Written by prs.adminDecember 14, 2013
Japan’s high-end food export potential let down by poor regulationجاپانی مصنوعات
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
جاپان کو توقع ہے کہ وہ اعلیٰ معیار کے مہنگے کھانوں کی برآمد سے اپنی معیشت کو ایک بار پھر سہارا دے سکے گا، مگر حال ہی میں کچھ اسکینڈلز اور فوکوشیما جوہری سانحے نے جاپانی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
ایک وقت تھا جب کسی کھانے پر میڈ ان جاپان کا لیبل انتہائی قابل احترام سمجھا جاتا تھا، اور اس لیبل کے نتیجے میں لوگ اسے معیاری مان کر زیادہ سے زیادہ قیمت دینے کیلئے تیار ہوجاتے تھے، مگر لیبلنگ اسکنڈل اوردو ہزار گیارہ کے فوکوشیما سانحے کے بعد جوہری تابکاری کے خدشات نے اس ساکھ کو بہت نقصان پہنچایا ہے،مارٹن فریڈ ، کنزیومر یونین آف جاپان سے تعلق رکھتے ہیں۔
مارٹن فریڈ”تابکاری کے خدشے کے پیش نظر کافی حد تک اشیاءخورونوش کی فروخت روک دی گئی تھی، تو اس حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبریں بے بنیاد ہیں، تاہم میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کچھ ممالک جیسے جنوبی کوریا نے ہماری سی فوڈ پر پابندی عائد کردی، میرے خیال میں اصل تشویش یہ ہے کہ کسی کو اندازہ نہیں سمندری حیات جوہری تابکاری سے حد تک متاثر ہوئی ہے”۔
متاثرہ علاقوں کی اشیائے خورونوش پر پابندی کے باوجود متعدد ممالک نے جاپان سے اشیاءکی خریدی ہی روک دی ہے، مچھلیوں کی درآمد سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے جو ایک چوتھائی حد تک کم ہوچکی ہے۔ واکاکو ٹکاساکا کا خاندان گزشتہ تیس برسوں سے جاپانی فوڈ آسٹریلیا درآمد کررہا ہے، ان کے والدین نے ملیبورن میں جاپان فوڈ ٹریڈنگ کی بنیاد رکھی تھی۔
واکاکو ٹکاساکا”جب میرے والدین نے یہ کاروبار شروع کیا تو میبلورن میں جاپانی برادری کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی، اور جاپانی فوڈ کی مانگ بھی بہت کم تھی”۔
تاہم نوے کی دہائی میں صورتحال تبدیل ہونا شروع ہوگئی اور کاروبار ترقی کرتا چلا گیا، مگرواکاکو ٹکاساکا کا کہنا ہے کہ فوکو شیما جوہری سانحے کے بعد سے سخت درآمدی پابندیوں نے حالات بہت مشکل بنادیئے ہیں۔
واکاکو ٹکاساکا”فوکوشیما میں زلزلے کے بعد ہمیں وہاں سے آنیوالے اسٹاک پر پابندیوں کا سامان کرنا پڑا، اور ابھی تک حالات زیادہ بہتر نہیں ہوئے، ان متاثرہ علاقوں سے آنیوالے سامان کی ابھی تک آسٹریلین سرزمین پر پہنچنے کے بعد لیبارٹری میں چیکنگ کی جاتی ہے”۔
واکاکو ٹکاساکا کا کہنا ہے کہ ان کے صارفین بھی ممکنہ جوہری تابکاری کے باعث میڈ ان جاپان والی فوڈ پراڈکٹس پر فکرمند کا اظہار کرتے ہیں۔
واکاکو ٹکاساکا”ہمیں عام لوگوں سے براہ راست متعدد کالیں موصول ہوتی ہیں، ہمارے متعدد صارفین مصنوعات کے تحفظ کے بارے میں کئی طرح کے سوالات کرتے ہیں”۔
جاپان میں بھی ہوٹلوں اور بڑے اسٹورز میں مشتبہ چیزوں کی فروخت بہت کم رہ گئی ہے، بلکہ مقامی کھانوں کی جگہ درآمدی اشیائے خورونوش کو ترجیح دی جارہی ہے۔ابھی ایک واقعہ یہ سامنے آیا ہے کہ درآمدی گائے کا گوشت واگیو بیف کی جگہ فروخت ہورہا ہے۔ کنزیومر یونین کے عہدیدارمارٹن فریڈ کا کہنا ہے کہ درآمدی کھانوں نے جاپانی عوام کے منہ کا ذائقہ خراب کرکے رکھ دیا ہے۔
مارٹن فریڈ”یہ امر لوگوں کیلئے بھیانک خواب بن گیا ہے، کیونکہ درآمدی کھانے بہت مہنگے فروخت کئے جارہے ہیں، ہمارے جھینگے دنیا میں سب سے بہتر ہیں، مگر اب ان کی فروخت رک چکی ہے اور لوگوں کو غلط اطلاع دی جارہی ہے کہ ان کی فروخت کسی بھی ملک بلکہ جاپان میں بھی انہیں بیچنا غیرقانونی ہے۔اور لگتا ہے کہ یہ سلسلہ آئندہ کئی برس تک جاری رہے گا”۔
لیبل اسکینڈل نے وزیراعظم شنزو آبے کی جانب سے معیشت کی بحالی نو کی کوششوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے، وزیراعظم کو توقع ہے کہ دو ہزار بیس تک کئی شعبوں کی شرح نمو میں دوگنا اضافہ ہوجائے گا، جبکہ جاپان کی اعلیٰ معیاری فوڈ مصنوعات جیسے کوبے بیف، چاول، پھل اور دیگر بھی معاشی منصوبے کا اہم حصہ ہیں، مگر مارٹن کچھ زیادہ پرامید نہیں۔
مارٹن”اگر جاپان اشیائے خورونوش کی برآمد بڑھانا چاہتا ہے، تو اسے شفافیت کا عمل بہتر بنانا ہوگا، حکومت کو صارفین کے خدشات پر فوری ردعمل کا اظہار کرنا ہوگا، اس حوالے سے مزید انسپکٹرز کی ضرورت ہے، انہیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو ان مسائل کا فوری جائزہ لیں، تو اس طرح کے اسکینڈلز کے سامنے حکومت بے بس نظر آتی ہے”۔
واکاکو ٹا ساکاکو یقین ہے کہ آسٹریلیا میں میڈ ان جاپان والی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہوگا، مگر اس طلب کے مقابلے میں رسد کی فراہمی ممکن نہیں۔
واکاکو ٹا ساکا”ہمیں معلوم ہے کہ جاپانی مصنوعات کی مانگ یہاں موجود ہے، مگر جس طرح کی چیزیں ہم منگواتے ہیں، ان پر مختلفگ پابندیاں ہیں، ہم کئی چیزیں نہیں منگوا سکتے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |