Written by prs.adminFebruary 3, 2014
A New Fight Against Corruption in Malaysiaملائیشین کرپشن
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
ایشیا پسیفک کی حالیہ رپورٹ کی حالیہ سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملائیشیاءاس خطے کے کرپٹ ترین ممالک میں سے ایک ہے، رشوت خوری ملک بھر میں عام ہوچکی ہے، اس سلسلے میں ایک انسداد بدعنوانی گروپ نے کام شروع کیا ہے، اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
کانگ کنگ ملائیشیاءکا ایک سستا ترین پکوان ہے، جسکی وجہ سبزیوں کی قیمت میں کمی ہے، وزیراعظم نجیب عبدالرزاق ایک خطاب کررہے ہیں۔
انھوں نے کانگ کنگ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ کے اقدامات سے اجناس کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، مگر انھوں نے یہ شکایت کی عوام کی جانب سے مہنگائی کا ذمہ دار ان کی حکومت کو قرار دیا جاتا ہے، جبکہ قیمتیں کم کرنے کے اقدامات کو نظرانداز کردیا جاتا ہے۔اس کے بعد کانگ کنگ ایک مذاق بن کر رہ گیا ہے۔
ایمبگا سری نواسن، ایک گروپ کولیشن فار کلین اینڈ فئر الیکشنز کی سرگرم رہنماءہیں۔ وہ بتارہی ہیں کہ آخر ملائیشین عوام کیوں وزیراعظم کی تقریر کا مذاق اڑا رہے ہیں۔
ایمبگا سری نواسن”ملائیشین عوام بہترین حس مزاح رکھتے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ حکمران عوام سے رابطے میں نہین ہیں، اور وہ سمجھ نہیں پارہے کہ مسئلہ کانگ کنگ کا نہیں بلکہ اس سے زیادہ بڑا ہے۔ میرے خیال میں مہنگائی بڑھی ہے اور عوام اس بات کو بھی قبول کرلیں گے اگر حکومت کرپشن پر قابو پانے کیلئے بھرپور کوشش کرے۔ درحقیقت اگر وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں تو انہیں قیمتوں میں اضافے جیسے مسائل کا سامنا ہی نہ ہو، یہ بات عوام کو زیادہ مشتعل کررہی ہے”۔
حکومت نے حال ہی میں عوام سے کہا تھا کہ وہ مہنگائی کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوجائیں، تاہم کچھ وزراءاپنا پرتعیش طرز زندگی ترک کرنے کیلئے تیار نہیں۔
ایمبیگا”آپ خود ان کے تعمیر کردہ گھر دیکھ سکتے ہیں، ان کے تفریح کے انداز، شادیوں کی تقاریب اور پرتعیش طرز زندگی، گاڑیاں جن کی تعداد بہت زیادہ ہے، وغیرہ وغیرہ، تو لوگ اندھے نہیں، وہ دیکھ رہے ہیں کہ وزراءہر وقت بیرون ملک کے دوروں پر ہوتے ہیں، حالانکہ یہ وہ چیزیں جنھیں روکا جاسکتا ہے، آپ عوام کو یہ تو کہہ رہے ہیں کہ مہنگائی کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوجائیں، مگر اپنے اخراجات کم کرنے کیلئے تیار نہیں، یہ بات ٹھیک نہیں”۔
ایک حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ کرپشن اور رشوت ملائیشین عوام کیلئے اب روزمرہ کا معمول بن چکا ہے، 58 اٹھاون سالہ وینس لی بھی اس کا ہدف اس وقت بننے والے تھے جب موٹرسائیکل پر سفر کے دوران اچانک پولیس افسر نے انہیں روک لیا۔
وینس لی “وہ جان بوجھ کر ایسی جگہ پر کھڑا تھا جہاں سے وہ آسانی سے موٹرسائیکل سواروں کو روک سکے، درحقیقت وہ ایک جال تھا، وہ آپ کو ایسے مقامات پر روکتے ہیں جہاں انہیں معلوم ہوتا ہے کہ موٹرسائیکل سوار قوانین کی خلاف ورزی ضرور کرے گا، یہ لوگوں سے رقم ہتھیانے کا طریقہ ہے، مگر میں نے ایک پیسہ بھی دینے سے انکار کردیا، میں عدالت میں گیا اور جج کے سامنے اپنا موقف رکھا، خدا کا شکر ہے کہ جج نے میری وضاحت قبول کرلی اور مجھے کوئی جرمانہ ادا نہیں کرنا پڑا”۔
ملائیشیاءمیں انسداد بدعنوانی کمیشن تو موجود ہے مگر سماجی کارکن جیسے ایمبیگا سری نواسن کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے حکومتی عزم کمزور ہے۔
ایمبیگا سری نواسن “بدعنوانی کمیشن اپنا کام کرسکتا ہے مگر پراسیکیوشن کا فیصلہ اٹارنی جنرل کے پاس ہی جاتا ہے، اور مجھے یقین ہے اس حکومتی مداخلت کے باعث صرف منتخب افراد کیخلاف ہی مقدمات چلائے جاتے ہیں”۔
ایک نئے گروپ کی افتتاحی تقریب ہے، جسے سینٹر ٹو کمبٹ کرپشن اینڈ کرو نیزم یا سی فور کا نام دیا گیا ہے، اس میں انسانی حقوق کی متعدد این جی اوز شامل ہے، جبکہ اس مقصد کرپشن پر قابو پانا ہے۔ سی فور اس اہم مسئلے کے خلاف سول سوسائٹی کا پہلا ردعمل ہے، سی فور کی شریک بانی سنتھیا گیبرئل اس حوالے سے بتارہی ہیں۔
سنتھیا گیبرئل”دیہات میں یہ بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے، کیونکہ وہاں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ انہیں مخصوص سیاسی طاقتوں کا وفادار بن کر ہی رہنا ہوگا، اس گروپ کا آغاز ایک اہمحہ ہے کیونکہ ہم حکومت کو بتارہے ہیں کہ اب کرپشن کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم یہاں اس کے خلاف جنگ کیلئے تیار ہیں، اور ہم عوام کو بتائیں گے کہ ان کی رقومات کا کس حد تک غلط استعمال ہورہا ہے”۔
سنتھیا گیبرئل کو توقع ہے کہ سی فور کے دباﺅ سے حکومتی امور مزید شفاف اور قابل احتساب ہوسکیں گے۔
سنتھیا گیبرئل”صرف کرپٹ افراد ہی سی فور جیسے اداروں سے خوفزدہ ہوسکتے ہیں، یہاں متعدد افراد اس گروپ کی تشکیل پر خوشیاں منارہے ہیں، جبکہ سی فور پر کافی تنقید بھی ہورہی ہے۔ اور آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ ناقادین خوفزدہ ہیں کہ ان کے کام سب کے سامنے نہ آجائیں”۔
وینس لی کا کہنا ہے کہ کرپشن کیخلاف جدوجہد خود کرنا زیادہ بہترراستہ ہے۔
وینس لی”میں اپنے رشتے داروں کو سمجھاﺅں گا کہ وہ رشوت کی پیشکش یا اسے قبول نہ کریں، مثال کے طور پر کسی دفتر میں آپ کے افسران کہہ سکتے ہیں اس طرح کے کاموں سے جلد ترقی ہوسکتی ہے، اگر آپ کو لگتا ہے کہ ان کی بات ٹھیک نہیں تو پھر اسے ماننے سے انکار کردینا چاہئے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |