Written by prs.adminDecember 11, 2013
Afghan Contemporary Artists Showcase Their Workافغان آرٹ نمائش
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
افغان کنٹم پریری آرٹ پرائز ایک سالانہ مقابلہ ہے جس کا مقصد نوجوان مقامی فنکاروں کو اپنی صلاحیت کے اظہار کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔ مصوری، مجسمہ سازی اور فنون لطفیہ کے دیگر اصناف میں ان نوجوانوں کو مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
یہ نمائش کابل کے باغِ بابرمیں منعقد ہوئی، جہاں درجنوں نوجوان فنکاروں نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ دی کنٹمپریری آرٹ پرائز نامی اس سالانہ نمائش کا آغاز دو ہزار آٹھ میں ثقافتی اور فنون لطیفہ کی بحالی کیلئے کام کرنے والے ایک برطانوی فلاحی ادارے نے کیا۔
رواں برس سو نوجوان فنکاروں نے ایونٹ میں شرکت کی اور دس نے آخری مرحلے تک رسائی حاصل کی۔ اٹھارہ سالہ طالبہ مقصودہ نوراں نے پہلا انعام اپنے نام کیا۔
مقصودہ”میری تخلیق کا عنوان تھا اگر ہم شہد کی مکھیاں ہوتے، آپ یہ چار شہد کی مکھیوں کے چھتے دیکھ سکتے ہیں، افغانستان کے چار ستونوں کی نمائندگی کررہے ہیں، یعنی کمیونسٹ، مجاہدین، طالبان اور موجودہ حکومت، اس کے علاوہ 35 سفید رومال بھی ہیں، جو ہمارے ملک میں خانہ جنگی کے پنتیس برسوں کی نشاندہی کررہے ہیں”۔
انھوں نے یہ آرٹ پیس انتخابات کیلئے تیار کیا ہے، انھوں نے لکڑی کے چھتوں کو بیلٹ باکسز کیلئے استعمال کیا، جبکہ عوام کو ان چھتوں کی رہائشی مکھیاں قرار دیا۔
مقصودہ”میرا پیغام یہ ہے کہ اگر ہم عوام کے پروگرامز کے بارے میں سوچے بغیر شہد ڈبوں میں جمع کرتے رہیں تو ہمیں ماضی جیسی صورتحال کا سامنا مستقبل میں بھی ہوگا، انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے ہمارے لئے کوئی کام نہیں کریں گے”۔
افغانستان میں آئندہ برس صدارتی انتخابات شیڈول ہیں،مقصودہ کا کہنا ہے کہ وہ چاہتی ہیں کہ ان کا کام لوگوں کی بیداری کا کام کرے۔
مقصودہ”لوگوں کو شعور ہونا چاہئے کہ گزشتہ دہائیوں کی طرح معاملات کو غیرسنجیدگی سے نہ لیں، انہیں اپنے مسائل کیلئے جدوجہد کرنا چاہئے”۔
مقصودہ نے اس مقابلے میں ایک ہزار ڈالرز کا انعام جیتا۔
یہ اینمیشن پچیس سالہ ناصر ہاشمی نے تیار کی، جس نے بھی خصوصی انعام جیتا، اس میں دکھایا گیا ہے کہ گزشتہ برسوں میں ملنے والی غیرملکی امداد سے عام عوام محروم رہے۔
ناصر نے گریجویشن کے بعداینیمیٹر کی حیثیت سے کام شروع کیا، اس نے کئی فلم فیسٹیولز میں شرکت کرکے تین قومی و بین الاقوامی ایوارڈز جیتے ہیں۔
ناصر”میں نے کبھی جیت کا نہیں سوچا تھا، مگر جب مجھے معلوم ہوا کہ میں کامیاب ہوگیا ہوں تو مجھے بہت خوشی ہوئی، میں بتا نہیں سکتا کہ میں کتنا خوش ہوں، میں اس شعبے میں کام جاری رکھنا چاہتا ہوں، میری خواہش ہے کہ میں بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کروں، جیسے آسکر،کانز یا گولڈن گلوب وغیرہ”۔
تاہم ان نوجوان فنکاروں کیلئے افغانستان جیسے قدامت پرست معاشرے میں کافی چیلنجز موجود ہیں، ناصر ہاشمی کو اپنے خواب کی تعبیر کیلئے خاندان سے جنگ لڑنا پڑی۔
ناصر”میرا خاندان چاہتا تھا کہ میں سیاسیات کی تعلیم حاصل کروں، مگر میں نے انکار کردیا اور سینماءکی تعلیم حاصل کی، میرا خاندان اب بھی میرے کام سے خوش نہیں، اور یہ صرف میرے گھروالوں کی ہی بات نہیں، میرے رشتے دار بھی میری ملازمت کے مخالف ہیں۔ لوگوں کے خیال میں یہ کام اچھا نہیں، مجھے توقع ہے کہ ایک دن میرا خاندان میرے موقف کو سمجھ سکے گا”۔
جدجد فنون بیشتر افغان شہریوں کیلئے نئے ہیں، مگر رواں برس ایک ہزار سے زائد افراد نے اس نمائش کا دورہ کیا، پچاس سالہ طالب حسین صوبہ غزنی سے یہ نمائش دیکھنے کیلئے کابل آئے۔
طالب”میرے خیال میں ہمارے فنکاروں کے کام میں بہت بہتری آئی ہے، میں ان کے کام میں بہت دلچسپی رکھتا ہوں، میرے خیال میں یہ نمائش فنون لطیفہ کے معیار میں بہتری کیلئے کافی اہم ہے، اس سے فنکاروں میں اپنی تخلیقات سامنے لانے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے”۔
بھارت سے آنے والے ایک سیاح انجرن جان کا کہنا ہے کہ ہر ملک کا اپنا فن کا انداز ہوتا ہے، جس کا دیگر سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
انجرن جان”میرے خیال میں یہ بہت دلچسپ نمائش ہے، یہاں ملٹی میڈیا کے شوز بھی بہت دلچسپ ہیں”۔
ایک فنکار ہونے کے ناطے مقصودہ نوراں کا ماننا ہے کہ کنٹمپریری آرٹ سے لوگوں کو اپنا غصہ باہر نکالنے میں مدد ملتی ہے۔
مقصودہ”جدید فنون کلاسیک آرٹ کے مقابلے میں زیادہ پراثر ہیں، ان فنون کے ذریعے ہم معاشرتی معاملات میں مداخلت کرکے عوامی مسائل کی عکاسی کرسکتے ہیں، جبکہ کلاسیک آرٹ میں ہمارے پاس اظہار کے مواقع محدود ہوتے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |