dorji Nadik بھی محکمہ سیاحت سے تعلق رکھتے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ ملک میں سیاحت کا شعبہ اس وقت اہم موڑ پر کھڑا ہے۔
Thuji Dorji Nadik(male)”بجلی کی برآمد کے علاوہ ہمیں ملک میں کسی اور صنعت کی ترقی کی توقع نہیں، میرے خیال میں سیاحت وہ شعبہ ہے جس پر بہت زیادہ توجہ دیئے جانیکی ضرورت ہے، مگر ہمیں بہت احتیاط سے بھی کام لینا ہوگا، کیونکہ اس شعبے سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کرنے سے بیشتر مسائل حل نہیں ہوسکیں گے”۔
بھوٹان نے سیاحت کے حوالے سے اب ایک نیا نعرہ خوشی کا مقام اپنایا ہے، دارالحکومت Thimphu اور مغربی شہر Paro سیاحت کے لئے سب سے اہم سمجھے جاتے ہیں، خصوصاً بدھ مت کے ماننے والوں کے لئے تو وادی Paro جانا لازمی ہوتا ہے۔Rick Antonson ایک ٹریول ایجنسی کے صدر ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ بھوٹان کو عالمی سیاحت کو فروغ دینے میں کئی قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے۔
Rick Antonson(male)”ابھی تک یہ بھوٹان کا خیال ہے، تاہم اس شعبے کی ترقی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کافی کام کرنا ہوگا۔ بھوٹان کو طے کرنا ہوگا کہ سیاحوں کے لئے زیادہ پرکشش مقامات کون سے ہیں اور پھر ان کو ترقی دینے کے لئے سخت محنت کرنا ہوگی۔ بھوٹان کے لئے بڑا چیلنج سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنا ہوگا، جو پیسہ لگا کر بھوٹانی امیج کو بہتر بناسکیں”۔
سیاحتی شعبے کی طلب بڑنے کے بعد فضائی کمپنی Druk Air نے ایک اور طیارہ خرید لیا ہے، جس کے بعد اسکے بیڑے میں موجود طیاروں کی تعداد چھ ہوگئی ہے، جبکہ اس نے مقامی پروازوں کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے، تاہم ایک ریزورٹ کی منیجر Julie Beattieکا کہنا ہے کہ سیاحوں کی آسانی کیلئے بھوٹان میں انفراسٹرکچر کو ترقی دینا لازمی ہوگا۔
Julie Beattie(female)”یہاں انفراسٹرکچر کی تعمیر کی ضرورت ہے تاکہ ایک لاکھ سیاحوں کی آمد کو برداشت کیا جاسکے۔ ہمیں ائیرپورٹ اور ہوٹلوں کی سہولیات کو بڑھانا ہوگا۔ ان انفراسٹرکچر پر چند مخصوص مقامات پر نہیں بلکہ پوری ریاست میں کام کرنا ہوگا”۔
تاہم سیاحوں کی آمد بڑھنے سے بھوٹان کے ماحولیاتی نظام کے متاثر ہونیکا خدشہ بھی بڑھ گیا ہے۔بھوٹان کے وزیر اقتصادیات Lyonpo Khandu Wangchuk کا کہنا ہے کہ جگہ جگہ پلاسٹک کی بوتلیں اور تلف نہ ہونیوالا کچرا موجود ہے، جسکے باعث سیاحت کے ناقدین کو بولنے کا موقع مل گیا ہے۔
Lyonpo Khandu Wangchuk(male)”ہم محسوس کررہے ہیں کہ ہم ایک اہم دوراہے پر کھڑے ہیں، متعدد سیاحوں نے ہمیں بتایا ہے کہ اگر ہم نے پہاڑی راستوں پر موجودکچرے کو ٹھکانے نہیں لگایا تو وہ اس کوڑے گھر میں جانے کے لئے ڈھائی سو ڈالرز خرچ کرنا پسند نہیں کریں گے۔ تو ہماری سیاحتی صنعت اب اس بات پر منحصر ہے کہ ہم کس طرح ان مسائل سے نمٹتے ہیں”۔
بدھ مت کے ماننے والوں نے وادی Paro کی چار ہزار بلند چوٹی پر اپنے مقدس جھنڈے نصب کررکھے ہیں، یہاں ہوا بہت شفاف اور سرد ہے۔ یہاںسے نظر آنیوالے منظر بہت دلفریب ہے۔ Gyeltshenمحکمہ سیاحت کے گائیڈ ہیں۔
Gyeltshen(male)”جب لوگ بھوٹان کے بارے میں سنتے ہیں تو ان کے ذہنوں میں بلند چوٹیوں سمیت بھوٹانی رسوم و رواج کا خیال آتا ہے۔ تو بنیادی طور پر اہم چیز ہے کہ ہم اپنی ثقافت کو محفوظ رکھیں۔ بھوٹان ایسا مقام ہے جہاں آنا اور یہاں کا طرز زندگی دیکھنا بہت سے سیاحوں کا خواب ہے۔ میرے خیال میں لوگوں کو اپنی زندگیوں میں کم ازکم ایک بار یہاں ضرور آنا چاہئے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply